ملک میں اجارہ داری نظام کے ذریعے عوام کو دبا کر رکھا ہوا ہے، حافظ نعیم الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
کراچی:
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں اجارہ داری نظام کے ذریعے عوام کو دبا کر رکھا ہوا ہے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے فاران کلب میں حلقہ خواتین جماعت اسلامی کراچی کے تحت سوشل میڈیا میٹ اپ بعنوان کراچی کونیکٹ سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو ساتھ ملا کر انقلاب اور اسلامی نظام کے قیام کی جدوجہد کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام اخلاقیات، معیشت، معاشرت، تجارت، قانون، تعلیم، ذاتی و معاشرتی زندگی اور حکومت و ریاست سمیت ہر معاملے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے، اسلام کے پیغام کو نشر کرنے کے لیے جو جو جدید آلات ہوسکتے ہیں انہیں استعمال کرنا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل ٹیکنالوجی میں بہت آگے ہیں، ہم ان کی ٹیکنالوجی سے ہی ان کو شکست دیں گے، سوشل میڈیا میں ظلم کے نظام کو نہ صرف اجاگر کرنا بلکہ ظلم کے خلاف بغاوت اور اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کی تحریک چلانا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں اجارہ داری نظام کے ذریعے عوام کو دبا کر رکھا ہوا ہے، سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کو آگاہ اور اجارہ داری نظام کے خلاف متحد کرنا ہے، ہمارا مقصد اتحاد و یک جہتی پیدا کرنا اور انتشار کا خاتمہ، نوجوانوں کو امپاور کرنا ہے اور جو لوگ معاشرے میں نوجوانوں کو نشے کا عادی بنارہے ہیں ان کے خلاف تحریک چلانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر میں فیکٹریوں میں کام کرنے والی خواتین کے لیے کوئی آواز نہیں اٹھاتا، لاکھوں کی تعداد میں عورتیں دہاڑی دار ملازم کے طور پر کام کرتی ہیں، انہیں ملازمت کے حقوق حاصل نہیں ہیں، فیکٹریوں میں کام کرنے والی خواتین کی آواز بننے کی ضرورت ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت اور ریاست کے تحت تعلیم کا نظام یکساں ہونا چاہیے تھا لیکن یہاں بھی تقسیم پیدا کی گئی ہے، تعلیم کو بھی خریدا جاتا ہے، پاکستان میں رہنے والے ہر بچے اور بچی کا حق ہے کہ اسے معیاری اور مفت تعلیم دی جائے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ دہائیاں گزر گئیں ہیں عوام اپنے حق سے محروم ہیں آنے والے دنوں میں سوشل میڈیا کے ذریعے درست سمت کی جانب آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے سوا پاکستان میں کسی بھی پارٹی میں جمہوریت نہیں ہے، اسمبلی میں بیٹھے ہوئے لوگ خواہ فارم 45 پر آئیں یا 47 پر لائے جائیں ان کی پارٹیاں نہیں پراپرٹیاں ہیں، یہ ساری پارٹیاں امریکا کے سامنے جھک کر اقتدار میں آجاتی ہیں اور انہیں جمہوری کہنا جمہوریت کی توہین ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹیوں میں خاندان یا وصیت کی بنیاد پر لوگ پارٹی کے وارث بن جاتے ہیں، کیا مسٹر کیا مولانا سب ہی پارٹیاں خاندانوں کی بنیاد پر چل رہی ہیں، عمران خان کے بغیر پی ٹی آئی کچھ نہیں ہے لیکن جماعت اسلامی خاندان کی بنیاد پر نہیں چلتی اور امیر کے انتخاب سے لے کر نیچے کی سطح تک ایک پورا انتخابی عمل ہوتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان میں موجود پارٹی کے لیڈروں اور حکمرانوں کو پتا ہی نہیں کہ عوام کے کیا مسائل ہیں، ان کو نہیں پتا کہ گھر کی گروسری کتنے کی آتی ہے، بجلی اور گیس کے بل کتنے آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام بھی ایسے لیڈر وں کے ہاتھوں دھوکے کھاتے رہتے ہیں اور اسی وجہ سے نظام نہیں بدلتا حالات نہیں بدلتے، ہمیں اس نظام کو بدلنے کے لیے جدوجہد جاری رکھنی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمان نے اجارہ داری نظام کے کے ذریعے عوام کو انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی سوشل میڈیا
پڑھیں:
تمام حقیقی باشندوں کے ریفرنڈم کے ذریعے تشکیل پانے والی فلسطینی ریاست ہی مسئلے کا حل ہے، ایران
مذاکرات کے پانچویں دور کے موقع پر روم میں ملاقات کے دوران ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ حق خود ارادیت کی سنگین خلاف ورزیوں سمیت فلسطنی عوام کے بنیادی حقوق کی پائمالی مغربی ایشیائی خطے میں عدم تحفظ اور مسائل کی جڑ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے پانچویں دور کے موقع پر روم میں ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے جمعے کی شام ویٹیکن کے وزیراعظم کارڈینل پیٹرو پیرولین سے ملاقات اور گفتگو کی۔ ملاقات میں ویٹیکن کے سیکرٹری آف سٹیٹ بشپ پال گیلاگھر بھی موجود تھے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے پوپ فرانسس کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا اور پوپ لیو کے انتخاب پر مبارکباد دی۔
انہوں نے ناجائز صیہونی قبضے، نسل پرستی اور حق خود ارادیت کی سنگین خلاف ورزیوں سمیت فلسطنی عوام کے بنیادی حقوق کی پائمالی کو مغربی ایشیائی خطے میں عدم تحفظ اور مسائل کی جڑ قرار دیا۔ سید عباس عراقچی نے ویٹیکن کے سینیئر حکام کو جوہری توانائی کے پرامن استعمال کے لیے ایرانی عوام کے حق اور ضرورت کے بارے میں ایران کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے ایران امریکہ بالواسطہ مذاکرات کے عمل سے بھی آگاہ کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے غزہ میں قتل و غارت میں شدت اور نسل کشی کے نتیجے میں مقبوضہ فلسطین کی تباہ کن صورتحال کے پیش نظر تمام ممالک اور معاشروں کی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ میں ہونے والے جرائم پر اپنی بیزاری اور مذمت کیساتھ ان جرائم کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرتے ہوئے انسانی امداد بھیجیں۔ انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل عشروں سے محض ایک ادھورا وعدہ ثابت ہوا ہے اور اس سے فلسطینی عوام کے حقوق کی بڑھتی ہوئی پامالی کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی حالت میں جب غاصب اسرائیلی حکومت ظالمانہ طریقوں سے فلسطینیوں کو نابود کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے ایک جمہوری فلسطینی ریاست کا حل ہی قابل عمل ہے، ایک ایسی جمہوری ریاست جو تمام تر ریاست کے مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں سمیت فلسطین کے حقیقی باشندوں کی طرف سے ریفرنڈم کے ذریعے تشکیل پائے۔ اس ملاقات میں ویٹیکن اور ایران کے دوطرفہ تعلقات کی تازہ ترین صورتحال، بین المذاہب مکالمے اور پرامن گفتگو پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔