الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے؛ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کرنے والے ممالک سے اسرائیل کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو اپنے برطانوی، فرانسیسی اور کینیڈی ہم منصبوں کی غزہ میں بھوک سے مرتے بچوں کے لیے آواز اُٹھانا ایک آنکھ نہ بھایا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ میں مظلوم فلسیطینوں کی حمایت کرنے پر اسرائیلی وزیراعظم نے برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی پر الزام عائد کیا کہ وہ ظالموں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ویڈیو پیغام میں اپنے ہم منصبوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب قتل عام کرنے والے، بچوں کے قاتل اور اغوا کار آپ کا شکریہ ادا کریں تو سمجھ لیں کہ آپ انصاف، انسانیت اور تاریخ کے غلط جانب کھڑے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے برطانوی ہم منصب پر کڑی تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ آپ حماس کے حامی ہیں۔
اسی طرح فرانس اور کینیڈا کے وزرائے اعظم کو بھی مظلوم فلسطینیوں کی حمایت پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ان ممالک نے اسرائیل کے خلاف سخت بیانات دے کر حماس کو غزہ میں اقتدار میں رہنے دینے کی حمایت کی ہے۔
یاد رہے کہ برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے اسرائیل کے غزہ میں نئی فوجی کارروائیوں کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے نیتن یاہو پر زور دیا تھا کہ وہ انسانی امداد کی فراہمی کی اجازت دیں۔
برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے پر بات چیت بھی معطل کر دی تھی۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ نے بھی غزہ میں بھوک سے معصوم بچوں کی اموات کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل سے امدادی سامان کی ترسیل کی اجازت دینے کی اپیل کی تھی۔
جس پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اقوام متحدہ پر جھوٹے اعداد و شمار پھیلانے کا الزام لگایا کہ 14 ہزار بچے دو دن میں مر جائیں گے اگر امداد نہ پہنچی۔
انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی ادارے اور میڈیا ان جھوٹوں کو پھیلا رہے ہیں اور پھر لوگ ان پر یقین کرکے قتل کر بیٹھتے ہیں۔
فرانس کے وزارت خارجہ کے ترجمان کرسٹوف لیمون نے کہا کہ اسرائیل کو امداد پہنچانے کی اجازت دینا ہو گی۔
اسرائیلی وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے موجودہ حکومت کو غنڈوں کا ٹولہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک گروہ ہے جو ریاست اسرائیل کو چلا رہا ہے اور اس گروہ کا سربراہ نیتن یاہو ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے یہ سخت بیانات اس وقت دیے جب واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے دو اہلکاروں کو ایک حملے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
حملے کے وقت حملہ آور نے فلسطین کی آزادی کے نعرے بھی لگائے اور پولیس کا بتایا کہ اس نے ایسا غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نیتن یاہو نے کی حمایت کہا کہ
پڑھیں:
غزہ میں امداد کی بندش پر مغربی ممالک کا اسرائیل کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان
غزہ میں اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث انسانی المیہ سنگین تر ہوتا جارہا ہے اور اب عالمی سطح پر اس کے ردعمل نے شدت اختیار کرلی ہے۔
برطانیہ، فرانس، کینیڈا اور یورپی یونین سمیت کئی ممالک نے اسرائیل پر دباؤ بڑھا دیا ہے، اور اگر امداد کی راہ نہ کھولی گئی تو اسرائیل کو سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
برطانوی حکومت نے اسرائیل کے ساتھ جاری آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے غزہ میں گزشتہ 11 ہفتوں سے جاری امدادی ناکہ بندی کو ’’ظالمانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے اسرائیل سے فوری طور پر پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ایک بار پھر فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کا اعادہ بھی کیا ہے۔
یورپی یونین نے بھی اسرائیل سے ہونے والے تجارتی معاہدے پر نظرثانی کا عندیہ دیا ہے، جب کہ کینیڈا اور فرانس کی جانب سے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ اگر انسانی امداد کی راہ نہ کھولی گئی تو اسرائیل کو اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ادھر برطانیہ نے فلسطینیوں پر تشدد میں ملوث سات اسرائیلی آبادکاروں اور متعلقہ تنظیموں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی لندن میں موجود اسرائیلی سفیر کو وزارتِ خارجہ میں طلب کر کے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا گیا۔
اقوام متحدہ نے صورت حال کی سنگینی کی نشاندہی کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں غذائی قلت اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ اگر اگلے 48 گھنٹوں میں امدادی سامان متاثرہ علاقوں تک نہ پہنچا تو 14 ہزار فلسطینی بچوں کے مرنے کا خطرہ ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت سیکڑوں امدادی ٹرک غزہ کی سرحد پر اسرائیلی اجازت کے منتظر ہیں، جن میں زندگی بچانے والی خوراک اور ادویات موجود ہیں۔