28 مئی 2025ء: یومِ تکبیر کی27ویں سالگرہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
تپتی اور دہکتی دوپہروںکا حامل ماہِ مئی بھی عجب مہینہ ہے۔325سال قبل یہ بھی مئی ہی تھا جب شیرِ میسور ، ٹیپو سلطان،نے انگریز سامراج کے خلاف جنگِ آزادی لڑی۔سلطان فتح علی خان المعروف ٹیپو سلطان نے متحدہ ہندوستان کو انگریز سامراج کی حکمرانی میں جاتے دیکھ کر آزادی کے لیے ایسی جانبازی کا مظاہرہ کیا کہ تاریخ عش عش کر اُٹھی۔
ٹیپو سلطان کی تلوار ٹوٹی تو متحدہ ہندوستان میں کامل آزادی کے خواب بھی ٹوٹ گئے۔ ہمارے قومی شاعر ، جناب علامہ اقبال، خود بھی ٹیپو سلطان شہید کے مرقد پر حاضر ہُوئے اور ٹیپو سلطان کو شاعری کی زبان میں زبردست خراجِ تحسین و عقیدت بھی پیش کیا۔ 4مئی1799 کو شہید ہونے والے ٹیپو سلطان نے تو متحدہ ہندوستان کے ہر مذہب و ملّت کی آزادی کے لیے، سامراجی وقابض قوتوں کے خلاف، جنگ لڑی تھی، لیکن حیرت ہے کہ آج بھارت میں ٹیپو سلطان کے خلاف کتابیں لکھی جا رہی ہیں ۔ مثال کے طور بھارتی نام نہاد مورّخ وِکرم سمپاتھ کیThe Saga of Mysore,s Interregnum: Tipu Sultan ۔ یہ دراصل بھارت میں نریندر مودی اور مسلم دشمن بی جے پی کا بھیانک چہرہ ہے ۔ یہی ہندوتوا ہے ۔
یہ بھی168سال قبل مئی ہی کا گرم مہینہ تھا جب متحدہ ہندوستان میں مسلمانوں نے متحد ہو کر انگریز سامراج کے خلاف آزادی کی آخری جنگ لڑی۔یہ معرکہ10مئی1857کو وقوع پذیر ہُوا ۔ سمندر پار سے تاجروں کے بھیس میں آئے سازشی انگریز، غداروں کے تعاون سے،مئی1857کی جنگ جیت گئے ۔ یوں متحدہ ہندوستان پورے کا پورا برطانیہ کے سفید فاموں کے پاس چلا گیا ۔ مئی کے اِن خونریز اور یاس انگیز سانحات میں ہمارے پاس 28 مئی 1998کا قابلِ فخر دن بھی ہے ۔
27برس قبل ہمارے جری منتخب وزیر اعظم ، میاں محمد نواز شریف ، نے متعدد عالمی و امریکی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہُوئے ، بھارت کے مقابلے میں، زیادہ ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کو عالمِ اسلام کی پہلی جوہری قوت بنا دیا ۔ زیڈ اے بھٹو صاحب مرحوم، نواز شریف صاحب اور ڈاکٹرعبدالقدیر خان صاحب مرحوم کی جرأتوں کو سلام کہ جن کی مساعیِ جمیلہ کی بدولت اسلامی جمہوریہ پاکستان آج عالمی جوہری کلب میں فخریہ طور پر شامل ہے ۔ یہ جوہری طاقت ہی ہے جو آج پاکستان و پاکستانیوں کو بھارتی براہِ راست مہلک حملوں سے محفوظ رکھے ہُوئے ہے ۔ پاک بھارت کشیدگی کے حالیہ ایام میں ہماری فخریہ جوہری استعداد نے بھارت کو اپنی اوقات یاد دلا رکھی ہے ۔
12مئی 2007کے دن کی تلخ یادیں بھی ناقابلِ فراموش ہیں ۔ اُس روز کراچی میں ایک ایسا خونریز تصادم معرضِ عمل میں آیا تھا جس نے 58انسانوں جانوں کو تلف کر دیا ۔ یہ ڈکٹیٹر اور آئین شکن ، صدر جنرل پرویز مشرف، کے دَورِ جبر کی افسوسناک اور خونریز کہانی ہے ۔ آج بھی اِس کہانی سے خون رِس رہا ہے ۔
آمر جنرل صدر پرویز مشرف نے چیف جسٹس آف پاکستان ، افتخار محمد چوہدری، کو بے لگام طاقت کے نشے میں معطل کر دیا تھا۔ افتخار محمد چوہدری بھی اُس روز کراچی ائر پورٹ پر اُترے تھے ۔ آج بھی ہم سب 12مئی کادن رنج اور تاسف سے یاد کرتے ہیں ۔ اسےBlack Saturdayکے نام سے یاد رکھا گیا۔ جنرل مشرف کو مگر 58 بیگناہ انسانی جانوں کے اتلاف پر کوئی افسوس نہیں تھا۔ موصوف نے بلکہ بازُو ہوا میں لہراتے ہُوئے اپنی’’فتح‘‘ کا جشن منایا تھا۔ اگر یہ فتح تھی تو یہ بڑی ہی دلدوز اور خوں رنگ فتح تھی۔آہ،کیسے کیسے انسان ہمارے حکمران ہُوئے ہیں!
اب تو ہمارے وزیر اعظم ، جناب محمد شہباز شریف، نے ہر سال 10مئی کو ’’یومِ معرکہ حق‘‘ منانے کا اعلان کیا ہے ۔ یہ اعلان بجا بھی ہے اور قابلِ فخر بھی ۔ 10مئی2025 کو اللہ تعالیٰ نے بھارت پر پاکستان کو فتح سے ہمکنار کیا ۔ پھر ہم کیوں نہ10مئی کی یاد میں ’’یومِ معرکہ حق‘‘ منائیں؟ لیکن پاکستان کی سیاسی و عسکری تاریخ میں 28 مئی کو جو اہمیت اور مرکزیت حاصل ہے ، وہ بے مثال ہے ۔ اُس روز ہم نے ایک غیر معمولی کامیابی حاصل کی ۔ اللہ کے بے شمار فضل کے ساتھ ۔ پاکستان اُس روز ایٹمی قوت بن گیا تھا ۔ مگر یہ مقام حاصل کرنے کے لیے اسلامی جمہوریہ پاکستان ، اِس کی سیاسی ، عسکری قیادت کو رکاوٹوں، مشکلات اور عالمی مخالفتوں کے کئی دریا عبورکرنا پڑے۔
اِن مشکلات اور مخالفتوں بارے وطنِ عزیز کی ممتاز دانشور، صحافی اور امریکا و برطانیہ اور یو این او میں پاکستان کی سابق سفیر صاحبہ، محترمہ ڈاکٹر ملیحہ لودھی ، نے حال ہی اپنے ایک انگریزی کالم بعنوانThe Nuclear Factor میں ہلکا سا اشارہ یوں کیا ہے: ’’ یہ اپریل 1994 کی بات ہے۔ پاکستان کے آرمی چیف ،جنرل وحید کاکڑ، واشنگٹن کے سرکاری دَورے پر تھے۔ 1990میں جوہری معاملے پر پاکستان( امریکا کی جانب سے) عسکری اور اقتصادی پابندیوں کا سامنا کررہا تھا۔ نتیجتاً 28 ایف 16 طیاروں اور بڑے پیمانے پر دیگر فوجی سازو سامان جن کی پاکستان ادائیگی کرچکا تھا، امریکا نے ان پر پابندی لگا دی۔اس پس منظر میں جنرل وحید کاکڑ کے دَورئہ واشنگٹن میں بار بار جوہری مسئلے کو اُٹھایا گیا۔
ایک میٹنگ جہاں مَیں بھی پاکستان کی سفیر کی حیثیت سے شریک تھی، اعلیٰ امریکی عسکری اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے عہدیداروں نے پیشکش کی کہ اگر پاکستان اپنے جوہری پروگرام کو منجمد کرنے اور افزودگی کی حد کی تصدیق کے لیے معائنے کی اجازت دینے پر راضی ہوجائے تو طیاروں سمیت تمام ہتھیار پاکستان کو دے دیے جائیں گے۔جنرل وحید کاکڑ نے اُن کی بات سنی اور متحمل انداز میں اپنے میزبانوں سے کہا:حضرات، مَیں دوستانہ تعلقات کی غرض سے آیا ہُوں اور ہمارے مشرق میں دوستی کو جہازوں اور ٹینکس سے نہیں ماپتے۔ آپ ہمارے ایف 16 طیارے اور ہمارے پیسے رکھ سکتے ہیں، مگر ہم اپنی قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے‘‘۔
واشنگٹن میں منعقدہ اِس تاریخی میٹنگ کو یاد کرتے ہُوئے ملیحہ لودھی صاحبہ یوں رقمطراز ہیں:’’اس میٹنگ کو یاد کرنے کا مقصد یہی ہے کہ پاکستان نے کیسے اپنی سلامتی کے اہم مسئلے پر کسی قسم کا سمجھوتا کیے بغیر اپنا پختہ مؤقف برقرار رکھا۔ اگر پاکستان نے ایسا نہ کیا ہوتا اور عالمی دباؤ کے آگے پاکستان گھٹنے ٹیک دیتا تو وہ ایٹمی صلاحیت حاصل نہیں کرپاتا جو آج ملک کی قومی سلامتی کی ضامن ہے‘‘۔
یہ عینی شہادت ہمیں بتاتی ہے کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنے کے لیے طاغوت نے کیسے کیسے ہتھکنڈے اور ہتھیار استعمال کیے ، مگر شاباش ہے پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادتوں کو جنھوں نے کوئی دباؤ قبول کیا نہ کوئی دھمکی ۔ پاکستان نے بہر حال28مئی1998 کو بڑی جرأت کے ساتھ خود کو جوہری قوت منوا لیا۔ بقول حفیظ جالندھری: حفیظ اہلِ زباں کب مانتے تھے / بڑے زوروں سے منوایا گیا ہُوں ۔
اب جب ہم 28مئی2025کو پاکستان کے جوہری قوت بننے کی 27ویں سالگرہ منانے جا رہے ہیں تو ہم خوشی کے ساتھ اللہ کے حضور سجدئہ شکر بھی بجا رہے ہیں ۔ اگر اللہ کی نصرت اور اعانت ہمیں دستیاب نہ ہوتی اور ہمارے کمٹڈ ایٹمی سائنسدانوں اور انجینئروں نے اللہ پر بھروسہ کرکے ، یکجہت ہو کر ، دن رات محنت نہ کی ہوتی تو ہم اِس عظیم الشان کامیابی سے شاید کبھی ہمکنار نہ ہو سکتے ۔ امریکا و مغربی ممالک کی جانب سے 1998 کے وزیر اعظم پاکستان ، جناب محمد نواز شریف ، کو اربوں ڈالر کے لالچ دیے گئے مگر نواز شریف کسی لالچ اور لوبھ کے غچے میں نہ آئے ۔
لاریب نواز شریف کا یہ غیر متزلزل عزم پاکستان کو ہمیشہ کے لیے ناقابلِ شکست اور بنیان مرصوص بنا گیا ۔ کیا اِس کے لیے نواز شریف اور ہماری عسکری قیادت و جوہری انجینئروں کی ہمت اور کمٹمنٹ کا شکریہ ادا نہ کیا جائے ؟ نواز شریف کا اگر یہ احسان نہ ہوتا تو شاید ہم10مئی2025 کا معرکہ حق بھی ، بھارت کے مقابل ،جیت نہ سکتے ۔ افسوسناک بات مگر یہ ہے کہ پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے والی تینوں شخصیات ( زیڈ اے بھٹو، نواز شریف، ڈاکٹر عبدالقدیر خان) سے اچھا سلوک نہیں کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: متحدہ ہندوستان پاکستان کو ٹیپو سلطان پاکستان کی نواز شریف پاکستان ا کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم کی ایرانی سپریم لیڈر سے ملاقات، امریکہ کیساتھ جوہری مذاکرات کو آگے بڑھانے میں ایرانی قیادت کی دور اندیشی کی تعریف
وزیراعظم کی ایرانی سپریم لیڈر سے ملاقات، امریکہ کیساتھ جوہری مذاکرات کو آگے بڑھانے میں ایرانی قیادت کی دور اندیشی کی تعریف WhatsAppFacebookTwitter 0 26 May, 2025 سب نیوز
تہران (سب نیوز) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آج ایران کے سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای سے تہران میں ملاقات کی۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔
ملاقات کے دوران، وزیر اعظم نے سپریم لیڈر کے لیے انتہائی احترام کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وہ مسلم دنیا کی ایک نمایاں شخصیت ہیں اور امت مسلمہ رہنمائی اور سرپرستی کے لیے ان کی طرف دیکھتی ہے۔ وزیر اعظم نے سپریم لیڈر کو بھارت کے ساتھ حالیہ تنازعات اور بھارت کے تسلط پسندانہ اور تنگ نظری کے عزائم کے بارے میں بتایا اور بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی حمایت کرنے پر ایران کی قیادت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی ہمیشہ خواہش ہے کہ خطے میں امن قائم ہو جس سے اقتصادی ترقی اور خوشحالی آئے۔ وزیراعظم نے سپریم لیڈر کو پاکستان ایران تعلقات کے فروغ کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اسٹریٹجک تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
وزیر اعظم نے امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کو آگے بڑھانے میں ایرانی قیادت کی دور اندیشی کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان تعمیری معاہدہ طے پا جائے گا۔ اس سے خطے میں امن و استحکام کو فروغ ملے گا۔ سپریم لیڈر نے دور اندیشی کے ساتھ علاقائی امن و استحکام کے فروغ کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف کی کوششوں کو سراہا اور پاک ایران تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ان کے ذاتی عزم کی تعریف کی۔ سپریم لیڈر نے پاکستان اور اس کے عوام کی مزید خوشحالی اور ترقی کے لیے دعا کی۔ وزیر اعظم نے شاعر مشرق علامہ اقبال کی شاعری و افکار کے لیے سپریم لیڈر کی لگن کو دل کی گہرائیوں سے سراہا اور خاص طور پر سپریم لیڈر سے درخواست کی کہ وہ جلد پاکستان کا دورہ کریں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا اور حماس غزہ میں جنگ بندی پر متفق ہوگئے، اسرائیل ہٹ دھرمی پر قائم امریکا اور حماس غزہ میں جنگ بندی پر متفق ہوگئے، اسرائیل ہٹ دھرمی پر قائم سینیٹر ایمل ولی نے جرگے کے حکم پر چیئرمین پی ٹی اے کی معذرت قبول کرلی اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتا افراد کمیشن کے چیئرمین کی چھ ہفتوں میں تقرری کا حکم بلوچستان اسمبلی ،اسلام آباد ائیرپورٹ کو شہید بینظیر بھٹو کے نام سے منسوب کرنے کی قرارداد منظور بحریہ ٹاون اور ملک ریاض کی غیر قانونی ضبط شدہ پراپرٹی کی نیلامی کا عمل شروع چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کاپارک روڈ اسلام آباد میں قائم سی ڈی اے نرسری کا اچانک دورہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم