قائد اعظم کی چھوٹی بہن اور تحریک پاکستان میں اپنے بھائی کا بازو بننے والی مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کی زندگی پر بننے والی ویب سیریز کی شوٹنگ مکمل ہوگئی۔

اس ویب سیریز کے ڈائریکٹر دانیال افضل نے بتایا کہ ویب سیریز کی شوٹنگ کا آغاز 2022 سے ہوا تھا اور اب فلم مکمل ہوچکی ہے لیکن ابھی اجرا کی تاریخ کا انتخاب نہیں کیا۔

انھوں نے مزید بتایا کہ تین تاریخیں زیر غور ہیں۔ ایک 31 جولائی جو مادر ملت کا یومِ پیدائش ہے، دوسری 9 جولائی جو ان کا یومِ وفات ہے اور تیسری 25 دسمبر جو قائد کی پیدائش کا دن ہے۔

فاطمہ جناح کی زندگی پر مبنی ویب سیریز کو تین سیزن میں پیش کیا جائے گا۔ پہلے سیزن کے 10 اقساط پر مشتمل دو والیمز ہیں۔

پہلے سیزن میں سنہ 1910 کے واقعات سے شروع کیا گیا ہے۔

 پہلے سیزن میں مادر ملت کا کردار سندس فرحان نبھائیں گی جب کہ تیسرے اور آخری سیزن میں فاطمہ جناح کے روپ میں سمیعہ ممتاز نظر آئیں گی۔

تاہم دوسرے سیزن میں مادر ملت فاطمہ جناح کا کردار کون سی اداکارہ نبھائیں گی۔ اسے راز میں رکھا گیا ہے۔

ان کے علاوہ ویب سیریز کی کاسٹ میں عثمان مختار، سرمد کھوسٹ، کبریٰ خان، منظر صہبائی، ثمینہ احمد اور آمنہ الیاس شامل ہیں۔

عثمان مختار نے علامہ اقبال کا کردار ادا کیا ہے۔ اس حوالے سے انھوں نے ڈان امیجز کو بتایا کہ میرے لیے یہ کسی اعزاز سے کم نہیں۔ یہ ایک کردار نہیں بلکہ ذمہ داری ہے۔

کردار کی ادائیگی میں مشکلات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال کی کوئی آڈیو ریکارڈنگ موجود نہیں، اس لیے لب و لہجہ کون سا اختیار کیا جائے اس کے لیے میں نے ان کے پوتوں منیب اقبال اور یوسف صلاح الدین کو دیکھا۔ 

ویب سریز کے ہدایتکار نے بتایا کہ ہماری ریسرچ ٹیم نے مورخین سے ملاقاتیں کیں، اصل تقریریں اور خطوط پڑھے، اور ان جذباتی پہلوؤں پر توجہ دی جو تاریخ کی سرخیاں نہیں بن سکیں۔

دانیال افضل کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کو فاطمہ جناح کی ابتدائی زندگی، ان کے بھائیوں کا اثر، اور قائداعظم کے ساتھ گہرے رشتے سے متعلق مکمل طور پر آگاہی نہیں ہے۔

مداحوں کو اس سیریز کا بے چینی سے انتظار ہے جو نہ صرف تاریخ کو نئے انداز میں دکھانے کی کوشش ہے بلکہ قومی رہنماؤں کی مختصر بائیو پک بھی ہے۔

 

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: فاطمہ جناح کی ویب سیریز کی بتایا کہ

پڑھیں:

ناسمجھ میں آنے والی سیاست

پاک فوج نے چار روز میں بھارتی جارحیت کا وہ منہ توڑ جواب دیا کہ جس سے بھارت میں قیامت برپا ہے اور دنیا بھر میں پاک فوج کی کارکردگی کو سراہا جا رہا ہے اور ملک کی ہر جماعت بھی پاک فوج کی تعریفیں کر رہی ہے۔ اس موقعے پر بھی پی ٹی آئی کی سیاست تقسیم نظر آرہی ہے اور بعض جگہوں پر دکھاؤے کے لیے پاک فوج کے حق میں ریلیاں نکالی جا رہی ہیں تو پی ٹی آئی کے ذمے داروں کے منہ بند ہیں اور آرمی چیف کی قیادت میں لڑی جانے والی اس جنگ میں آرمی چیف، نیوی چیف اور ایئرچیف کی شاندار کارکردگی کی تعریف میں ایک لفظ بھی نہیں نکل رہا اور وہ گونگے بنے ہوئے ہیں۔

 ملک بھر میں تینوں افواج کے سربراہوں کو خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے تو کے پی حکومت کے ترجمان نے اس موقع پر بھی نواز شریف فیملی پر تنقید کرنا ضروری سمجھا ہے ۔ موصوف فرماتے ہیں کہ ملک کے حقیقی لیڈر نے قید میں ہوتے ہوئے مودی کو للکارا جب کہ نواز شریف نے آزاد ہو کر بھی مودی اور بھارت کے خلاف ایک لفظ نہیں بولا اور مودی سے اپنی یاری کا پاس رکھا اور خاموش رہے اور بعد میں نواز شریف اور مریم نواز ایسے نمودار ہوئے جیسے بھارت انھوں نے فتح کیا ہو۔

بہرحال ہر ایک کی اپنی اپنی رائے ہے، عوام خود ہی فیصلہ کرسکتے ہیں کہ کس کی رائے درست ہے اور کون زبانی جمع خرچ کی آڑ میں بھی بھارت پر تنقید نہیں کررہا ۔ شاید کسی نے خواب میں بانی پی ٹی آئی کی مودی کو دی جانے والی للکار سنی ہو حالانکہ وزیر اعلیٰ کے پی تو پاک بھارت جنگ کی وجہ سے یہ مطالبہ کررہے تھے کہ بانی پی ٹی آئی کو پے رول پر رہا کیا جائے کیونکہ اڈیالہ جیل پر بھارتی بمباری کا خطرہ ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر اعلیٰ کے پی کی درخواست یہ اعتراض لگا کر واپس کردی کہ اس معاملے میں وزیر اعلیٰ کے پی فریق نہیں ہیں۔ پے رول پر رہائی کی درخواست متاثرہ شخص کی جانب سے خود دائر ہی نہیں کی گئی۔

 مودی وہ لیڈر ہے جس کی دوسری کامیابی کے لیے بانی پی ٹی آئی خواہش مند تھے ۔ پی ٹی آئی کی منفی اور قوم کو تقسیم رکھنے کی والی سیاست سمجھ سے بالا تر ہے جب کہ پی ٹی آئی خود کو ملک بھر کی سیاسی جماعتوں میں سب سے بڑی سیاسی جماعت سمجھتی ہے اور اپنے سزا یافتہ بانی کو ملک میں سب سے مقبول اور حقیقی لیڈرکہتے ہیں جس کو صرف اپنی رہائی کی فکر ہے اور اس نے جیل سے پاک فوج کی شان دار فتح کو سراہا اور نہ ہی تینوں افواج کی قیادت کرنے والے سربراہوں کی تعریف کی نہ کسی کو کامیابی کا کریڈٹ دیا جب کہ ملک بھر میں آرمی چیف سمیت نیوی اور فضائیہ کے سربراہ بلکہ بھارت پر حملہ کرنے والے دو قومی ہیروز کی بھی تعریف نہیں کی جب کہ سیلانی ویلفیئر انٹر نیشنل ٹرسٹ کے بانی مولانا بشیر فاروقی نے فضائیہ کے دو شاہینوں کی بہترین کارکردگی پر پچیس پچیس لاکھ روپے نقد دینے کا اعلان کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ اس انعامی رقم کا سیلانی کے چندے سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ رقم سیلانی کے بورڈ ممبران نے ذاتی طور پر دی ہے۔ سیلانی ٹرسٹ ملک کا واحد فلاحی ادارہ ہے جو عوامی عطیات سے بے شمار فلاحی و امدادی کام کر رہا ہے ۔

پی ٹی آئی کو بھی اپنی ناسمجھ میں آنے والی سیاست سے نکل کر سیاسی اختلاف کے باوجود آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو اس شان دار کامیابی کا کریڈٹ دینا چاہیے جس طرح وہ اپنے بانی کو 1992 کے ورلڈ کپ کا دیتی ہے جس میں کیپٹن سمیت سب کھلاڑیوں کی محنت شامل تھی، مگر بدقسمتی سے بانی اور پی ٹی آئی اپنے سیاسی مفاد اور بانی کی انا کے چکر میں فوج کی شان دار کامیابی کو اس طرح تسلیم نہیں کر رہی جس طرح دوسرے سیاسی رہنما اور پارٹیاں اور عوام کر رہے ہیں کیونکہ یہ شان دار کامیابی صرف فوجی قیادت کی صلاحیت سے ممکن ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دیامر بھاشا ڈیم بننے سے بجلی سستی ہو گی یا نہیں؟ حکومت کا حیران کن اعلان
  • بھاشا ڈیم بننے سے بجلی سستی ہو گی یا نہیں؟ حکومت کا حیران کن اعلان 
  • پاکستان کی پہلی نیٹ فلکس سیریز ’جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو‘ کب ریلیز ہوگی؟
  • ’’ہیری پوٹر‘‘ نئی کاسٹ کے ساتھ ٹی وی سیریز کے طور پر جلوہ گر ہوگی
  • ناسمجھ میں آنے والی سیاست
  • آئی سی سی  رینکنگ: پاکستان کی سعدیہ اقبال ٹاپ ٹی 20 بولر بن گئیں
  • پاک بنگلادیش ٹی ٹوئنٹی سیریز کی ٹرافی کی رونمائی کر دی گئی
  • پی ایس ایل کے پاک بنگلادیش سیریز میں ڈی آر ایس ٹیکنالوجی نہیں ہوگی
  • آلو سے بننے والی غذائی مصنوعات کی مانگ میں کئی گنا اضافہ ہو گیا