کانگریس کی خاتون لیڈر نے کہا کہ بی جے پی کی اعلٰی قیادت نے پارٹی کے لیڈروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ آپریشن سندور کا سارا کریڈٹ نریندر مودی کو دیں، جسکے تحت فوجی اہلکاروں کی قربانیوں کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مہلا کانگریس کی صدر الکا لامبا نے نئی دہلی میں واقع آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام عائد کیا کہ وہ "آپریشن سندور" کو سیاسی فائدے کے لئے استعمال کر رہی ہے اور اس عمل میں فوج، شہداء اور ان کے خاندانوں کی توہین کر رہی ہے۔ الکا لامبا نے کہا کہ بی جے پی کی اعلٰی قیادت نے پارٹی کے لیڈروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ آپریشن سندور کا سارا کریڈٹ نریندر مودی کو دیں۔ انہوں نے اس عمل کو ایک منظم پی آر مہم قرار دیا جس کے تحت فوجی اہلکاروں کی قربانیوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

الکا لامبا نے ہریانہ سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رام چندر جانگڑا کی ایک ویڈیو کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے ایک شہید کی بیوہ کو بزدل قرار دیا۔ الکا لامبا نے اس بیان کو نہ صرف توہین آمیز بلکہ شہید کے خاندان کے لئے جذباتی طور پر نقصان دہ قرار دیا۔ الکا لامبا نے مدھیہ پردیش کے وزیر وجے شاہ کے ایک بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کرنل صوفیہ قریشی کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کئے۔ انہوں نے اس بیان کو خواتین افسران کی بے حرمتی قرار دیا۔ مدھیہ پردیش کے نائب وزیراعلٰی جگدیش دیوڑا کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی فوج نریندر مودی کے سامنے سر بہ سجود ہے، جو کہ فوج کی خودمختاری کی توہین ہے۔

الکا لامبا نے کہا کہ مدھیہ پردیش کی پولیس نے وجے شاہ کے بیان پر کوئی کارروائی نہیں کی لیکن ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی آر کے احکامات دئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے جو اس ماہ کے آخر تک اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بی جے پی کے وہ لیڈر جنہوں نے توہین آمیز بیانات دیے ہیں، انہیں پارٹی سے برطرف کیا جائے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ الکا لامبا نے نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک کل جماعتی اجلاس بلائیں اور اس کی صدارت کریں۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا خصوصی اجلاس بلا کر آپریشن سندور پر مکمل معلومات فراہم کی جائیں اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا جائے۔ الکا لامبا نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت میں فوج، شہداء اور ان کے خاندانوں کی توہین کی جا رہی ہے۔ کانگریس کمیٹی کی خاتون لیڈر نے مطالبہ کیا کہ بی جے پی کے لیڈر معافی مانگیں، توہین آمیز بیانات دینے والوں کو پارٹی سے نکالا جائے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ حکومت اپنی ذمہ داریوں کو سمجھے اور عوام کے جذبات کا احترام کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ الکا لامبا نے کہ بی جے پی بی جے پی کی اور ان کے کی توہین قرار دیا کیا کہ

پڑھیں:

توہینِ مذہب مقدمات میں الزامات کی نوعیت مشکوک؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایف آئی اے پر شدید اظہارِ برہمی، تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی تجویز

اسلام آباد(ابراہیم عباسی)اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہینِ مذہب کے مقدمات میں لگائے گئے الزامات کی نوعیت اور ان پر ہونے والی تفتیش کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کی تفتیشی کارکردگی پر سخت سوالات اٹھائے اور کئی مقامات پر شدید اظہارِ برہمی کیا۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (HRCP) کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ توہینِ مذہب کے ان مقدمات میں سزا پانے والے 93 قیدیوں کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں حیران کن طور پر سب کے بیانات ایک جیسے تھے۔ جسٹس سردار اعجاز اس پر حیران ہوئے اور ریمارکس دیے کہ ایک قیدی سندھ سے، ایک لاہور سے اور ایک بلوچستان سے ہے، پھر بھی ان کے بیانات میں اتنا اتفاق کیسے ہو سکتا ہے؟

جسٹس اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ تمام قیدیوں نے راؤ عبدالرحیم، حسن معاویہ، ایمان اور شیراز فاروقی کے نام لیے، جو اس معاملے میں غور طلب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ HRCP کی رپورٹ ایف آئی اے کو بھیجی گئی، لیکن ایف آئی اے کی طرف سے جو جواب دیا گیا وہ کسی طالبعلم کی تحریر لگتی ہے۔

عدالت نے سوال اٹھایا کہ ایف آئی اے جیسے ادارے کے اعلیٰ افسران نے ایک سنجیدہ نوعیت کی رپورٹ پر نہ تو کوئی باضابطہ ردعمل دیا اور نہ ہی کسی اعلیٰ افسر کو تحقیقات کیلئے مقرر کیا۔ جسٹس اعجاز اسحاق نے کہا کہ اگر ایک قانونی اور ادارہ جاتی رپورٹ پر بھی صرف آدھے صفحے میں جواب دیا جائے تو ایسی انویسٹی گیشن ایجنسی پر کیسے اعتماد کیا جا سکتا ہے؟

انہوں نے ریمارکس دیے کہ “یہ کام تو ایک کانسٹیبل بھی کر سکتا ہے، ایف آئی اے کے اعلیٰ افسران مکمل طور پر ناکام نظر آتے ہیں۔” عدالت نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا کسی کیس میں مدعی کے موبائل کا فرانزک کیا گیا؟ اور کیا صرف ویڈیوز اور تصاویر کی بنیاد پر کارروائی شروع کر دی گئی؟

عدالت نے سماعت کے اختتام پر کیس کی مزید کارروائی 10 جولائی تک ملتوی کر دی اور تجویز دی کہ اس سارے معاملے کی شفاف تحقیقات کیلئے ایک کمیشن تشکیل دیا جائے تاکہ سچ عوام کے سامنے آ سکے۔
مزیدپڑھیں:عدالت کا یوٹیوب کو 27 چینلز بلاک کرنے کا حکم

متعلقہ مضامین

  • شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا: کور کمانڈرز کانفرنس کا عزم
  • لیاری میں غیر محفوظ عمارتیں خالی کروالی گئیں، متاثرہ خاندانوں کو 3 ماہ کا کرایہ دیا جائے گا، شرجیل میمن
  • شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا: کور کمانڈرز کانفرنس
  • عمران خان کی رہائی بچوں یا بہنوں سے نہیں، انکے اپنے طرزِعمل پر منحصر ہے،عرفان صدیقی
  • ہندو لڑکی کی مسلم لڑکے سے پسند کی شادی؛ ہندوتوا کے غنڈوں نے مسلمانوں کے گھر جلا دیئے
  • توہینِ مذہب مقدمات میں الزامات کی نوعیت مشکوک؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایف آئی اے پر شدید اظہارِ برہمی، تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی تجویز
  • توہین مذہب کیس،ہنی ٹریپ میں ملوث کومل اسماعیل کا شناختی کارڈ بلا ک کرنے کا حکم
  • چیئرمین آباد حسن بخشی نے بےگھر خاندانوں کی رہائش کا حل تجویز کر دیا
  • برہان وانی بھارتی قبضے کے خلاف مزاحمت کی علامت اور کشمیری عوام کے ہیرو ہیں، جی اے گلزار
  • صحابہ کرام کے گستاخوں کو گرفتار کیا جائے،تنظیم تحفظ ناموس ختم الانبیا