کوئٹہ، مویشیوں میں لمپی اسکن بیماری سے بچاؤ سے متعلق اجلاس منعقد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
اجلاس میں متعلقہ افسران نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بیماری کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، وزیراعلیٰ نے 150 ملین روپے کی سمری پر دستخط بھی کئے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے مختلف شہروں میں مویشیوں میں لمپی اسکن بیماری سے بچاؤ سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس کا انعقاد کوئٹہ میں ہوا۔ اجلاس کی صدارت وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کر رہے تھے، جبکہ محکمہ امور حیوانات کے ذمہ داران بھی جائزہ اجلاس میں موجود تھے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر امور حیوانات فیصل خان جمالی، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، سیکرٹری لائیو اسٹاک محمد طیب لہڑی، سیکرٹری خزانہ عمران زرکون اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر محکمہ لائیو اسٹاک کے ذمہ داران نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مویشیوں میں لمپی اسکن بیماری کی وجہ جانوروں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ نقل و حرکت ہے۔ بیماری کی روک تھام کے لیے صوبے کو دیگر صوبوں سے ملانے والے سرحدی اضلاع میں اسپرے اور ویکسینیشن کیمپس لگائے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے مویشیوں میں لمپی اسکن بیماری کے تدارک کے لیے دوران اجلاس ہی 150 ملین روپے کی سمری پر دستخط کر دیئے۔ انہوں نے ہدایت دی کہ صوبے میں لائیو اسٹاک کے شعبے کی بہتری کے لئے اصلاحات کا عمل تیز کیا جائے۔ گوشت کی بہتر پراسیسنگ سے اسے دیگر ممالک اور خصوصاً مشرق وسطیٰ میں قابل برآمد بنایا جائے۔ بیماریوں سے بچنے کے لیے مویشی منڈیوں میں بروقت اسپرے کا عمل مکمل کیا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مویشیوں میں لمپی اسکن بیماری
پڑھیں:
بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ ریونیو میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی۔بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اصغر ترین کی صدارت میں ہوا جس دوران محکمہ ریونیو کی آڈٹ اور کمپلائنس رپورٹ پر غورکیا گیا جب کہ اجلاس میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ دوران اجلاس پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ 17-2016 میں محکمہ ریونیو کے بجٹ میں نان ڈیولپمنٹ فنڈز کی مد میں 3 ارب 33کروڑروپے مختص کیے گئے، محکمہ رقم میں سے 2 ارب 59کروڑ روپے خرچ کرسکا جب کہ 74کروڑ روپے کی بچت کو واپس ہی نہیں کیا گیا۔دفاعی شعبے کے آڈٹ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف 2019-21کے دوران 3کروڑ 37 لاکھ روپے کے اخراجات کا ریکارڈ محکمہ ریونیو نے فراہم نہیں کیا، 22-2020 میں مختلف ڈپٹی کمشنرز نے 19 ارب روپے بینک اکاؤنٹس میں رکھے۔اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرکاری خزانے کے بجائے بینک اکاؤنٹس میں رقم رکھنا قواعد و ضوابط کے منافی ہے، 21-2019 کے دوران عشر، آبیانہ اور زرعی انکم ٹیکس کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد کی وصولی نہیں کی گئی، رقم وصول نہ کرنے سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔بعد ازاں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے5 برس پہلے دیے گئے احکامات پر عملد رآمد نہ کرنے والے ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کرلیا۔