اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خضدار میں اسکول بس پر حملے کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بلوچستان کے علاقے خضدار میں اسکول بس پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
سلامتی کونسل کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق یہ حملہ "بزدلانہ اور سنگدل" تھا، جس میں 6 افراد شہید ہوئے، جن میں 4 طلبہ شامل تھے، جب کہ 53 افراد زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر اسکول کے بچے تھے۔
کونسل نے پاکستان کے عوام، حکومت اور متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی خواہش ظاہر کی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہر قسم کی دہشت گردی عالمی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے، اور ایسے حملوں میں ملوث افراد، ان کے سہولت کاروں، منصوبہ سازوں اور مالی مدد دینے والوں کو قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
سلامتی کونسل نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت پاکستان سے مکمل تعاون کریں۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ دہشت گردی کا کوئی بھی عمل کسی بھی صورت میں قابلِ قبول یا قابلِ جواز نہیں ہو سکتا۔ دنیا کے تمام ممالک پر لازم ہے کہ وہ عالمی قوانین کے تحت دہشت گردی کے خلاف متحد ہو کر اقدامات کریں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل
پڑھیں:
الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی تنظیم کے ریلیف چیف ٹام فلیچر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، لوگوں کو مسخ اور قتل کیا جا رہا ہے، اور یہ سب کچھ مکمل استثنیٰ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان کے شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر آر ایس ایف ملیشیا کے قبضے کے بعد شہر ’’مزید گہری جہنم‘‘ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ پانچ سو روزہ محاصرے کے بعد جب باغیوں نے شہر پر قبضہ کیا تو ہزاروں افراد پیدل ہی بھاگنے پر مجبور ہو گئے، جبکہ اجتماعی قتل، عصمت دری اور بھوک سے اموات کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی تنظیم کے ریلیف چیف ٹام فلیچر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، لوگوں کو مسخ اور قتل کیا جا رہا ہے، اور یہ سب کچھ مکمل استثنیٰ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان چیخوں کو نہیں سن سکتے، مگر آج جب ہم یہاں بیٹھے ہیں، یہ ہولناکیاں جاری ہیں۔فلیچر کے مطابق آر ایس ایف نے سوڈانی مسلح افواج (ایس اے ایف) کے آخری بڑے گڑھ پر قبضے کے بعد گھر گھر تلاشی شروع کی اور فرار کی کوشش کرنے والے شہریوں کو اجتماعی طور پر ہلاک کیا۔ سعودی زچگی اسپتال سمیت کئی طبی مراکز نشانہ بنے، جہاں اطلاعات کے مطابق تقریباً 500 مریض اور ان کے تیماردار مارے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ دسیوں ہزار خوف زدہ اور بھوکے شہری نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ جو نکلنے میں کامیاب ہوئے، ان میں اکثریت خواتین، بچوں اور بزرگوں کی ہے، مگر وہ بھی راستے میں لوٹ مار، تشدد اور جنسی حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ افریقہ کے لیے اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل مارٹھا پو بی نے کہا کہ الفاشر کا سقوط سوڈان اور پورے خطے کے لیے سلامتی کے منظرنامے میں ایک سنگین تبدیلی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس کے اثرات نہایت گہرے اور خطرناک ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کردوفان کے علاقے میں بھی لڑائی تیز ہو چکی ہے جہاں آر ایس ایف نے گزشتہ ہفتے اسٹریٹجک قصبہ بارا پر قبضہ کیا، جبکہ دونوں فریقوں کی جانب سے کیے جانے والے ڈرون حملے اب بلیو نیل، جنوبی کردوفان، مغربی دارفور اور خرطوم تک پھیل چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے الفاشر اور بارا میں اجتماعی قتل، فوری سزائے موت اور نسلی انتقام کی دستاویزات تیار کی ہیں۔ بارا میں گزشتہ دنوں کم از کم 50 شہری ہلاک ہوئے جن میں سوڈانی ریڈ کریسنٹ کے پانچ رضاکار بھی شامل ہیں۔ ٹام فلیچر نے کہا کہ الفاشر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ 20 سال قبل دارفور میں پیش آنے والے مظالم کی یاد دلاتا ہے، مگر اس بار دنیا کی بے حسی زیادہ خوفناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بحران دراصل عالمی لاپرواہی اور بین الاقوامی قانون کی ناکامی کی علامت ہے۔