وقت آ گیا ہے کہ ہم دفاعی لحاظ سے مضبوط پاکستان کو معاشی لحاظ سے بھی ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے من حیث القوم متحد ہو جائیں ،ایٹمی دھماکوں کے دن ہمیں معاشی دھماکہ کرنے کے عزم کا اعادہ کرنا ہوگا ، پروفیسر احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مئی2025ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ ہم دفاعی لحاظ سے مضبوط پاکستان کو معاشی لحاظ سے بھی ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے من حیث القوم متحد ہو جائیں ،ایٹمی دھماکوں کے دن ہمیں معاشی دھماکہ کرنے کے عزم کا اعادہ کرنا ہوگا۔ یومِ تکبیر کے موقع پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے قوم کے نام اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ 28 مئی 1998 وہ تاریخی دن ہے جب پاکستان نے قائد محمد نواز شریف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں ایٹمی دھماکے کر کے دشمن کو واضح پیغام دیا کہ ہم ایک خودمختار قوم ہیں جو اپنے دفاع اور سالمیت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی، یہ کارنامہ صرف ایک حکومت کا نہیں بلکہ پوری قوم کے جذبہ ایمانی، اتحاد اور دشمن کے مقابلے میں عزم مصمم کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار بن جانے کا نتیجہ تھا، جس نے پاکستان کو دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت بنایا۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ آج 2025 میں ایک مرتبہ پھر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں ملک کی ترقی و خوشحالی کے سفر پر گامزن ہے۔ مسلم لیگ (ن )کے قائد نواز شریف ہی کی سربراہی میں قائم حکومت نے 2015 میں انتہائی سیاسی تناؤ کے ماحول میں تمام سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کو اعتماد میں لے کر سی پیک پر اتفاق رائے پیدا کیا اور پاکستان کو معاشی ترقی کی راہ پر ڈالا، آج سی پیک پوری قوم اور چاروں صوبوں کے لئیے ترقی کا استعارہ بن چکا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اتفاق سے مئی 1999 میں ایٹمی قوت بننے کے 26 سال بعد اسی ماہ مئی میں بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے کر پاکستان نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ہم نہ صرف دفاعی طور پر مضبوط ہیں بلکہ سیاسی قیادت اور قومی ادارے مکمل یکجہتی کے ساتھ ملک کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں، ہم نے دشمن کی فضائیہ کو پسپا کر کے یہ ثابت کر دیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ضرور ہے، مگر دفاع سے غافل نہیں۔ آج الحمدللہ دفاع کے شعبے میں پاکستان جدید ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں سے آراستہ ایک بڑی دفاعی طاقت بن کر عالمی افق پر ایک ذمہ دار طاقت کے طور پر ابھرا ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم دفاعی لحاظ سے مضبوط پاکستان کو معاشی لحاظ سے بھی ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے من حیث القوم متحد ہو جائیں، آج ایٹمی دھماکوں کے دن ہمیں معاشی دھماکہ کرنے کے عزم کا اعادہ کرنا ہوگا۔ "اُڑان پاکستان" ہمارا وہ قومی وژن ہے جس کے ذریعے ہم ملک کو ایک ترقی یافتہ، خود انحصار اور جدید معیشت میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اُڑان پاکستان کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ ہم سیاسی عدم استحکام کی ہر سازش کو ناکام بنائیں، پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنائیں اور ہر شعبے میں اصلاحات اور خود احتسابی کو فروغ دیں،ہمیں اتحاد، قیادت پر اعتماد اور ترقی پر یقین کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پروفیسر احسن اقبال پاکستان کو معاشی وفاقی وزیر نے کہا کہ ہے کہ ہم کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کے بجائے اصل مجرموں کو گرفتار کیا جائے، ملک معتصم خان
جماعت اسلامی کے نائب امیر نے عدالتی نظام میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 19 سال کے بعد بے قصوروں کی رہائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشتگردی کے مقدمات کی تفتیش میں کتنی سنگین کوتاہیاں موجود ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے 2006ء کے 7/11 ممبئی ٹرین دھماکوں کے مقدمے میں تمام 12 ملزمان کو بری کئے جانے کے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، لیکن ساتھ ہی انہوں نے مہاراشٹر حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کی ہے جس کے تحت وہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ 21 جولائی 2025ء کو سنایا گیا جس میں 2015ء کی سزا کو کالعدم قرار دیا گیا اور عدالت کی طرف سے تفتیش میں سنگین کوتاہیوں اور ناقص شواہد کی بنیاد پر شدید سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ ملک معتصم خان نے کہا کہ عدالت کی طرف سے جو سوال اٹھائے گئے ہیں وہ ہمارے فوجداری نظام انصاف پر سنجیدہ غوروفکر کے متقاضی ہیں۔
میڈیا کو دئے گئے اپنے بیان میں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے کہا کہ ہم 7/11 ممبئی دھماکوں کے مقدمے میں 12 بے گناہ افراد کو بری کرنے کے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں جنہوں نے تقریباً دو دہائیوں تک جیل میں ظلم و جبر کا سامنا کیا۔ عدالت کے ریمارکس نے واضح کر دیا ہے کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا اور جو شواہد عدالت میں پیش کئے گئے وہ ناقابل اعتبار تھے۔ کورٹ کے مطابق مہاراشٹر اے ٹی ایس بم دھماکوں میں استعمال ہونے والے بارود کی قسم تک معلوم نہ کر سکی اور مشکوک گواہیوں اور غلط طریقے سے جمع کئے گئے شواہد پر انحصار کیا۔ یہ صرف اے ٹی ایس کی ناکامی نہیں بلکہ پورے نظام انصاف کی ناکامی ہے جس نے ملزمان اور ان کے خاندانوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔
ملک معتصم خان نے اس شدید ناانصافی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ افراد 19 سال جیل میں رہے جہاں ان پر تشدد ہوا اور انہیں نفسیاتی طور پر ہراساں کیا گیا، خود عدالت نے بھی ان باتوں کا مشاہدہ کیا ہے، بے قصور افراد کے خاندان بدنامی کا شکار ہوئے اوران کی زندگیاں تباہ ہو گئیں۔ انہون نے کہا کہ اب بجائے اس کے کہ حکومت ان مظلوموں کو انصاف دے اور ان کے نقصانات کا ازالہ کرے وہ سپریم کورٹ میں اپیل کر کے ایک ناقص اور بلاجواز فیصلہ کرنے جارہی ہے۔ اس طرح کے اقدام سے اصل مسئلہ پس پشت چلا جائے گا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 7/11 بم دھماکوں کے اصل مجرم اب بھی قانون کی گرفت سے باہر ہیں۔ ان دھماکوں میں 189 افراد جاں بحق اور 800 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ متاثرین کے ساتھ انصاف کرے۔ ان دھماکوں میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے اہل خانہ کو انصاف اور سکون چاہیئے جو 19 سال بعد بھی میسر نہیں آسکا ہے۔ ہائی کورٹ کے 671 صفحات پر مشتمل فیصلے نے استغاثہ کی مکمل ناکامی کو ظاہر کر دیا ہے۔ اس کے بعد اب یہ سوال بدستور قائم ہے کہ اس خوفناک جرم کا اصل ذمہ دار کون ہے۔ حکومت کو چاہیئے کہ وہ اپنا وقت اور وسائل سپریم کورٹ میں اپیل کرکے ضائع نہ کرے بلکہ دھماکوں کی ازسرنو اور سنجیدہ تفتیش کرے تاکہ اصل مجرموں کو گرفتار کیا جا سکے۔ یہی قانون کی بالادستی اور عوام کے تحفظ کی ضمانت ہے۔ ملک معتصم خان نے عدالتی نظام میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 19 سال کے بعد بے قصوروں کی رہائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردی کے مقدمات کی تفتیش میں کتنی سنگین کوتاہیاں موجود ہیں۔