ملک میں 17ہزار سے زائد غیر قانونی این جی اوز ملکی حساس معاملات کیلئے خطرناک قرار WhatsAppFacebookTwitter 0 27 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے ملک میں غیر قانونی طور پر کام کرنے والی 17 ہزار سے زائد این جی اوز کو ملکی حساس معاملات کیلئے خطرہ قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ میں بریفنگ میں بتیا گیا کہ اس وقت ملک میں 18ہزار سے زائد این جی اوز کام کررہی ہیں ان میں سے 1ہزار رجسٹرڈ ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے این جی اوز کے حوالے سے قومی فریم بنائے جانے کی ہدایت کرتے ہوئے غیر رجسٹرڈ این جی اوز کو ملکی حساس معاملات کے لئے خطرہ قرار دے دیا۔
قائمہ کمیٹی کو فلاحی منصوبوں کی تکمیل کے لئے دی گئی ڈیڈ لائن پر عملدرآمد کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ اس دوران قائمہ کمیٹی نے فلاحی منصوبوں کی بروقت تکمیل نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔کمیٹی تخفیف غربت نے اگلے اجلاس میں گورنر سٹیٹ بینک اور نجی بینکوں کے سربراہان کو طلب کرلیا ۔قائمہ کمیٹی نے جولائی میں مکمل ہونے والے پائلٹ پراجیکٹ کی عدم تکمیل پر اظہار برہمی کیا اورسیکرٹری خزانہ و سیکرٹری صنعت وپیدوار کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں وزیر اعظم کے رمضان ریلیف پیکیج پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم ریلیف پیکیج کے تحت 35لاکھ مستحق خاندانوں میں سے 27لاکھ مستحق خاندانوں کو ڈیجیٹل وائلٹس کے ذریعے مدد فراہم کی گئی۔قائمہ کمیٹی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں گیارہ سو آسامیوں کا خالی ہونے پر اظہار تشویش کیا ۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے عوامی منصوبے میں گیارہ سو آسامیوں کے خالی ہونے سے کام متاثر ہورہا ہے۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں 18ہزار سے زائد این جی اوز کام کررہی ہیں اور صرف 1ہزار رجسٹرڈ ہیں۔قائمہ کمیٹی نے کہا کہ این جی اوز کے حوالے سے قومی فریم بنایا جائے۔ غیر رجسٹرڈ این جی اوز ملکی حساس معاملات کے لئے خطرہ ہوسکتے ہیں ۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور آذربائیجان کا اسٹریٹجک شراکت داری کو وسعت دینے پر اتفاق پاکستان اور آذربائیجان کا اسٹریٹجک شراکت داری کو وسعت دینے پر اتفاق سعودی عرب میں ذی الحج کا چاند نظر آگیا، وقوف عرفہ 5جون کو ہوگا اڈیالہ جیل میں گرمی کی شکایت پر بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ کیلئے روم کولر پہنچا دیے گئے آئی ایم ایف کی پاکستان میں مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ میں رہنے کی پیش گوئی ذی الحج کا چاند نظر نہیں آیا ، پاکستان بھر میں عید الاضحی 7جون کو منائی جائے گی، رویت ہلال کمیٹی یومِ تکبیر قوم کا فخر، دفاع وطن کا دن ہے،چیف ایگزیکٹو آفیسر آئیسکو محمد نعیم جان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ملکی حساس معاملات جی اوز ملک میں

پڑھیں:

پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹس چوری ہونے کا انکشاف

اسلام آباد – پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ملک بھر سے ہزاروں سرکاری پاسپورٹس کے چوری ہونے کا حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے، جس پر کمیٹی ارکان نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

اجلاس کی صدارت طارق فضل چوہدری نے کی، جہاں ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹس مصطفیٰ قاضی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک کے 25 مختلف پاسپورٹ دفاتر سے گزشتہ چند سالوں کے دوران ہزاروں پاسپورٹس چوری ہوئے۔

ڈی جی پاسپورٹس کے مطابق، چوری شدہ تمام پاسپورٹس کو سسٹم میں بلاک کر دیا گیا ہے، اور ان کی تجدید ممکن نہیں۔
آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ صرف ایبٹ آباد سمیت چند دفاتر سے ہی 32,674 پاسپورٹس چوری ہوئے۔

پاسپورٹس کا ممکنہ غلط استعمال، کمیٹی کی شدید تشویش

اس موقع پر کنوینر طارق فضل چوہدری نے معاملے کو انتہائی تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ موجودہ سیکیورٹی صورتحال میں ان پاسپورٹس کا غلط استعمال قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

ڈی جی پاسپورٹس نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ کچھ غیر ملکی شہری چوری شدہ پاسپورٹس کے ذریعے پاکستان سے سعودی عرب گئے تھے، جہاں وزارت داخلہ کی مدد سے انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
سعودی حکام نے ان افراد کی شناخت افغان شہریوں کے طور پر کی، اور انہیں ملک بدر کر دیا۔

پاسپورٹ سسٹم کی ڈیجیٹائزیشن مکمل، فراڈ اب مشکل: ڈی جی

ڈی جی مصطفیٰ قاضی کے مطابق، اس واقعے کے بعد نادرا اور پاسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کا پورا نظام مکمل ڈیجیٹائز کر دیا گیا ہے، جس کی بدولت اب کسی قسم کی جعل سازی یا چوری کا امکان انتہائی محدود ہو چکا ہے۔

کمیٹی نے ڈی جی پاسپورٹ سے معاملے کی تفصیلی انکوائری رپورٹ جلد پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

نیو دہلی ہائی کمیشن میں مشینری خریدی، مگر 18 سال بعد بھی غیر فعال

اجلاس کے دوران وزارت داخلہ کے آڈٹ اعتراضات پر بھی غور کیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان ہائی کمیشن نیو دہلی نے 54 ہزار ڈالر کی لاگت سے مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ (MRP) مشینری خریدی، مگر 18 سال گزرنے کے باوجود یہ نظام کام شروع نہ کر سکا۔

اس حوالے سے سیکرٹری داخلہ خرم آغاز نے وضاحت دی کہ مشینری خریدنے کے فوراً بعد بھارت نے پاکستانی عملے کو واپس بھیج دیا، کیونکہ دہلی حکومت کسی بھی آن لائن سسٹم کی اجازت نہیں دیتی۔

پاسپورٹ حکام نے مزید بتایا کہ نیو دہلی میں حالات ایسے ہیں کہ وہاں وائی فائی تک ٹھیک سے نہیں چلتی۔ انٹرنیٹ لگانے کی صورت میں ڈیٹا لیک ہونے کا خدشہ رہتا ہے، جس کے باعث رابطے کے لیے صرف ان کا اپنا نیٹ ورک استعمال کیا جاتا ہے۔

اب مشینری واپس لانے کا فیصلہ

کمیٹی کنوینر نے سوال اٹھایا کہ مشینری خریدنے سے قبل تحقیقی جائزہ کیوں نہیں لیا گیا؟
پاسپورٹ حکام نے تسلیم کیا کہ موجودہ حالات میں مشینری کا استعمال ممکن نہیں رہا۔ انہوں نے بتایا کہ صرف 71 پاسپورٹس جاری کیے گئے، اور اب واحد حل یہ ہے کہ مشینری کو واپس پاکستان منتقل کر لیا جائے۔

کمیٹی نے اس تجویز کو منظور کرتے ہوئے ہدایت جاری کی کہ مشینری جلد از جلد واپس لائی جائے۔ اس موقع پر آڈٹ حکام کی سفارش پر متعلقہ آڈٹ پیرا سیٹل کر دیا گیا۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • پی اے سی ذیلی کمیٹی اجلاس: قومی ورثہ و ثقافت سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
  • ملک بھر میں پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف
  • پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹس چوری ہونے کا انکشاف
  • قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
  • قائمہ کمیٹی نے غلط پیش گوئیوں پر محکمہ موسمیات کے حکام کو آڑے ہاتھوں لے لیا
  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ
  • قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش
  •  ملکی تاریخ کی پہلی قومی انسداد سرویکل کینسر مہم کا آغاز
  • ڈہرکی،سیلابی صورتحال خطرناک صورت اختیار کرگیا
  • قائمہ کمیٹی : گلگت بلستان کے وزیر کا جنگلات کی کٹائی میں ملوث ہونے کا انکشاف