سانحہ پکا قلعہ سندھ کی سیاسی تاریخ پر بدنما داغ، پاکستانیت پر شب خون تھا، خالد مقبول صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
اپنے بیان میں چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ اس روز ہونے والے ظلم و جبر نے گلشن میں عصبیت کے کانٹوں کو مزید تقویت دی، 50 سے زائد نہتے عورتوں بچوں بزرگوں نوجوانوں کو شہید اور سینکڑوں کو زخمی کردیا گیا، جن کے ورثا آج بھی پتھرائی ہوئی آنکھوں سے انصاف کے منتظر اور وحشی قاتل دندناتے ہوئے گھوم پھر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے سانحہ پکا قلعہ (حیدرآباد) کی پینتیسویں برسی کے موقع پر شہدا کو زبردست خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ 26 اور 27 مئی 1990ء کے روز بانیان پاکستان اور ان کی آل پر ہونے والی بربریت کے زخم آج بھی تازہ ہیں، اس روز جس بے رحمی اور سفاکیت کا عملی نمونہ پیش کیا گیا، اس کی مثال جاگتی آنکھوں سے کبھی نہ دیکھی گئی، قرآن سینوں سے لگائے گھروں سے رحم کی دہائیاں دیتی ہوئی نکلی عورتوں اور معصوم بچوں کو شیطانی مسکراہٹ سجائے سفاک قاتلوں نے آتشیں اسلحے سے بھون کر رکھ دیا، قاتلین معصومین کی لاشوں پر چڑھ کے فاتحانہ نعرے لگا کر خواتین اور بچوں کی آہ و بکا پر شیطانی قہقے بلند کر رہے تھے، سانحہ پکا قلعہ سندھ کی تاریخ پر بدنما داغ اور پاکستانیت پر شب خون تھا۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس روز ہونے والے ظلم و جبر نے گلشن میں عصبیت کے کانٹوں کو مزید تقویت دی، 50 سے زائد نہتے عورتوں بچوں بزرگوں نوجوانوں کو شہید اور سینکڑوں کو زخمی کردیا گیا، جن کے ورثا آج بھی پتھرائی ہوئی آنکھوں سے انصاف کے منتظر اور وحشی قاتل دندناتے ہوئے گھوم پھر رہے ہیں، ستم ظریفی یہ ہے کہ معمار وطن کے خون سے رنگے ہوئے ہاتھ اپنی آزادی پر تالیاں بجا رہے ہیں اور مرنے والوں کی فائلیں تک انصاف کے مندروں میں دیمک کی خوراک بن کر ختم ہوچکی ہیں، تین دہائیوں سے زائد عرصہ بیت جانے کے باوجود انصاف کے تقاضوں پر لسانیت کا شکنجہ باعث شرم ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ تاریخ کے انمٹ صفحات پر لکھی شہدا پکا قلعہ کی قربانی کسی قیمت پر رائیگاں نہیں جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خالد مقبول صدیقی انصاف کے پکا قلعہ
پڑھیں:
کم عمربچوں کے فیس بک اورٹک ٹاک استعمال پرپابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگرسے جواب طلب
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے دائر درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں، والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں۔انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گی ۔(جاری ہے)
جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں، کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔بعدازاں ہائی کورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور سماعت ملتوی کر دی۔