بلوچستان شدید گرمی کی لپیٹ میں، پارہ 48 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
کوئٹہ:
بلوچستان میں سورج سوا نیزے پر آ گیا، جہاں درجہ حرارت 48 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان کے بیشتر علاقے اس وقت شدید گرمی اور خشک موسم کی لپیٹ میں ہیں آج صوبے کے کئی شہروں میں درجہ حرارت معمول سے خاصا زیادہ ریکارڈ کیا گیا، جب کہ بعض علاقوں میں آئندہ گھنٹوں میں بارش کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
صوبے میں ژوب، موسیٰ خیل، بارکھان اور گردونواح میں دوپہر کے بعد چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش ہو سکتی ہے، تاہم مجموعی طور پر موسم گرم اور خشک رہے گا۔
کوئٹہ میں آج زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ زیارت میں پارہ 30، ژوب میں 38 اور قلات میں 35 ڈگری تک پہنچا۔ گرم ترین علاقوں میں سبی سرِفہرست رہا جہاں درجہ حرارت 48 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا، جب کہ تربت میں بھی شدید گرمی دیکھی گئی اور پارہ 44 ڈگری کو چھو گیا۔
دیگر شہروں میں نوکنڈی کا درجہ حرارت 46، چمن کا 41، گوادر کا 35 اور جیوانی کا درجہ حرارت 34 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
طبی ماہرین نے سخت موسم کی مناسبت سے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ گرمی سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں، خاص طور پر دن کے اوقات میں دھوپ سے بچنے، پانی اور مشروبات کے زیادہ استعمال اور ہلکے لباس پہننے کی ہدایت کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈگری سینٹی گریڈ کیا گیا
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں شدید ترین گرمی کا 55سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گلگت : پاکستان کے سرد ترین علاقوں میں شامل گلگت بلتستان میں شدید ترین گرمی کا 55سالہ رکارڈ ٹوٹ گیا ، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موسم میں تبدیلی کا یہ عمل جاری رہا تو وقت گزرنے کے ساتھ اس میں مزید شدت آئیگی جو پورے علاقے کےلیے کسی بہت بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔
گلگت بلتستان میں بدترین خشک سالی اور شدید ترین گرمی کا 55سالہ رکارڈ ٹوٹ گیا ،ضلع نگر ،ہنزہ ،داریل سمیت کئی علاقوں میں گلیشیائی جھیلیں پھٹنے سے سیلاب آگیا ہے جس سے زمینوں ،مکانات، درختوں اور سڑکوں کو سخت نقصان پہنچا ہے جبکہ گلیشیرز تیزی سے پگھلنے سے دریاﺅں اور ندی نالوں میں پانی کی مقدار میں اضافہ ہو گیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے چھ جولائی سے پندرہ جولائی کے درمیان گلگت بلتستان میں بارشوں کی پشین گوئی کی ہوئی ہے ،ماہرین موسم کی اس تبدیلی کو کلائیمنٹ چینج قرار دے رہے ہیں ،ان کا یہ بھی کہنا ہے انسانوں نے فطرت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ہے جس میں جنگلات کا صفایا،آر سی سی کے مکانات کی تعمیر اور زہریلی گیسوں کا اخراج سر فہرست ہیں۔
دوسری طرف گلیشیرز کو بچانے اور جنگلات میں نئے درخت لگانے کےلیے کروڈوں روپے کی لاگت سے گلاف منصوبہ پچھلے کئی سالوں سے صرف بڑے ہوٹلوں میں کانفرنسز سے آگے نہیں بڑھا ،اگر موسم میں تبدیلی کا یہ عمل جاری رہا تو وقت گزرنے کے ساتھ اس میں مزید شدت آئیگی جو پورے علاقے کےلیے کسی بہت بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔