وفاق، سندھ حکومت نے واٹر کارپوریشن کو ساڑھے 12 ارب سے زائد ادا کردیے
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
وفاق اور صوبائی حکومت نے واٹر کارپوریشن کے 12 ارب 59 کروڑ کے واجبات ادا کردیے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) سندھ کے اعلامیے کے مطابق وفاق اور سندھ کے مختلف اداروں نے واٹر کارپوریشن کے 31 ارب 77 کروڑ کے واجبات ادا کرنے تھے۔
اعلامیے کے مطابق پی اے سی سندھ نے اس معاملے کا نوٹس لیا تھا، واٹر کارپوریشن نے رپورٹ بھی جمع کرائی تھی۔
پی اے سی سندھ اعلامیے کے مطابق وفاقی اداروں پر 20 ارب 69 کروڑ، سندھ کے اداروں پر 9 ارب 82 کروڑ کے واجبات تھے۔
پی اے سی اعلامیے کے مطابق وفاقی اداروں نے 10 ارب37 کروڑ، سندھ کے اداروں نے 2 ارب21 کروڑ روپے ادا کیے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اعلامیے کے مطابق واٹر کارپوریشن پی اے سی سندھ کے
پڑھیں:
خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری ناگزیر ہے: وزیرِ اعظم شہباز شریف
وزیرِ اعظم شہباز شریف—فائل فوٹووزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری سے متعلق اجلاس ہوا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ہدایت کی کہ نجکاری کے عمل کو مؤثر، جامع اور مستعدی سے کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، منتخب اداروں کی نجکاری میں تمام قانونی مراحل اور شفافیت کے تقاضے پورے کیے جائیں۔
اسلام آبادوزیراعظم محمد شہباز شریف نے ہدایت دی...
وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا کہ قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قابلِ قبول نہیں، نجکاری کے مراحل میں قومی اداروں کی ملکیت میں بیش قیمت اراضی کے تصفیے میں ہر ممکن احتیاط رکھیں۔
انہوں نے ہدایت کی ہے کہ اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کے اہداف مارکیٹ کے معاشی ماحول کے مطابق مقرر کیے جائیں، نجکاری کے مراحل کے لیے نجکاری کمیشن کو قانون کے مطابق مکمل خود مختاری دی جائے گی۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے ہدایت کی کہ تمام فیصلوں پر مکمل اور مؤثر انداز میں عمل درآمد یقینی بنایا جائے، نجکاری کمیشن میں جاری کام کی پیش رفت کی باقاعدگی سے خود نگرانی کروں گا۔
اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف کو 2024ء میں نجکاری کی فہرست میں شامل کیے گئے اداروں کی نجکاری پر پیش رفت پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ قومی ایئر لائن، ڈسکوز کی نجکاری مقررہ معاشی، ادارہ جاتی اور انتظامی اہداف کے مطابق مکمل ہو گی۔