پی سی بی نے بنگلہ دیش کیخلف سیریز کے لیے ٹیم منیجمنٹ کا اعلان کردیا، کونسا اہم رکن شامل نہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 3 میچز پر مشتمل ٹی 20 انٹرنیشنل سیریز کے لیے ٹیم منیجمنٹ کا اعلان کیا ہے تاہم منیجمنٹ میں ٹیم کے معاون کوچ اظہر محمود کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
اظہر محمود کے ٹیم کے نئے ہیڈ کوچ بننے کے امکانات میں سب سے آگے تھے، تاہم یہ ذمہ داری بعدازاں ہنری ہیسن کو غیرمعینہ مدت کے لیے دی گئی ہے، جنہوں نے اس ماہ کے شروع میں اس عہدے پر تقرری حاصل کی ہے۔
اس ماہ کے شروع میں ایک انٹرویو میں اظہر محمود نے پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ کے عہدے کے لیے درخواست دینے کی اپنی دلچسپی کا اظہار بھی کیا تھا۔
اظہر محمود، جو اس سے پہلے بولنگ کوچ کے طور پر کام کر چکے ہیں، پاکستان کی کوچنگ ٹیم میں ایک اہم کوچ رہ چکے ہیں۔
پی سی بی نے حال ہی میں دیگر اہم تقرریاں بھی کی ہیں، جس میں سابق آسٹریلیا کے فاسٹ بولر ایشلے نوفکے کی بطورِ بولنگ کوچ جبکہ سابق فرسٹ کلاس کرکٹر حنیف ملک کی بطور بیٹنگ کوچ تقرری بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ محمد مسرور اور کلائیف ڈییکن فیلڈنگ کوچ اور فزیو کے طور پر کام کریں گے اور عمران اللہ کو ٹیم کے فٹنس اور کنڈیشننگ کا ذمہ دار بنایا گیا ہے۔ ناہید اکرم چیمہ ٹیم کے مینیجر کے طور پر خدمات انجام دیں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان یہ تینوں ٹی 20 انٹرنیشنل میچز 28، 30 اور 1 جون کو گوفادی اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
 
 انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔