بنگلہ دیش نے بھارت کے ساتھ دفاعی معاہدہ منسوخ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 مئی 2025ء) بھارتی شہر کولکتہ میں قائم سمندری جہاز تعمیر کرنے والی ایک کمپنی کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش نے بھارت کے ساتھ بگڑتے سفارتی تعلقات کے درمیان شپ تعمیر کرنے کے 180 کروڑ بھارتی روپے سے زیادہ لاگت والے ایک بڑے دفاعی معاہدے کو منسوخ کر دیا ہے۔
گارڈن ریچ شپ بلڈرز اینڈ انجینئرز لمیٹڈ ( جی آر ایس ای) بھارتی وزارت دفاع کے تحت کام کرتی ہے۔
اسی نے بدھ 21 مئی کو اسٹاک ایکسچینج کو باضابطہ طور پر اس بارے میں مطلع کیا۔ کمپنی نے بتایا، ’’ہم آپ کو مطلع کرنا چاہتے ہیں کہ عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش کی حکومت نے شپ بنانے کے آرڈر کو منسوخ کر دیا ہے۔‘‘بھارت نے بنگلہ دیش سے کچھ درآمدات پر پابندی عائد کر دی
منسوخ شدہ معاہدے میں بنگلہ دیش کے لیے ایک جدید سمندری ٹگ (چھوٹے جہاز) کی تعمیر شامل تھی، جو کھلے سمندروں میں لمبی دوری تک تجارتی بحری جہازوں کو کھینچنے اور بچاؤ کے کاموں کے لیے ایک خصوصی سمندی کشتی ہے۔
(جاری ہے)
واضح رہے کہ حال ہی میں بھارت نے بنگلہ دیشی کارگو کی تیسرے ممالک کو برآمدات کے لیے، جو ٹرانس شپمنٹ کی سہولیات دے رکھی تھیں، اسے منسوخ کر دیا تھا اور ڈھاکہ کی اس کارروائی کو بھارت کے حالیہ فیصلے پر جوابی کارروائی کہا جا رہا ہے۔
ڈھاکہ کی موجودہ انتظامیہ کے اہم مشیر محمد یونس نے حال ہی میں دورہ چین کے درمیان نئی دہلی کے بجائے بیجنگ کے حق میں بعض متنازعہ بیانات دیے تھے اور اسی کے رد عمل میں بھارت نے بنگلہ دیش کو دی جانے والی بندرگاہی سہولت ختم کر دی تھی۔
محمد یونس نے چین کو ایک نئے اسٹریٹجک پارٹنر کے طور پر پیش کرنے کی کوششیں کی ہیں، جس کی وجہ سے پہلے سے ہی کمزور بھارت - بنگلہ دیش تعلقات مزید پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔
بڑھتی ہوئی اس سفارتی کشمکش کے درمیان، بھارت نے گزشتہ ہفتے تیار ملبوسات اور پراسیسڈ فوڈ سمیت بنگلہ دیش کی بہت سی اشیا کی درآمدات پر اہم پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
بھارت نے بنگلہ دیش کے لیے بندرگاہی تجارت کی سہولت ختم کر دی
بھارت کے نئے حکم کے مطابق شمال مشرق میں انٹیگریٹڈ چیک پوسٹس کے ذریعے بنگلہ دیش سے تیار شدہ ملبوسات کو بھارت میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
گزشتہ برس شیخ حسینہ کی حکومت کی معزولی کے بعد سے ڈھاکہ اور نئی دہلی کے درمیان سفارتی تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔
بھارت بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے خلاف ہونے والے مبینہ مظالم پر آواز اٹھاتا رہا ہے، جبکہ بنگلہ دیش بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے یہ کہتا رہا ہے بھارت خود اپنے ملک کی اقلیتوں پر ظلم و جبر کر رہا ہے۔انقلاب کے بعد بنگلہ دیش اور بھارت کے رہنماؤں کی پہلی ملاقات
گزشتہ چند ماہ کے دوران دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف متعدد اقدامات کر چکے ہیں اور دونوں میں بیانات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ادارت: افسر اعوان
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارت نے بنگلہ دیش منسوخ کر دیا کے درمیان بھارت کے رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
جنگ میں اسرائیل نے انڈیا کی بھرپور مدد کی، وزیراعظم: بچوں پر حملہ بھارتی سرپرستی میں ہوا، فیلڈ مارشل، کوئٹہ میں زخمیوں کی عیادت
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت زمانہ امن کی پوزیشن پر واپس آگئے۔ دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز میں اتفاق ہوگیا ہے۔ بھارت سے جب بھی مذاکرات ہوئے کشمیر، پانی، دہشتگردی اور تجارت پر بات ہوگی۔ سینئر صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کسی بھی تیسرے ملک کی مذاکرات میں شرکت پر آمادہ نہیں۔ جب بھی مذاکرات ہوں گے دونوں ممالک کے ڈی جی ایم او بات کریں گے۔ جنگ مستقل حل نہیں دیرپا امن ہی محفوظ مستقبل کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے 4 اہم نکات شامل ہوں گے۔ بھارت سے کشمیر، پانی، دہشتگردی اور تجارت پر بات ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے کا فیصلہ مکمل حکومت کا ہے، فوج کا نہیں۔ میرا فیصلہ تھا۔ نواز شریف سے مشاورت کرتا ہوں۔ سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے کے فیصلے میں نواز شریف کی مشاورت شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران اسرائیل نے بھارت کی بھرپور مدد کی۔ اسرائیل کے ہتھیار اور فوجی ایڈوائزر بھارت کی مدد کر رہے تھے۔ جنگ سے قبل اسرائیل کے ڈیڑھ سو تربیت یافتہ لوگ بھارت پہنچے۔ سری نگر اور دیگر مقامات پر بھارت نے اسرائیلی ہتھیار استعمال کئے۔ اور اس کے شواہد موجود ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کالعدم بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسیاں ہیں۔ بھارتی دہشتگردی کے ثبوت پوری دنیا کے سامنے رکھیں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا۔ چین، ترکیہ اور دیگر دوست ممالک نے پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت مذاکرات کے لئے سعودی عرب اور یو اے ای میں سے کسی ایک مقام کا تعین کریں گے۔ مذاکرات کے دوران امریکہ کا دباؤ بنیادی کردار ادا کرے گا۔ اسرائیل نے جنگ کے دوران بھارت کی بھرپور مدد کی لیکن ہم نے فتح پائی۔ مذاکرات میں مشیر قومی سلامتی و ڈی جی آئی ایس آئی پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ بھارت خود کو علاقے کا ایس ایچ او سمجھتا تھا، ہم نے اس کا غرور توڑا۔ ہم علاقے میں امن چاہتے تھے اور اس جنگ کی آگ کو بڑھانا نہیں چاہتے تھے جس کی وجہ سے ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔ ورنہ ہم ان کے پرخچے اڑا سکتے تھے۔ آج بھی ہم نے چینی ٹیکنالوجی کا بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔ ہم دنیا بھر میں چین کی مارکیٹنگ کنٹری بن گئے ہیں۔ چین ہمارے ساتھ مکمل طور پر کھڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے کچھ لوگوں نے بھارتی چینلز پر بیٹھ کر جو گفتگو کی ہے، اس کے بعد کیا ہم یہ رسک لے سکتے ہیں کہ ان کو ایسے مذاکرات میں لے جا کر بٹھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، یہ اللہ جانتا ہے۔ ہم صرف اپناکام کرتے ہیں۔ قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے خضدار سکول میں بس پر بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے دہشتگردوں کے بزدلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں نے سکول بس پر حملہ کرکے درندگی کی تمام حدیں پار کیں۔ بھارتی سرپرستی میں پلنے والے ان دہشتگردوں کو ان کے انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔ اپنے ایک بیان میں وزیراعظم نے دہشتگرد حملے میں معصوم بچوں اور ان کے اساتذہ کی شہادت پر رنج و ملال کا اظہار کیا اور بچوں کے والدین کے ساتھ ہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے ذمہ داران کے فوری تعین اور انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا بھارت کے 6 طیارے، متعدد ڈرونز گرائے۔ یہ ہمارا ماسٹر سٹروک تھا۔ چاہتے ہیں خوشحالی اور دفاع ساتھ ساتھ چلیں۔ صحافیوں نے سوال کیا آپ کیا بنے ہوئے ہیں۔ ہنستے جواب دیا مجھے پولیٹیکل فیلڈ مارشل کہہ لیں۔ پی ٹی آئی کو مذاکرات میں بٹھا کر رسک نہیں لے سکتے۔ جب بھی دہشتگردی سے متعلق مذاکرات ہوئے قومی سلامتی کے مشیر کریں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ یہ خام خیالی ہوگی کہ ہم معاملات دوطرفہ مذاکرات میں حل کرسکتے ہیں۔ سعودی عرب، یو اے ای دباؤ ڈال سکتے ہیں اور امریکا سب سے زیادہ دباؤڈال سکتا ہے۔ ایجنڈا لایا جائے، باقاعدہ پلان کرکے بات چیت کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر، پانی، تجارت اور دہشتگردی پر بات ہونی چاہئے۔ ہم ان کی دہشتگردی کا شکار ہیں۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو یہاں ہمار ی حراست میں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری پالیسی بالکل واضح ہے۔ ہم کسی قسم کی دہشتگردی میں ملوث نہیں ہیں اور نہ ہوں گے، ہم خطے کے امن واقتصادی خوشحالی کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں۔ صحافیوں نے سوال کیا کہ مسلم لیگ ن ماضی میں آرمی چیف کو ایکسٹیشن نہیں دیتی تھی اب کیا ہوگا۔ وزیراعظم نے جواب دیا کہ آرمی چیف نے عزت کمائی ہے، پرانی سکور سیٹنگ چھوڑ دیں، ہم آج کے حالات میں چل رہے ہیں۔ ہم بالکل کلیئر ہیں کہ ہم نے ماضی کے جھروکوں میں نہیں جانا، آج مقام شکر ہے پوری قوم کی خوشی ہے اس کو قبول کرنا چاہئے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ایئر مارشل ظہیر بابر اور نیول چیف نے بھی بہترین کام کیا، ایئر مارشل ظہیر بابر نے بہترین منصوبہ بندی کی۔ اسی لئے میں نے کہا ہے کہ ہم ان کو ایکسٹیشن دیں گے۔ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے ساتھ ہم کھڑے ہیں اورکھڑے رہیں گے، سیز فائر کے بعد بھارت نے بلاری ایئر بیس پر میزائل داغا جو کہ زیادتی تھی۔ لیکن ہم نے بھرپور جواب دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ امن وامان قائم رکھنا صوبائی مسئلہ ہے، خیبرپی کے کیلئے 800ارب روپے کا بجٹ مختص تھا جس میں سے 600ارب روپے انہیں جاری بھی کئے گئے، کے پی حکومت نے خطیر رقم ملنے کے باوجود انسداد دہشتگردی کے لئے کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا اور یہاں تک کہ کاؤنٹر ٹیررازم کے دفاتر بھی قائم نہیں کئے۔ وزیراعظم کو جنگ جیتنے پر سینئر صحافیوں نے مبارک باد دی۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی پائیدار ترقی کیلئے تعمیراتی شعبے کی ترقی کلیدی اہمیت کی حامل ہے، کم لاگت رہائشی منصوبوں کی فنانسنگ کی سفارشات کو بجٹ تجاویز کا حصہ بنایا جائے۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت گزشتہ روز کم لاگت رہائشی منصوبوں کیلئے قائم کردہ ٹاسک فورس کا جائزہ اجلاس ہوا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کم لاگت ہاؤسنگ منصوبوں سے گھروں کے حصول میں آسانی پیدا کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ٹاسک فورس وزارت خزانہ اور بینکوں کے ساتھ مل کر کم لاگت رہائشی منصوبوں کی فنانسنگ کے حوالے سے سفارشات جلد پیش کرے جسے بجٹ تجاویز کا حصہ بنایا جائے۔ ادھر وزیراعظم اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کوئٹہ کا دورہ کیا اور خضدار دھماکے میں زخمی ہونے والے سکول کے بچوں کی عیادت کی۔ وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے وزیر اعظم، آرمی چیف نے زخمیوں کی عیادت کی۔ اس موقع پر وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اطلاعات عطاء تارڑ اور وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی بھی ہمراہ تھے۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور وزیر اعظم شہباز شریف نے بچوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سکول جانے والے بچوں پر یہ دہشت گردانہ حملہ انتہائی شرم ناک ہے، بھارت نے شکست کے بعد یہ بزدلانہ شرم ناک حملہ کرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری سکول کے بچوں پر کئے جانے والے بزدلانہ حملہ کا نوٹس لے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پوری قوم دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ایسے بزدلانہ حملوں سے بلوچوں اور پٹھانوں کے حوصلے پست نہیں کئے جاسکتے۔ کور کمانڈر بلوچستان نے وزیراعظم، آرمی چیف اور وفد کو بزدلانہ حملہ کے بارے میں مفصل بریفنگ دی۔ وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ بھارتی دہشت گردی تنظیم فتح الہندوستان بھارت سرکار کی حمایت یافتہ نے بزدلانہ دہشت گرد حملہ کیا۔ جس میں تین معصوم طلباء اور دو جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ دہشتگرد حملے میں 39بچوں سمیت 53 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 8 کی حالت تشویشناک ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچ و پشتون عوام نے دہشتگردی کو مسترد کر دیا ہے۔ دہشتگردی کے خلاف فیصلہ کن جنگ لڑنے کا وقت آ گیا ہے۔ دہشتگردوں کو جلد انجام تک پہنچایا جائے گا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ بچوں پر حملہ بھارتی سرپرستی میں کیا گیا۔ بھارت کی ریاستی پالیسی کے تحت پراکسیز کا استعمال قابل مذمت ہے۔ اس موقع پر موجود وفاقی وزراء نے کہا کہ بھارت خطے میں عدم استحکام کا مرکز بن چکا ہے اور اس کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔ وفاقی وزراء نے کہا کہ دہشتگردی کے سہولت کاروں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قوم فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ پوری قوت سے کھڑی ہے۔ قوم دہشتگردی کے خاتمے، ملکی خود مختاری و سلامتی کے تحفظ کیلئے متحد ہے۔ وزیراعظم اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ وقت آ گیا ہے قوم وہی پختہ عزم دکھائے جو بھارتی جارحیت کیخلاف دکھایا گیا۔ وزیراعظم اور فیلڈ مارشل نے عزم کا اظہار کیا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ کو منطقی اور فیصلہ کن انجام تک پہنچایا جائے گا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پوری قوم دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لئے اپنی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ پرعزم انداز میں شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف، وزیر دفاع، وزیر داخلہ، وزیر اطلاعات اور چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے خضدار میں ہولناک حملے میں زخمی ہونے والے بچوں اور دیگر متاثرین کی عیادت کے لئے کوئٹہ کا دورہ کیا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق دہشت گردی کی ایک قابل مذمت اور بزدلانہ کارروائی میں بلوچستان کے علاقے خضدار میں معصوم بچوں کو لے جانے والی سکول بس کو بھارت کے ریاستی سرپرستوں (فتنہ الہندوستان) نے نشانہ بنایا جسے دنیا بڑی حد تک خطے میں عدم استحکام کے مرکز کے طور پر جان چکی ہے۔ فوجی ذرائع سے پاکستان کو مرعوب کرنے میں صریح ناکامی کے بعد دہشت گردی کے گھناؤنے واقعات کو ان کی پراکسیز کے ذریعے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بڑے پیمانے پر منظم کیا جا رہا ہے، پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ناکام کوشش میں جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان اور کمانڈر کوئٹہ نے ان کو اس اندوہناک واقعہ کے بارے میں بتایا جس میں تین معصوم بچے اور دو فوجی جوان شہید اور 39 معصوم بچوں سمیت 53 زخمی ہوئے جن میں سے 8 کی حالت نازک ہے۔ وزیراعظم، وفاقی وزراء اور فیلڈ مارشل نے معصوم جانوں کے ضیاع اور سکول جانے والے معصوم بچوں کے زخمی ہونے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے شدید زخمی بچوں کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ ان بھارتی حمایت یافتہ پراکسیز کے ذریعے دہشت گردی کی ایسی شیطانی کارروائی شرمناک اور قابل نفرت ہے۔ نسلی بنیادوں کی آڑ میں چھپے ہوئے ان دہشت گرد گروہوں کو بھارت کی طرف سے نہ صرف ریاستی پالیسی کے آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے بلکہ یہ بلوچ اور پشتون عوام کی عزت اور اقدار پر بھی دھبہ ہیں، ایسے اخلاقی طور پر ناقابل دفاع ہتھکنڈوں پر ہندوستان کا انحصار خاص طور پر بچوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا، بین الاقوامی برادری سے فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ دہشت گردی کو خارجہ پالیسی کے آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے کی دوٹوک الفاظ میں مذمت اور اس کا مقابلہ کیا جانا چاہئے۔ پاکستان کی سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس وحشیانہ فعل میں ملوث تمام افراد کا آخری حد تک پیچھا کریں گے۔ اس جرم کے منصوبہ سازوں، اس کی حوصلہ افزائی کرنے والوں اور اس کا ارتکاب کرنے والوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور ہندوستان کے مکار کردار جو دہشت گردی کا ایک حقیقی مرتکب ہے لیکن خود کو مظلوم کے طور پر پیش کرنے کا ڈھونگ رچاتا ہے۔ وزیر اعظم اور آرمی چیف نے اس بات کو اجاگر کیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ قوم غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو اس کے منطقی اور فیصلہ کن انجام تک پہنچانے کے لئے ہندوستان کی جارحیت کے خلاف حال ہی میں ظاہر کئے گئے مضبوط عزم کا مظاہرہ کرے۔