چین اور افریقہ نے مشترکہ طور پر افریقہ ڈے منایا، چین کی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
چین اور افریقہ نے مشترکہ طور پر افریقہ ڈے منایا، چین کی وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 27 May, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے بیجنگ میں افریقی سفیروں سے ملاقات کی اور افریقہ ڈے منایا۔ چین میں تعینات افریقی ممالک کے دیگر سفیروں نے چین اور افریقہ کی یکجہتی اور مشترکہ خوشحالی کے لئے مل کر کام کرنے کی آمادگی ظاہر کی۔
اس حوالے سے چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نینگ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیر خارجہ وانگ ای نے امریکی سفیروں سے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا کہ چین افریقی ممالک کے ساتھ یکجہتی اور تعاون کو سفارتکاری کی ترجیح کے طور پر برقرار رکھے گا ، بنیادی مفادات اور خدشات سے متعلق امور پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھے گا اور افریقی ممالک کا سب سے مخلص دوست اور قابل اعتماد شراکت دار بنے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ رواں سال چین افریقہ تعاون پر فورم کے قیام کی 25 ویں سالگرہ ہے اور چین افریقہ تعلقات تاریخ کے بہترین دور میں داخل ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ چین افریقہ تعاون پر فورم کے نتائج پر عمل درآمد کے لیے کوآرڈینیٹرز کا وزارتی اجلاس صوبہ حونان میں منعقد ہوگا۔ ہم اس اجلاس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے چین اور افریقہ کی مشترکہ جدیدکاری کو تیز کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین نے روس اور یوکرین تنازع میں کبھی کسی فریق کو مہلک ہتھیار فراہم نہیں کیے، چینی وزارت خارجہ مسلسل نئی کامیابیوں کے حصول کے لئے یانگ پائنیئرز کے نصب العین کو فروغ دیا جائے، چینی صدر ہواوے کا ہارمونی او ایس ترقی پذیر ممالک کو “ڈیجیٹل اعتماد” فراہم کرتا ہے ، چینی میڈیا چین ملائیشیا کے حوالے سے قریبی اعلی ٰ سطح تبادلوں کو برقرار رکھنے کا خواہاں ہے، چینی وزیراعظم چین میں 2025 کے لیے ثقافتی طاقتور ملک کی تعمیر پر فورم کا افتتاح چینی صدر کا فودان یونیورسٹی کی 120ویں سالگرہ پر مبارکباد کا خط ،سماجی علوم ،ہنرمندی اور سائنس و ٹیکنالوجی پر زور دیا سول ملٹری تنخواہوں پر ابھی فیصلہ نہیں ہوا، تنخواہ دار طبقے کے ٹیکس میں کمی کے اقدامات کررہے ہیں، وزیر خزانہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین اور افریقہ
پڑھیں:
پاکستان سمیت 15 ممالک کا عالمی ثابت قدم "امدادی بیڑے" کی سلامتی پر اظہار تشویش
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم تمام فریقین عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے معاملے پر بین الاقوامی قانون و انسانی ہمدردی کے قوانین کے احترام کی اپیل بھی کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم یاد دلاتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون اور فلوٹیلا کے شرکاء کے انسانی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی، بشمول بین الاقوامی پانیوں میں جہازوں پر حملہ یا غیر قانونی حراست کا احتساب کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور دیگر 15 ممالک نے عالمی ثابت قدم امدادی بیڑا برائے غزہ پر مشترکہ بیان جاری کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان سمیت مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ نے عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کی سلامتی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اظہار تشویش کرنے والے ممالک میں پاکستان سمیت بنگلہ دیش، برازیل، کولمبیا، انڈونیشیا، آئرلینڈ، اور لیبیا شامل ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ملائشیا، مالدیپ، میکسیکو، عمان، قطر، سلووینیا، جنوبی افریقہ، سپین اور تُرکیہ بھی اظہار تشویش کرنے والے ممالک میں شامل ہیں۔
شفقت علی خان نے کہا کہ غزہ کے لیے ثابت قدم امدادی بحری بیڑے میں ان ممالک کے شہری شریک ہیں، عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے مقاصد میں غزہ کو انسانی ہمدردی کے تحت امداد کی فراہمی شامل ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے دیگر مقاصد میں فلسطینی عوام کی فوری انسانی ضروریات کے بارے میں آگاہی پھیلانا بھی شامل ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کی ضرورت پر زور دینا بھی مقصود اس عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے مقاصد میں سرفہرست ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق امن، انسانی امداد کی فراہمی اور بین الاقوامی قانون بشمول انسانی ہمدردی کے قانون کے احترام جیسے مقاصد ہمارے حکومتوں کے مشترکہ اصول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقین عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے خلاف کسی بھی غیر قانونی یا پُرتشدد اقدام سے گریز کی اپیل کرتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم تمام فریقین عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے معاملے پر بین الاقوامی قانون و انسانی ہمدردی کے قوانین کے احترام کی اپیل بھی کرتے ہیں۔ شفقت علی خان نے کہا کہ ہم یاد دلاتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون اور فلوٹیلا کے شرکاء کے انسانی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی، بشمول بین الاقوامی پانیوں میں جہازوں پر حملہ یا غیر قانونی حراست کا احتساب کیا جائے گا۔