قائمہ کمیٹی: چیئرمین حفیظ الدین کے الیکٹرک کے سی ای او پر برہم، اجلاس سے نکال دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت کے اجلاس سے کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کو باہر نکال دیا گیا۔ اراکین نے انہیں مزید سننے سے انکار کرتے ہوئے معذرت بھی مسترد کردی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت کا اجلاس چیئرمین حفیظ الدین کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں چیئرمین نے سیکریٹری صنعت و پیداوار کی عدم شرکت پر اظہار برہمی کرتے ہوئے استفسفار کیاکہ سیکریٹری صنعت و پیداوار کہاں ہیں؟
یہ بھی پڑھیں وضاحت مسترد، ایمل ولی نے چیئرمین پی ٹی اے کیخلاف تحریک استحقاق پیش کردی
چیئرمین کمیٹی کے سوال پر اجلاس میں موجود محکمے کے جوائنٹ سیکریٹری نے بتایا کہ سیکریٹری پی اے سی کے اجلاس میں گئے ہیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ پیغام بھجوا کر سیکریٹری کو یہاں بلائیں۔
چیئرمین حفیظ الدین نے ایک اور سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ نیپرا کے لوگ اجلاس میں کیوں موجود نہیں؟ جس پر کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علویٰ نے کہاکہ شاید نیپرا کے لوگ کابینہ اجلاس میں گئے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی حفیظ الدین نے کہاکہ آپ کی نیپرا سے قربت کے حوالے سے ہم جانتے ہیں، جس پر مونس الٰہی نے جواب دیاکہ جی ہمارا تو چولی دامن کا ساتھ ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے سی ای او کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کو شاباش دیتا ہوں کہ آپ کا تعلق عوام کے ساتھ نہیں بلکہ نیپرا کے ساتھ ہے۔ ہماری سفارشات کو اہمیت نہیں دی جارہی، لیکن ہم بھی عملدرآمد کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔
اجلاس میں کے الیکٹرک کے سی ای او اور رکن سیف رضا علی گیلانی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ جس پر سید رضا علی گیلانی نے کہاکہ جب تک سی ای او کمیٹی میں ہے میں نہیں بیٹھوں گا۔
سی ای او کے الیکٹرک نے اس بات پر بھی اعتراض کیاکہ ارکان اسمبلی اور کراچی چیمبرز کو زوم کی سہولت دی گئی ہے، جبکہ ان کو کراچی سے بلایا گیا۔
چیئرمین کمیٹی نے سی ای او کے الیکٹرک سے استفسار کیاکہ کیا آپ نے عدالت سے کراچی صنعت کرونا سبسڈی کا کیس واپس لیا ہے، جس پر انہوں نے کہاکہ ہم کیس واپس نہیں لے سکتے۔
یہ بھی پڑھیں چیئرمین پی ٹی اے باچا خان مرکز پہنچ گئے، ایمل ولی کے ساتھ کدورتیں ختم
سی ای او کے الیکٹرک کے جواب پر ممبران اظہار برہم ہوئے، اور مزید سننے سے انکار کردیا، جس پر انہیں اجلاس سے نکال دیا گیا، اور ان کی معذرت بھی مسترد کردی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اجلاس سے نکال دیا سی ای او کے الیکٹرک قائمہ کمیٹی اجلاس قومی اسمبلی معذرت مسترد وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اجلاس سے نکال دیا سی ای او کے الیکٹرک قائمہ کمیٹی اجلاس قومی اسمبلی وی نیوز سی ای او کے الیکٹرک چیئرمین کمیٹی کے الیکٹرک کے قائمہ کمیٹی حفیظ الدین کرتے ہوئے اجلاس میں اجلاس سے نے کہاکہ نکال دیا
پڑھیں:
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے حکومتی تجویز کردہ کرمنل لا ترمیمی بل مسترد کردیا
اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے حکومت کا تجویز کردہ کرمنل لاء امینڈمنٹ بل مسترد کردیا۔
کمیٹی کا اجلاس راجا خرم شہزاد نواز کی صدارت میں ہوا، جس میں سی ڈی اے کی جانب سے سڑکوں کی عدم تعمیر اور درخت اکھاڑنے پر تنقید کی گئی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سی ڈی اے سڑکیں اکھاڑ رہا ہے اور بنا نہیں رہا، جس پر چیئرمین سی ڈی اے نے جواب دیا کہ کام شروع ہو گیا اور جلد مکمل بھی کر لیا جائے گا۔ راجا خرم نواز نے کہا کہ میں تو کل بھی تھا اپنے حلقے میں، مجھے تو کوئی کام شروع ہوا نظر نہیں آیا۔
زرتاج گل وزیر نے کہا کہ اسلام آباد میں بیوٹیفکیشن کے نام پر مرغیاں بنائی جا رہی ہیں۔ 5،5 ہزار درختوں کو کاٹ کر بوڑھے درخت لگائے جو سوکھ گئے۔ کیا اسلام آباد میں چلنے والے پراجیکٹس پی سی ون منظور شدہ ہیں؟، جس پر چیئرمین سی ڈی اے کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں جو منصوبے ہم کرتے ہیں وہ سی ڈی اے کا اپنا بجٹ ہوتا ہے۔
جمشید دستی نے کہا کہ میں نے آج تک کسی سیکرٹری پاور کو فیلڈ میں نہیں دیکھا۔ اس ادارے کے تو ایس ڈی او بھی فیلڈ میں جانا پسند نہیں کرتے۔ جون میں یہ اپنی کرسی بچانے کے لیے اندھا دھند پرچے کرواتے ہیں۔ ہم اس قانون کو اندھا بن کر پاس کر دیں، اللہ کو کیا جواب دینا ہے۔ جنوبی پنجاب میں کمزور افراد پر روزانہ جعلی مقدمات کا اندراج ہوتا ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آج ممبران اس بل کو پاس کریں یا مسترد کریں۔ ایک سال سے ہم وہی سوالات بار بار دہرا رہے ہیں۔ اگر کوئی بندہ اس گھر میں نہیں رہ رہا تو اس کے خلاف کیسے اندراج مقدمہ ہوگا؟
کمیٹی میں بجلی کی چوری کی روک تھام کے لیے لایا گیا بل زیر بحث آیا، جس پر قادر پٹیل نے کہا کہ بل کو پاس کرنے سے پہلے معاملات بہتر کریں۔ ہم اس بل کو بغیر اصلاحات کے منظور نہیں کرسکتے ۔ کراچی میں 18 ، 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے ، بجلی 2 بندے چوری کرتے ہیں لیکن کے الیکٹرک اس پورے علاقے کی بجلی کاٹ دیتا ہے۔ کوئی سسٹم نہیں ہے، کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں بجلی چوری ہورہی ہے، اس میں کوئی شک نہیں ، ہم نے چوری کو روکنا ہے۔ قادر مندوخیل نے کہا کہ کیا ہم اس بل کو آنکھیں بند کر کے پاس کردیں ؟ ہم کسی صورت اس کو پاس نہیں کریں گے ، ہم کسی کو ہتھکڑی نہیں لگنے دیں گے۔ زرتاج گل نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اس ظالمانہ بل کی مخالفت کرتی ہے، بلا وجہ عوام کو ہتھکڑیاں نہ لگائی جائیں۔
وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ اس پر پوائنٹ اسکورنگ نہ کی جائے، جس پر جمشید دستی نے جواب دیا کہ آپ ایسے جملے نہ کہیں۔
رکن کمیتی نے استفسار کیا کہ اب تک کتنی ایف آئی آرز کاٹی گئی ہیں؟ ڈاکٹر نثار جٹ نے کہا کہ ڈسکوز کو تحفظ دینے کے لیے عوام کو ظلم کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ نبیل گبول نے کہا کہ میں اس سے براہِ راست متاثر ہوں۔ میرے حلقے میں ایک بلڈنگ پر چھاپا مارا گیا، چوکیدار 4 مہینے جیل میں رہا اور ہارٹ اٹیک سے مر گیا۔ ایک تو ہم عوام کو بجلی نہیں دے رہے اور دوسرا ہم ان پر چھاپے بھی ڈلوائیں؟۔ ایسا کوئی بل بھی کوئی عوامی نمائندہ منظور نہیں کرے گا۔
بعد ازاں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے حکومت کا تجویز کردہ کرمنل لاء امینڈمنٹ بل مسترد کردیا۔