سکھوں کی عالمی عدالت میں دُہائی: بھارت کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
سکھ تنظیم ایم اے اے آر موومنٹ نے عالمی عدالت میں بھارت کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔
مودی سرکار کی جانب سے ننکانہ صاحب میں سکھوں کے مقدس مقام پر نشانہ بنانے پر سوئٹزرلینڈ کی سکھ تنظیم ایم اے اے آر موومنٹ نے ننکانہ صاحب پر بھارتی ڈرون حملے کےخلاف آئی سی سی میں شکایت درج کروا دی۔
ایم اے اے آر موومنٹ نے بھارتی فوج کے مبینہ ڈرون حملے پر عالمی فوجداری عدالت سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ایم اے اے آر موومنٹ نے کہا ہے کہ7 اور 8 مئی کی رات بھارت کا ننکانہ صاحب پر ڈرون حملہ پاکستانی افواج نے کامیابی سے پسپا کیا۔
سکھ تنظیم ایم اے اے آر موومنٹ کا کہنا ہے کہ بھارت نے 1971 میں کرتارپور صاحب پر بھی بم گرایا تھا، مذہبی مقامات پر حملے بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
ایم اے اے آر موومنٹ کے مطابق ننکانہ صاحب پر حملہ سکھ برادری کی مذہبی آزادی پر حملہ ہے۔ بھارت سکھوں کے مقدس مقامات کو نشانہ بنا کر عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔
ایم اے اے آر موومنٹ کے مطابق مقدس مذہبی و ثقافتی مقامات کا ہر حال میں، خصوصاً سیاسی یا عسکری کشیدگی کے دوران تحفظ لازم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایم اے اے آر موومنٹ ڈرون حملہ سکھ تنظیم عالمی عدالت مودی سرکار ننکانہ صاحب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈرون حملہ سکھ تنظیم عالمی عدالت مودی سرکار ننکانہ صاحب ننکانہ صاحب سکھ تنظیم
پڑھیں:
عمران خان کی ویڈیو لنک پیشی سے متعلق عدالت کی سخت ایس او پیز جاری
عمران خان کی ویڈیو لنک پیشی سے متعلق عدالت نے سخت ایس او پیز جاری کردیں۔
انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کے معاملے پر ایس او پیز جاری کردی گئی ہیں۔ عدالت عالیہ کے حکم کے پیرا 11 اور 12 پر مبنی یہ ایس او پیز انسداد دہشت گردی عدالت کے اندر اور باہر نمایاں جگہوں پر آویزاں کی جائیں گی۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق ویڈیو لنک کارروائی کی ریکارڈنگ صرف عدالت ہی کر سکے گی جب کہ کسی اور شخص کو اس کی اجازت نہیں ہوگی۔ عدالت کے اندر موبائل فون یا کسی بھی قسم کی ریکارڈنگ ڈیوائس لے جانا سختی سے ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
عدالت نے ایس او پیز میں واضح کیا ہے کہ اگر کوئی شخص ریکارڈنگ کرتے ہوئے پکڑا گیا تو اس کے خلاف فوجداری قوانین کے تحت کارروائی ہوگی۔ مزید برآں کوئی بھی شخص ویڈیو لنک کارروائی کا ٹرانسکرپٹ حاصل نہیں کر سکے گا۔