پہلگام واقعے پر غیر ملکی صحافی کے تیکھے سوالات؛ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر بوکھلا گئے
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو پاک بھارت کشیدگی اور پہلگام واقعے پر غیر ملکی صحافی کے سوالات نے گھما کر رکھ دیا۔
بھارتی وزیر خارجہ کو ایک حالیہ انٹرویو کے دوران اُس وقت سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا جب ایک غیر ملکی صحافی نے پہلگام واقعے اور پاکستان سے کشیدگی میں امریکا کے کردار پر وضاحت مانگی۔ صحافی کے براہِ راست سوالات نے جے شنکر کو ایسے گھیرے میں لیا کہ وہ واضح جواب دینے کے بجائے گول مول باتیں کرتے نظر آئے۔
انٹرویو میں سب سے پہلے صحافی نے استفسار کیا کہ کیا بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کا خاتمہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت کا نتیجہ ہے؟ اس پر جے شنکر کوئی واضح مؤقف اختیار نہ کرسکے اور بات کو ادھر اُدھر گھما کر ٹالنے لگے۔
اگلا سوال اور بھی براہِ راست تھا۔ صحافی نے پوچھا، ’’کیا آپ نے پہلگام واقعے میں ملوث 26 افراد کے قاتلوں کو گرفتار کرلیا ہے؟ ان کی تلاش یا گرفتاری کے لیے آپریشن جاری ہے؟ اور کیا اس سارے عمل میں امریکا کا کوئی کردار تھا؟‘‘ ان سوالات پر بھارتی وزیر خارجہ کی بوکھلاہٹ مزید بڑھ گئی، اور وہ کٹے ہوئے الفاظ، غیر مربوط جملے اور ہچکچاتے بیانات میں الجھ گئے۔
بعد ازاں بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے اس انٹرویو کی ویڈیو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کرتے ہوئے طنز کیا کہ ’’وزیر خارجہ کی زبان آخر کیوں لڑکھڑا رہی تھی؟ کیا وہ کچھ چھپانے کی کوشش کر رہے تھے؟‘‘
इनकी जुबान क्यों लड़खड़ा रही है? pic.
— Congress (@INCIndia) May 23, 2025
یاد رہے کہ 10 مئی کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا سائٹ ’’ٹروتھ سوشل‘‘ پر یہ اعلان کیا تھا کہ پاکستان اور بھارت جنگ بندی پر رضامند ہوچکے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت اس کردار کو کبھی تسلیم کرتا ہے اور کبھی مکمل طور پر انکار کر دیتا ہے، جس سے معاملہ مزید الجھتا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارتی وزیر خارجہ پہلگام واقعے
پڑھیں:
ملکی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ قابل قبول نہیں :اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہےکہ ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں لہٰذا ہم کسی کو اپنی سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی، او آئی سی فورم سے بھر پور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، ایک خودمختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا۔انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان کے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں، سندھ طاس معاہدےکے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کرسکتا، پاکستان نے واضح کردیا ہےکہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ تصور کیاجائےگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں،جو ملک دہشتگردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔