Daily Ausaf:
2025-09-18@13:10:53 GMT

بھارت کی ہار، پاکستان کی للکار

اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT

جب کوئی دشمن ناکامی، رسوائی اور خجالت کا سامنا کرتا ہے تو وہ انتقام کے شعلوں میں جلتے ہوئے اپنی کمینگی کی آخری حدوں کو چھونے لگتا ہے۔ دنیا بھر میں بے نقاب ہونے، اقلیتوں پر ظلم و ستم، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی، اندرونی انتشار، مذہبی جنونیت اور سفارتی سطح پر مکمل ناکامیوں کے بعد بھارت ایک بار پھر اپنی شرمندگی کو چھپانے کے لیے پاکستان پر الزامات، سازشوں اور حملوں کا سہارا لے رہا ہے۔بھارت کی موجودہ ریاستی پالیسی بھی کچھ ایسی ہی عکاسی کرتی ہے، جہاں اپنی داخلی ناکامیوں، سفارتی شکستوں اور عالمی سطح پر شرمندگی سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان پر الزام تراشی، جارحیت اور دہشت گردی کے ہتھکنڈے اپنائے جا رہے ہیں۔چاہے وہ 1965 کی جنگ ہو یا 1971 ء کی، کارگل ہو یا پلوامہ ڈرامہ، بھارت ہمیشہ اپنی عوام کو گمراہ کرنے کے لیے پاکستان پر الزام دھرتا آیا ہے۔ مگر زمینی حقائق کچھ اور ہی کہانی سناتے ہیں۔ بھارت کی ناکامیاں خود اس کی بدترین خارجہ پالیسی، اقلیتوں پر ظلم، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور اندرونی بغاوتوں کا نتیجہ ہیں۔ جب ایک ملک اپنے ہی شہریوں کو انصاف دینے میں ناکام ہو جائے، وہاں سے ایسی حرکتوں کی توقع کی جاتی ہے جو ہم خضدار جیسے واقعات میں دیکھتے ہیں۔ بچوں کی بس پر بزدلانہ حملہ ہے جس نے نہ صرف انسانی دلوں کو چھلنی کر دیا بلکہ دشمن کی گھٹیا ذہنیت کو بھی بے نقاب کیا۔ ایسی سفاکیت صرف وہی کر سکتا ہے جس کے ضمیر مردہ ہو چکے ہوں اور جسے اپنی شکست خوردہ پالیسیوں کا کوئی اور مداوا دکھائی نہ دے۔ یہ حملہ صرف پاکستانی قوم پر نہیں بلکہ پوری انسانیت پر حملہ تھا۔ وہ ننھے معصوم جنہوں نے ابھی زندگی کی بہاریں دیکھنی تھیں، جن کے خواب ابھی پنکھ پھیلا ہی رہے تھے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق اس واقعے کے تانے بانے ایک بار پھر بھارت سے جا ملتے ہیں۔ را (RAW) کی موجودگی، پاکستان مخالف گروہوں کو اسلحہ و تربیت فراہم کرنااور سرحد پار سے تخریب کاری کی منصوبہ بندی کرنا بھارتی ریاستی پالیسی کا حصہ بن چکا ہے۔لیکن بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ چاہے کتنی بھی سازشیں کر لے، کتنی بھی بزدلانہ کارروائیاں کرے، وہ پاکستانی قوم کے حوصلے کو شکست نہیں دے سکتا۔ ہماری تاریخ شہدا کے لہو سے لکھی گئی ہے اور ہماری رگوں میں ایمان، اتحاد اور قربانی کا جذبہ دوڑتا ہے۔ خضدار میں جن بچوں کو نشانہ بنایا گیا ان کے خون سے ایک نئی بیداری نے جنم لیا ہے۔ اب ہر پاکستانی کا دل، ہاتھ اور زبان دشمن کے خلاف متحد ہو چکے ہیں۔ہماری قوم کا سب سے بڑا اثاثہ ہمارا دین، ہمارا ایمان اور اللہ پر ہمارا بھروسہ ہے۔ دنیا کی کوئی طاقت اللہ کی مشیت کے آگے بے بس ہے۔ جس قوم کے جوان اذانوں کے ساتھ اٹھیں، سجدوں میں اپنی زمین کے تحفظ کی دعائیں مانگیں اور دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر حق کا علم بلند کریں، انہیں شکست دینا ممکن نہیں۔قرآن میں ارشاد ہے:’’کم من فئۃ قلیلۃ غلبت فئۃ کثیرۃ باذن اللہ‘‘ (سورہ البقرہ)
یعنی کتنی ہی چھوٹی جماعتیں اللہ کے حکم سے بڑی جماعتوں پر غالب آ گئیں۔یہی یقین، یہی ایمان ہمیں ہر میدان میں فتح یاب کرتا ہے۔بھارت کی عالمی سطح پر رسوائی ہوئی۔آج دنیا بھارت کے دوہرے چہرے کو پہچان چکی ہے۔ مختلف عالمی رپورٹس بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں مظالم، اقلیتوں پر حملے، کسان تحریک، میڈیا پر پابندیاں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کر چکی ہیں۔ بھارت کو یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ خضدار جیسے حملے قوم کو تقسیم کر سکتے ہیں۔ بلکہ اس کے برعکس، ہر حملے کے بعد قوم پہلے سے زیادہ متحد، بیدار اور مضبوط ہو جاتی ہے۔ پاکستان کی سرزمین پر جب کوئی بزدل دشمن معصوم بچوں کو نشانہ بناتا ہے تو وہ صرف جسمانی نقصان نہیں کرتا بلکہ ہر ماں کے دل کو چیر دیتا ہے، ہر پاکستانی کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیتا ہے اور ہر فرد کے دل میں اپنے وطن سے وفاداری کے جذبے کو مزید جلا بخشتا ہے۔ دشمن یہ سمجھتا ہے کہ ایسے واقعات سے پاکستان کو کمزور کیا جا سکتا ہے، مگر وہ تاریخ بھول چکا ہے کہ یہ قوم جتنا دکھ سہتی ہے اتنی ہی طاقت کے ساتھ کھڑی بھی ہوتی ہے۔ ہمارے لیے خضدار کے شہدا محض اعداد و شمار نہیں، وہ ہمارے ضمیر کا وہ حصہ ہیں جو کبھی مر نہیں سکتا۔حالیہ برسوں میں پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف عظیم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ آپریشن ضربِ عضب، ردالفساد اور دیگر کارروائیوں نے ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ بھارت یہ نہ بھولے کہ اگر پاکستانی قوم نے جواب دینے کا فیصلہ کیاتو دہلی کے ایوانوں میں لرزہ طاری ہو جائے گا۔پاکستانی نوجوان آج پہلے سے زیادہ باشعور، تعلیم یافتہ اور وطن سے محبت کرنے والے ہیں۔ خضدار جیسے واقعات ان میں مزید جذبہ، بیداری اور جوش پیدا کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا، صحافت اور تعلیمی ادارے سب اس جدوجہد میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ نوجوان نسل کو چاہیے کہ وہ دشمن کے پروپیگنڈے کا جواب علم، شعور اور تحقیق سے دے۔ ایک مضبوط بیانیہ ہی دشمن کے جھوٹ کا توڑ ہوتا ہے۔خضدار کے شہید بچوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ ہر پاکستانی کا دل ان کے لواحقین کے ساتھ دھڑکتا ہے، اور ان کی قربانی ہماری قومی حمیت کو مزید طاقت دیتی ہے۔ دشمن کو یہ پیغام ہے: ہم بیدار ہیں، متحد ہیں، اور ہر حملے کا جواب دیں گے، نہ صرف زبان سے بلکہ عمل سے بھی۔بھارت کو سمجھ لینا چاہیے کہ پاکستان صرف ایک ریاست نہیں، یہ ایک نظریہ ہے اور نظریات کو نہ گولیوں سے مارا جا سکتا ہے نہ سازشوں سے ختم کیا جا سکتا ہے۔پاکستانی قوم کے حوصلے اور عزم کو کبھی کمزور نہیں کیا جا سکتا۔ ہم ایک ایٹمی طاقت ہیں، مگر ہمارا سب سے بڑا ہتھیار ہمارا ایمان ہے، ہمارا اتحاد ہے اور اللہ تعالی کی مدد پر ہمارا یقین ہے۔ دشمن کے پاس صرف سازشیں ہیں، ہمارے پاس شہدا کا لہو، سچائی کی طاقت اور ایک ایسا جذبہ ہے جو نسل در نسل ہمارے دلوں میں موجزن ہے۔ ہماری رگوں میں ایمان دوڑتا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ مظلوم کا ساتھ دیتا ہے۔ دشمن جتنی مرضی چالاکی کر لے وہ اللہ کی مشیت سے نہیں بچ سکتا۔پاکستان محض ایک ملک نہیں، ایک نظریہ ہے۔ ایک ایسی روشنی ہے جو ظلمتوں میں بھی چراغ بن کر جلتی ہے۔ اور جس قوم کے چراغ شہدا کے خون سے جلتے ہوں، اسے کوئی طوفان بجھا نہیں سکتا۔ خضدار کے معصوم بچوں کا خون ہمارے جذبوں میں نئی جان ڈال چکا ہے۔ ہم انہیں بھولیں گے نہیں، ہم ان کے خواب پورے کریں گے، ہم ان کی قربانی کو ایک عظیم فتح میں بدلیں گے۔پاکستان زندہ آباد۔شہدائے خضدار پائندہ آباد

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستانی قوم بھارت کی چاہیے کہ سکتا ہے جا سکتا دشمن کے ہے اور قوم کے

پڑھیں:

بھارت کا ڈرون ڈراما

ریاض احمدچودھری

بھارت میں مودی سرکار آپریشن سندور میں پاکستان کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کے بعد نیا محاذ کھولنے کی تیاری کررہی ہے۔بی جے پی حکومت کا ڈرون ڈراما شروع ہوگیا۔ بھارتی عوام کو خوفزدہ کر کے پاکستان مخالف جنگی جنون بھڑکانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ بھارتی عوام کو پاکستان کے خلاف بھڑکا کر جنگی جنون کو ہوا دینا مودی سرکار کا وتیرہ بن چکا ہے۔بی جے پی اور بھارتی فوج مشترکہ طور پر پروپیگنڈا مہم چلا کر اندرونی ناکامیاں چھپانے میں مصروف ہیں۔ گودی میڈیا ایک مرتبہ پھر جعلی خبریں پھیلا کر فالس فلیگ آپریشن اور پاکستان مخالف محاذ تیار کرنے میں سرگرم ہوگیا۔
پونچھ میں پاکستانی ڈرونز کی موجودگی کے بعد سکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ حکام کے مطابق ڈرونز نگرانی کے لیے لانچ ہوئے اور پاکستانی حدود میں 5 منٹ میں واپس چلے گئے۔ پاکستان سے آنے والے نصف درجن ڈرونز جموں و کشمیر کے پونچھ سیکٹر میں سرحدی علاقوں پر منڈلاتے دیکھے گئے۔ ڈرونز کی سرگرمی مینڈھر سیکٹر میں بالاکوٹ، لنگوٹ اور گرسائی نالہ میں اتوار رات 9 بج کر 15 منٹ پر بھی دیکھی گئی۔ ڈرونز کو بہت اونچائی پر پرواز کرتے دیکھا گیا اور وہ فوراً پاکستانی علاقے کی طرف واپس لوٹ گئے۔
لائن آف کنٹرول پر ڈرونز کا من گھڑت پروپیگنڈا بی جے پی سیاسی مقاصد کے تحت استعمال کر رہی ہے۔ اندرونی انتشار کی شکار بی جے پی سرکار سیاسی دباؤ سے نکلنے کے لیے جنگی ماحول پیدا کررہی ہے۔ ڈرونز کا پروپیگنڈا بھارت میں پاکستان دشمنی بڑھا کر عوام کو جنگی ایجنڈے پر آمادہ کرنے کی سازش ہے۔ مودی نے خطے کے امن کو اپنی فسطائیت اور جنگی جنون کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی پاکستان سے حالیہ جنگ میں عبرتناک شکست اور عالمی سطح پر جگ ہنسائی کے باوجود باز نہ آئے اور ایک بار پھر گیڈر بھبکیاں دیتے ہوئے پاکستان کو برہموس میزائل حملے کی دھمکی دے ڈالی۔ اتر پردیش کے شہر وارانسی میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ اگر پاکستان نے دوبارہ کوئی گناہ کیا، تو یوپی میں بننے والے میزائل دہشت گردوں کو نیست و نابود کر دیں گے۔مودی نے دعویٰ کیا کہ برہموس میزائل اب لکھنؤ میں تیار کیے جائیں گے، اور پاکستان میں صرف ان کا نام سن کر ہی نیندیں حرام ہو جاتی ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق مودی کا حالیہ بیان بھارت کے اندرونی سیاسی دباؤ کو پاکستان دشمن بیانیے سے چھپانے کی ایک اور کوشش ہے۔پاکستان کی جانب سے اب تک کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم ماضی کی طرح اس طرح کی دھمکیوں کو غیر سنجیدہ اور انتخابی فائدے کے لیے دی گئی بیانات قرار دیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر بھارت نے پاکستان کے خلاف نام نہاد ‘آپریشن سندور’ شروع کیا تھا، جس کا جواب پاکستان کی جانب سے ‘آپریشن بْنیان مرصوص’ کی صورت میں دیا گیا۔اس چند روزہ چنگ کے دوران بھارت کو اپنے رافیل طیاروں سے محروم ہونے اور کئی ایئربیسز پر تباہی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بھارت میں انتخابات کے قریب آتے ہی ایسے بیانات عام ہو جاتے ہیں، تاکہ شدت پسند بیانیے کے ذریعے ووٹرز کو متحرک کیا جا سکے۔
خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کے باعث بین الاقوامی حلقے ایک بار پھر جنوبی ایشیا میں امن و استحکام برقرار رکھنے پر زور دے رہے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اشتعال انگیز بیانات کی بجائے دونوں ممالک کو سفارتی چینلز کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں آپریشن سندور پر ہونے والی بحث سمیٹتے ہوئے پہلگام حملے میں مبینہ سکیورٹی غفلت، پاکستانی فضائیہ کے ہاتھوں انڈین طیاروں کے نشانہ بنائے جانے کی خبروں اور جنگ بندی کروانے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوؤں سے متعلق اپوزیشن کے سوالوں کا جواب نہیں دیا ہے۔اپنی ایک گھنٹہ 40 منٹ طویل تقریر میں انھوں نے پاکستان سے زیادہ اپوزیشن جماعت کانگریس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ‘کانگریس پاکستان کی ترجمان بن چکی ہے’۔ انڈیا میں دہشت گردی اور پاکستان اور چین سے متعلق سارے مسائل نہرو، اندرا گاندھی اور منموہن سنگھ کی کمزور اور غیر دانشمندانہ پالیسیوں کے سبب پیدا ہوئے۔اگرچہ انھوں نے اہم سوالوں کا جواب دینے سے تو گریز کیا مگر ‘آپریشن سندور’ میں اپنے ملک کی فوجی کامیابیوں سے متعلق بہت سے پرانے دعوؤں کو دہرایا اور چند نئے دعوے بھی کیے۔مودی کا کہنا تھا کہ آپریشن سندور نے پاکستان کی فوجی طاقت کو نیست و نابود کر دیا۔ ‘اب پاکستان کو پتہ چل چکا ہے کہ اگر اس کی جانب سے دوبارہ کوئی دہشت گردانہ کاروائی ہوئی تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اِسی لیے آپریشن سیندور کو ختم نہیں کیا گیا ہے بلکہ اسے صرف روکا گیا ہے۔پاکستان کو اب انڈیا کے مستقبل سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔وزیر اعظم مودی نے دعویٰ کیا کہ ‘فوج نے آپریشن سندور کے دوران 22 منٹ کے اندر اندر سارے طے شدہ مقاصد حاصل کر لیے تھے۔ پہلی بار پاکستان کے کونے کونے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان کی جوہری دھمکیوں کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔مودی نے اس سوال پر کہ انڈیا کو بین الاقوامی سطح پر حمایت نہیں ملی، کہا کہ دنیا کے سبھی ملکوں نے پہلگام حملے کی مذمت کی تھی اور تین ممالک کو چھوڑ کر دنیا کا کوئی بھی ملک پاکستان کے ساتھ نہیں کھڑا ہوا۔ کسی بھی ملک نے پاکستان کے خلاف فوجی کاروائی کو روکنے کے لیے نہیں کہا۔اگرچہ وزیر اعظم مودی نے یہ کہا کہ انھیں کسی بھی عالمی رہنما نے جنگ بندی کے لیے نہیں کہا لیکن انھوں نے اتنا ضرور بتایا کہ امریکہ کے نائب صدر نے انھیں نو مئی کی رات کو فون کیا تھا۔مودی کا دعویٰ تھا کہ اگر نہرو نے 1948 میں جب انڈین افواج نے پاکستانی فوج پر غلبہ حاصل کر لیا تھا اپنی فوج کو پیچھے ہٹانے کا حکم نہیں دیا ہوتا تو کشمیر کا مقبوضہ حصہ اسی وقت واپس مل گیا ہوتا۔ اکسائی چن کا حصہ نہرو کی وجہ سے چین کے پاس چلا گیا کیوںکہ نہرو نے اسے یہ کہ کر واپس لینے کی کوشش نہیں کی کہ سنگلاخ بنجر زمینوں کے لیے تنازع پیدا کرنے کی ضرورت نہیں ہے، ہمیں 38 ہزار مربع کلومیٹر کھونے پڑے۔
٭٭٭

متعلقہ مضامین

  • 2 برادر ملک دشمن کے سامنے شانہ بشانہ ہیں، وزیر دفاع کا پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے پر ردعمل 
  • غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پر یو اے ای اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے .رپورٹ
  • سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں ہمیشہ اور ابد تک، سعودی وزیر دفاع
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے سے بھارت اور اسرائیل میں صف ماتم بھچی ہوئی ہے: مشاہد حسین سید 
  • بھارت کا ڈرون ڈراما
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ،وزیر دفاع خواجہ کا  اہم بیان 
  • مخالف اور دشمن عناصر پاک چین دوستی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے: صدر مملکت
  • آئی فون 17 کی قیمت میں پاکستان میں کونسے منافع بخش کاروبار کیے جا سکتے ہیں؟
  • ریاست کے خلاف کوئی جہاد نہیں ہو سکتا، پیغام پاکستان اقلیتوں کے تحفظ کا ضامن ہے ،عطاء تارڑ
  • ٹرمپ مودی بھائی بھائی