مفت الیکٹرک اسکوٹی اسکیم؛ خواتین کیلئے خوشخبری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
ویب ڈیسک : مفت الیکٹرک اسکوٹی اسکیم کے تحت خواتین کو الیکٹرک اسکوٹیز کی فراہمی کیلئے اگلے ماہ قرعہ اندازی کا فیصلہ کرلیا گیا ۔
سندھ حکومت کی جانب سے خواتین کو الیکٹرک اسکوٹیز کی فراہمی کیلئے اگلے ماہ قرعہ اندازی کا فیصلہ کیا گیا ۔ اس حوالے سے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس کا ہوا، جس میں بڑے ٹرانسپورٹ منصوبوں کی پیش رفت کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
برطانیہ: بارشیں نہ ہونے سے خشک سالی کاخطرہ پیداہوگیا
اجلاس میں بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میں ایک ہزار خواتین کو ای وی اسکوٹیز کی فراہمی کے لئے تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں۔ صوبائی وزیر شرجیل میمن نے کہا کہ کوشش ہےجون میں ای وی اسکوٹی کیساتھ ای وی ٹیکسی پر بھی کام شروع کیا جائے۔
اجلاس میں پروجیکٹ ڈائریکٹر یلو لائن نے یلو لائن بی آر ٹی منصوبے سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جام صادق پل پنی مقررہ مدت سےقبل جون 2025 میں مکمل کر لیا جائے گا، بجام صادق پل کی اصل تکمیل کی تاریخ ستمبر 2025تھی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیپوون اور ڈیپو ٹو کی تعمیر بھی تیزی سے جاری ہے ، کوشش ہے دونوں منصوبےمقررہ وقت سے پہلے مکمل ہو جائیں۔
شادباغ پولیس کی بڑی کارروائی، متحرک ڈکیت گینگ 8 گھنٹوں میں گرفتار
سی ای او ٹرانس کراچی فواد غفار سومرو نے ریڈ لائن بی آر ٹی کی پیش رفت پربریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈیپوز،اسٹیشنزاور بائیو گیس پلانٹ کی تعمیر کے حوالے سےکام جاری ہے۔
سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا کہ تمام متعلقہ ادارےڈیپو زاور بائیو گیس پلانٹ کوجلد مکمل کریں، کراچی کے عوام جدید،محفوظ اور قابل اعتماد ٹرانسپورٹ کے منتظر ہیں، منصوبوں کوناصرف وقت پر مکمل کرناہےبلکہ اعلیٰ معیاراور شفافیت بھی یقینی بنانی ہے۔انہوں نے کہا کہ جام صادق پل کی قبل از وقت تکمیل ایک خوش آئند پیش رفت ہے، فوری طور پرسندھ کےمختلف اضلاع میں کم از کم 500نئی بسوں کی ضرورت ہے ، چاہتےہیں دیہی اورشہری علاقوں میں ٹرانسپورٹ مسائل کا خاتمہ کیا جاسکے۔
شادباغ:پولیس کی کاروائی ،متحرک ڈکیت گینگ 8 گھنٹوں میں گرفتار
اجلاس میں ای وی ٹیکسی اور ای وی اسکوٹی منصوبوں پر بھی تفصیلی غور کیا گیا، جس پر صوبائی وزیر نے کہا کہ گرین لائن بی آرٹی منصوبےکاانتظام حکومت سندھ کے سنبھالنے کےبہتری آئی، گرین لائن کی یومیہ رائڈرشپ 50ہزار سے بڑھ کر61ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہری اب پبلک ٹرانسپورٹ کو ترجیح دے رہے ، جو ہمارے لیے حوصلہ افزا ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: الیکٹرک اسکوٹی نے کہا کہ
پڑھیں:
روسی وزیر ٹرانسپورٹ رومان استاروویت نے برطرفی کے چند گھنٹوں بعد خودکشی کر لی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ رومان استاروویت نے صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے برطرف کیے جانے کے چند گھنٹوں بعد مبینہ طور پر خودکشی کر لی۔ روسی تحقیقاتی کمیٹی نے ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ جمعرات کے روز ماسکو ریجن میں اپنی گاڑی کے اندر مردہ حالت میں پائے گئے، ان کے جسم پر گولی لگنے کا زخم موجود تھا۔
تحقیقات جاری ہیں اور ابتدائی شواہد کے مطابق یہ خودکشی کا واقعہ معلوم ہوتا ہے، تاہم کمیٹی نے کہا ہے کہ موت کی اصل وجوہات جاننے کے لیے تفصیلی تفتیش جاری ہے۔ کمیٹی کی ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ جائے وقوعہ سے اہم شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور کسی بھی امکان کو مسترد نہیں کیا جا رہا۔
رومان استاروویت کو مئی 2024 میں روس کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ تعینات کیا گیا تھا، تاہم وہ محض چند ماہ ہی اس عہدے پر فائز رہ سکے۔ ان کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جمعرات کو جاری کیا گیا، جس کے فوری بعد یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا۔
رومان استاروویت اس سے قبل ستمبر 2019 سے روس کے سرحدی علاقے کرسک کے گورنر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے تھے، جہاں ان کی انتظامی کارکردگی کو خاصا سراہا گیا۔ ان کی بطور وزیر ٹرانسپورٹ تقرری کو روس میں ایک ابھرتے ہوئے سیاسی رہنما کے طور پر دیکھا جا رہا تھا، تاہم ان کی اچانک برطرفی اور اس کے فوراً بعد موت نے سیاسی حلقوں اور عوام کو حیران کر دیا ہے۔
روسی میڈیا میں قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ استاروویت کی برطرفی کے پیچھے کون سے عوامل کارفرما تھے اور کیا ان پر کسی قسم کا دباؤ تھا۔ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ممکن ہے ان پر بدعنوانی یا کارکردگی کے حوالے سے الزامات تھے، تاہم اس حوالے سے حکومت کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔
واقعے نے روسی بیوروکریسی اور سیاسی نظام میں دباؤ اور تناؤ کے ماحول پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے، جہاں اعلیٰ سطحی عہدیداران کو بسا اوقات اچانک برطرفی اور الزامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کے اثرات بعض اوقات ناقابلِ تلافی ہوتے ہیں۔
رومان استاروویت کی موت پر روسی سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں میں دکھ اور صدمے کا اظہار کیا جا رہا ہے، جب کہ بعض صارفین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اعلیٰ سطحی افسران پر عائد دباؤ کے نظام کا جائزہ لیا جائے تاکہ مستقبل میں اس قسم کے سانحات سے بچا جا سکے۔