جعلی آن لائن ٹریڈنگ پلیٹ فارمز اور انویسٹمنٹ اسکیم صارفین کو کس طرح لوٹتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) کی جانب سے صارفین کو کو آگاہ کیا گیا ہے کہ وہ غیر حقیقی منافع کی پیشکش کرنے والی غیر لائسنس یافتہ آن لائن ٹریڈنگ پلیٹ فارمز، ویب سائٹس اور موبائل ایپلیکیشنز کے ذریعے سرمایہ کاری کرنے سے اجتناب برتیں۔
یہ بھی پڑھیں:واٹس ایپ ہیکنگ سے وائس کلوننگ تک، آن لائن فراڈ کے نت نئے طریقے
ایس ای سی پی کی جانب سے یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسے لائسنس یافتہ سیکیورٹیز بروکرز اور سرمایہ کاروں کی جانب سے پلیٹ فارمز کے خلاف شکایات موصول ہوئی ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایسے جعلی پلیٹ فارمز کو سوشل میڈیا کے ذریعے پروموٹ کیا جا رہا ہے جو عوام کو زیادہ منافع اور کم سے کم خطرے کے فریب پر مبنی دعووں سے آمادہ کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ جعلساز غیر تصدیق شدہ موبائل یا ویب پر مبنی ایپلی کیشنز کے ذریعے سرمایہ کاری کی درخواست کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بڑھتے ہوئے سائبر فراڈز میں اے آئی کا استعمال، جعل سازی سے کیسے بچا جائے؟
جعلساز اس مقصد کے لیے ایسے لنکس کا استعمال کرتے ہیں جو بظاہر جائز تجارتی پلیٹ فارمز کی نمائندگی کرتے دکھائی دیتے اور خود کو معتبر ظاہر کرنے کے لیے اکثر نامور کمپنیوں، پیشہ ور افراد، اور یہاں تک کہ ریگولیٹری حکام کے ناموں، لوگو اور تصاویر کا غلط استعمال کرتے ہیں۔
یہ پلیٹ فارمز جعلی ڈیش بورڈز دکھاتے ہیں جن میں اکاؤنٹ کے بیلنس اور منافع کے اعداد و شمار ظاہر ہوتے ہیں، جبکہ حقیقت میں کوئی حقیقی تجارت یا سرمایہ کاری نہیں ہو رہی ہے۔
یہ جعلساز ابتدائی طور پر سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے انہیں کم سرمایہ کاری کا فوری منافع فراہم کرتے ہیں تاہم اس کے بعد عام طور پر بڑی رقم کی سرمایہ کاری کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے۔ ایک بار جب اضافی فنڈز جمع ہو جاتے ہیں یا اگر کوئی سرمایہ کار مزید سرمایہ کاری کرنے سے انکار کر دیتا ہے یا باقی فنڈز واپس لینے کی کوشش کرتا ہے تو اچانک یہ پلیٹ فارمز بند ہو جاتے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان میں لسٹڈ کمپنیوں اور اشیاء کی سیکیورٹیز میں تجارت صرف ایس ای سی پی کے لائسنس یافتہ سیکیورٹیز اور فیوچر مارکیٹ بروکرز کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ مجاز بروکرز کی فہرستوں تک پاکستان اسٹاک ایکسچینج اور پاکستان مرکنٹائل ایکسچینج لمیٹڈ کی ویب سائٹس کے ذریعے رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آن لائن خریداری کرنے والے محتاط رہیں، پی ٹی اے کی وارننگ
ایس ای سی پی کی جانب سے ایسے کسی بھی پلیٹ فارم اور متعلقہ بینک اکاؤنٹس کی نشاندہی کی جاتی ہے جو جعلسازوں کے ذریعے استعمال کیے جاتے ہیں، مناسب کارروائی کے لیے فوری طور پر ایف آئی اے، پی ٹی اے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کو اطلاع دی جاتی ہے۔
ایسے میں ایس ای سی پی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی غیر لائسنس یافتہ اداروں یا غیر مجاز تجارت یا سرمایہ کاری کی خدمات پیش کرنے والے افراد کے ساتھ فنڈز جمع کرنے یا انویسٹ کرنے سے گریز کریں۔
ایس ای سی پی کے مطابق عوام الناس کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ سوشل میڈیا یا میسجنگ ایپس پر غیر تصدیق شدہ ذرائع کے ساتھ کوئی ذاتی یا مالی معلومات شیئر نہ کریں، کیونکہ ایسا کرنے سے وہ مالی نقصان اور شناخت کی چوری کا شکار ہو سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آن لائن فراڈ ایس ای سی پی جعلی اسکیم سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ن لائن فراڈ ایس ای سی پی جعلی اسکیم لائسنس یافتہ سرمایہ کاری ایس ای سی پی پلیٹ فارمز کی جانب سے کے ذریعے کرتے ہیں کے لیے
پڑھیں:
ایپل نے صارفین کو خبردار کر دیا، اہم فیچر فوری بند کرنے کا مشورہ
ایپل نے دنیا بھر کے کروڑوں آئی فون صارفین کو خبردار کیا ہے کہ وہ فوراً اپنے موبائل فونز میں موجود ”ایئر پلے“ فیچر کو بند کر دیں۔ یہ انتباہ ایک معروف اسرائیلی سائبر سیکیورٹی کمپنی اولیگو (Oligo) کی رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اس فیچر میں خطرناک سیکیورٹی خامیاں موجود ہیں۔
ایئر پلے وہ فیچر ہے جو آئی فون صارفین کو اپنے فون سے آڈیو اور ویڈیو مواد دوسرے اسمارٹ ڈیوائسز جیسے سمارٹ ٹی وی پر بغیر تار (وائرلیس) کے ذریعے چلانے کی سہولت دیتا ہے۔ تاہم اولیگو کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اسی فیچر کو استعمال کرتے ہوئے ہیکرز کسی بھی وائی فائی نیٹ ورک پر موجود ایئر پلے سے منسلک ڈیوائسز کو ہیک کر سکتے ہیں۔
اولیگو کے چیف ٹیکنیکل آفیسر گل ایل باز کے مطابق: ”چونکہ ایئر پلے کا استعمال بہت سی مختلف ڈیوائسز میں ہوتا ہے اس لیے ان میں سے کئی میں یہ مسئلہ برسوں تک حل نہیں ہو سکے گا اور بعض میں شاید کبھی بھی نہ ہو۔ یہ سب ایک ہی سافٹ ویئر کی خرابی کی وجہ سے ہو رہا ہے جو متعدد آلات پر اثر انداز ہو رہا ہے۔“
رپورٹ کے مطابق ایئر پلے پروٹوکول اور اس کے سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ کٹ میں 23سیکیورٹی خامیاں دریافت کی گئی ہیں، جو کہ تھرڈ پارٹی ڈیوائسز کو ایئر پلے کے قابل بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ ان خامیوں کی مدد سے ہیکرز “زیرو کلک حملے “کر سکتے ہیں، جس کے ذریعے وہ بغیر صارف کی مداخلت یا اطلاع کے فون تک رسائی حاصل کر کے میلویئر انسٹال کر سکتے ہیں اور حساس معلومات چوری کر سکتے ہیں۔
محفوظ رہنے کے لیے درج ذیل اقدامات کریں:
اپنے آئی فون کی سیٹنگز میں جا کر ایئر پلے ریسیور کو ”بند“ کر دیں۔
اگر مکمل طور پر بند نہ کرنا چاہیں تو رسائی کو صرف ”موجودہ صارف“ تک محدود کریں۔
کسی معتبر تحفظی سافٹ ویئر یا اینٹی وائرس کا استعمال کریں جو ایئر پلے کے مسلسل پسِ منظر میں چلنے والے سگنلز پر نظر رکھ سکے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ ایپل نے سیکیورٹی خطرات کے باعث صارفین کو اپڈیٹ کرنے یا فیچرز بند کرنے کا مشورہ دیا ہو۔ اس سے قبل فروری 2025 میں ایپل نے انکشاف کیا تھا کہ کچھ صارفین کو نشانہ بنانے والے ”انتہائی جدید“ ہیکنگ حملے کیے گئے تھے جن میں آئی فون کا یو ایس بی ریسٹریکٹڈ موڈ بھی غیر فعال کر دیا گیا۔ ایپل کے مطابق: ”ہمیں رپورٹ ملی ہے کہ یہ خامیاں انتہائی ماہر حملہ آوروں نے کچھ خاص افراد کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کی ہیں۔“ واضح رہے کہ یو ایس بی ریسٹریکٹڈ موڈ وہ فیچر ہے جو آئی فون کو لاک ہونے کی صورت میں کسی بھی بیرونی ڈیوائسز جیسے یو ایس بی یا لائٹننگ پورٹ کے ذریعے ڈیٹا کے اخراج سے بچاتا ہے۔ یہ فیچر 2018 میں آئی او ایس 11.4.1 میں شامل کیا گیا تھا۔
صارفین سے اپیل ہے کہ وہ فوری طور پر ایئر پلے فیچر بند کریں اور اپنے آئی فون کو تازہ ترین سیکیورٹی اپڈیٹس سے اپڈیٹ کریں تاکہ کسی بھی ممکنہ سائبر حملے سے بچا جا سکے۔
Post Views: 4