اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو اپنے برطانوی، فرانسیسی اور کینیڈی ہم منصبوں کی غزہ میں بھوک سے مرتے بچوں کے لیے آواز اُٹھانا ایک آنکھ نہ بھایا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ میں مظلوم فلسیطینوں کی حمایت کرنے پر اسرائیلی وزیراعظم نے برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی پر الزام عائد کیا کہ وہ ظالموں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ویڈیو پیغام میں اپنے ہم منصبوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب قتل عام کرنے والے، بچوں کے قاتل اور اغوا کار آپ کا شکریہ ادا کریں تو سمجھ لیں کہ آپ انصاف، انسانیت اور تاریخ کے غلط جانب کھڑے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے برطانوی ہم منصب پر کڑی تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ آپ حماس کے حامی ہیں۔

اسی طرح فرانس اور کینیڈا کے وزرائے اعظم کو بھی مظلوم فلسطینیوں کی حمایت پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ان ممالک نے اسرائیل کے خلاف سخت بیانات دے کر حماس کو غزہ میں اقتدار میں رہنے دینے کی حمایت کی ہے۔

یاد رہے کہ برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے اسرائیل کے غزہ میں نئی فوجی کارروائیوں کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے نیتن یاہو پر زور دیا تھا کہ وہ انسانی امداد کی فراہمی کی اجازت دیں۔

برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے پر بات چیت بھی معطل کر دی تھی۔

علاوہ ازیں اقوام متحدہ نے بھی غزہ میں بھوک سے معصوم بچوں کی اموات کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل سے امدادی سامان کی ترسیل کی اجازت دینے کی اپیل کی تھی۔

جس پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اقوام متحدہ پر جھوٹے اعداد و شمار پھیلانے کا الزام لگایا کہ 14 ہزار بچے دو دن میں مر جائیں گے اگر امداد نہ پہنچی۔

انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی ادارے اور میڈیا ان جھوٹوں کو پھیلا رہے ہیں اور پھر لوگ ان پر یقین کرکے قتل کر بیٹھتے ہیں۔

فرانس کے وزارت خارجہ کے ترجمان کرسٹوف لیمون نے کہا کہ اسرائیل کو امداد پہنچانے کی اجازت دینا ہو گی۔

اسرائیلی وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے موجودہ حکومت کو غنڈوں کا ٹولہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک گروہ ہے جو ریاست اسرائیل کو چلا رہا ہے اور اس گروہ کا سربراہ نیتن یاہو ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے یہ سخت بیانات اس وقت دیے جب واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے دو اہلکاروں کو ایک حملے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

حملے کے وقت حملہ آور نے فلسطین کی آزادی کے نعرے بھی لگائے اور پولیس کا بتایا کہ اس نے ایسا غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نیتن یاہو نے کی حمایت کہا کہ

پڑھیں:

سعودی عرب اور یو ای اے کا پیسہ کیسے بحران پیدا کر رہا ہے؟!

اسلام ٹائمز: خلیج فارس کے عرب ممالک، خصوصاً سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے کئی دہائیوں کے دوران عرب ممالک کو اربوں درہم، ریال و ڈالر امداد دی ہے۔ لیکن اس امداد کا زیادہ تر حصہ، حقیقی ترقی و عوام کے حالات بہتر بنانے کی بجائے، سیاسی، جماعتی، قبائلی اور سماجی شخصیات کی ذاتی وفاداریاں خریدنے یا ایک فریق کی دوسرے کے خلاف عسکری حمایت پر صرف کیا گیا۔ جیسا کہ آج ہم سوڈان میں دیکھ رہے ہیں۔ تحریر: فتانہ غلامی
  گزشتہ دہائیوں میں، خلیج فارس کے عرب ممالک نے دیگر عرب ممالک کو اربوں ڈالر امداد فراہم کی۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ یہ امداد ان ممالک کی ترقی، استحکام اور خوشحالی کا مُحرک بنتی، مگر ان وسائل کا بڑا حصہ عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے کی بجائے سیاسی وفاداریوں اور فوجی حمایت خریدنے پر صرف کیا گیا۔ خطے میں خلیجی ممالک کے پیسے کے اس تخریب کارانہ مصرف سے یمن، سوڈان، لیبیاء اور دیگر بحران زدہ معاشروں پر پڑنے والے اثرات تشویش ناک ہیں۔ اس بات سے انکار نہیں کہ خلیج فارس کے عرب ممالک، خصوصاً سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے کئی دہائیوں کے دوران عرب ممالک کو اربوں درہم، ریال و ڈالر امداد دی۔ لیکن اس امداد کا زیادہ تر حصہ، حقیقی ترقی و عوام کے حالات بہتر بنانے کی بجائے، سیاسی، جماعتی، قبائلی اور سماجی شخصیات کی ذاتی وفاداریاں خریدنے یا ایک فریق کی دوسرے کے خلاف عسکری حمایت پر صرف کیا گیا۔ جیسا کہ آج ہم سوڈان میں دیکھ رہے ہیں، جہاں سعودی عرب، جنرل برہان کی حمایت کر رہا ہے، جبکہ متحدہ عرب امارات، حکومت مخالف باغی کمانڈر حمیدتی کی۔

یہ حمایت معاشی یا ترقیاتی نہیں بلکہ محض عسکری ہے۔ ایسے ملک میں جو قحط، غربت اور محرومیوں سے نبرد آزما ہے۔ وہاں ایسی حمایت کا نتیجہ تباہی، قتل، بیماری اور نفرت کے سوا کچھ نہیں۔ لیبیاء میں بھی یہی طرز عمل اپنایا گیا۔ امداد کے نام پر عسکری اہداف کی تکمیل کا عمل، نہ صرف سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بلکہ قطر کی جانب سے بھی بالکل اسی راہ و روش کے ذریعے جاری و ساری ہے۔ ثروت مند لیبیاء میں اس پالیسی کا نتیجہ سوڈان اور یمن کے سانحے سے کسی طور کم نہیں۔ اسی طرح کی مثالیں ہم نے صومالیہ سے لے کر شام، لبنان اور حتیٰ کہ مصر میں بھی دیکھیں۔ خاص طور پر بہار عرب کے بعد جب حسنی مبارک کو اقتدار سے ہٹایا گیا، قبل ازیں کہ مصر اس بحران سے نکل پاتا، ہم نے دیکھا کہ کیسے خلیجی ممالک کے پیسے، خصوصاً قطر نے تباہ کن کردار ادا کیا۔ یمن میں ان ممالک کے پیسوں کے تخریب کارانہ نتائج صاف واضح ہیں۔ وفاداریاں خریدنے اور دیگر منصوبوں کی خاطر، سعودی عرب 1960ء کی دہائی سے لے کر اب تک اربوں ڈالر یمن میں لگا چکا ہے۔

1990ء میں یمن میں داخلی اتحاد سے قبل، شمالی یمن میں ان رقوم کا محض ایک قلیل حصہ ہی حکومت کے خزانے، تعلیم، صحت، سڑکوں، بجلی اور پانی جیسے شعبوں کی ترقی پر خرچ ہوا، جبکہ اس رقم کا زیادہ تر حصہ حکومت، قبائل، فوج یا مذہبی گروہوں میں بااثر شخصیات کی جیبوں میں گیا تاکہ ریاض کے لئے ان کی وفاداری یقینی بنائی جا سکے۔ ان پیسوں کا ایک حصہ سابقہ جنوبی یمن کی حکومت کے خلاف جنگ پر بھی صرف کیا گیا۔ یمن کے داخلی اتحاد کے بعد یہ امداد جاری رہی، البتہ عوام کے لئے غیر محسوس نتائج کے بغیر۔ اگر سعودی عرب ان وسائل کو عوام کے حالات بہتر بنانے کے لئے استعمال کرتا تو آج اس کے پاس عوامی اطمینان و حمایت ہوتی اور اسے داخلی خطرات کا سامنا نہ ہوتا۔ لیکن افسوس وہی پرانے ناکارآمد طریقے جاری ہیں یعنی لوگوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کے بجائے ذاتی وفاداریاں خریدنا۔ ہم اپنے خلیجی بھائیوں کو خیرخواہانہ نصیحت کرتے ہیں کہ وہ ان رقوم کے خرچ اور تقسیم کے طریقہ کار پر نظر ثانی کریں، خواہ وہ یمن کے لئے ہو یا دیگر ممالک کے لئے۔ یہ وسائل، جو آنے والی نسلوں کے لئے ہیں، فرسودہ وفاداریوں کو مضبوط کرنے کی بجائے داخلی ترقی پر صرف ہونے چاہئیں۔

اگر ان ممالک کے شہریوں کو یہ احساس ہو جائے کہ عرب ممالک کی امداد ان کے فائدے میں ہے، ان کی زندگیوں کو بہتر بناتی ہے، ان کے وقار کی حفاظت کرتی ہے اور ان کے معاشروں کو تفرقہ و عسکریت پسندی سے دور رکھتی ہے، تو یمن سے لے کر دیگر علاقوں تک کے یہی عرب عوام، خلیجی ممالک کے حقیقی پشت و پناہ بن جائیں گے۔ اس صورت میں، خلیجی ممالک نہ صرف شخصیات کی وفاداری، بلکہ قوموں کا احترام اور حمایت حاصل کریں گے۔ بجائے اس کے کہ وہ اُن شخصیات پر انحصار کریں جن کے پاس خیالی دشمنوں سے ڈرانے کے علاوہ کوئی فن نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل  نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ناصر اسپتال کے حوالے کردیں
  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے
  • قطری وزیراعظم نے فلسطینیوں کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھیرادیا
  • حماس نے آج 2 افراد کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کردیں
  • یروشلم میں ہزاروں قدامت پسند یہودیوں کا فوجی بھرتی کیخلاف احتجاج
  • قطری وزیراعظم نے فلسطینی گروہ کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ذمہ دار قرار دیا
  • سعودی عرب اور یو ای اے کا پیسہ کیسے بحران پیدا کر رہا ہے؟!