آئی ایم ایف کی ریونیو بڑھانے کیلئے وفاقی بجٹ کیلئے سخت تجاویز، عوام کیلئے مہنگائی کا نیا طوفان تیار
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
آئی ایم ایف کی ریونیو بڑھانے کیلئے وفاقی بجٹ کیلئے سخت تجاویز، عوام کیلئے مہنگائی کا نیا طوفان تیار WhatsAppFacebookTwitter 0 28 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)نئے مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ کے لیے آئی ایم ایف کی سخت تجاویز میں عوام کے لیے مہنگائی کا نیا طوفان آنے کو تیار ہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کی تجاویز پر عمل درآمد کرتے ہوئے سخت مالیاتی اقدامات کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں پرتعیش اشیا پر عائد سیلز ٹیکس کو 25 فیصد سے بھی بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے، جب کہ ان اشیا کی فہرست میں مزید مصنوعات کو شامل کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔پاکستان کی معاشی ٹیم اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ سازی کے حوالے سے ورچوئل بات چیت کا سلسلہ جاری ہے، جس میں ٹیکس وصولیوں میں اضافے اور مالی خسارے میں کمی کے لیے سخت تجاویز زیر غور آ رہی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ٹیکس نظام میں شفافیت لائی جائے، ٹیکس چوری کی روک تھام کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھایا جائے اور ٹیکس حکام کو اختیارات کے موثر استعمال کی اجازت دی جائے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے ٹیکس نادہندگان کے خلاف سخت اقدامات کرنے اور پی او ایس (پوائنٹ آف سیل)پر ٹیکس چوری کی صورت میں جرمانہ 5 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹیکس چوری پر جرمانے کے علاوہ فوجداری مقدمات درج کرنے کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں سولر پینلز سمیت تمام شعبوں کو دی جانے والی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز بھی شامل ہے، جو ایک طرف توانائی کے متبادل ذرائع کو متاثر کرے گی اور دوسری جانب مہنگائی کا نیا بوجھ عوام پر ڈال سکتی ہے۔اسی طرح کھاد، زرعی اسپرے اور آلات پر بھی 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی)عائد کرنے کی تجویز ہے جب کہ زرعی ان پٹس اور مشینری پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ بھی زیر غور ہے۔ماہرین کے مطابق اگر یہ تمام تجاویز بجٹ میں شامل کی جاتی ہیں تو مہنگائی میں مزید اضافہ، زرعی پیداوار پر دبا اور توانائی کے متبادل ذرائع کی حوصلہ شکنی جیسے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں،تاہم حکومت کی کوشش ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کو یقینی بنا کر قرض کی نئی قسط حاصل کی جائے تاکہ ملکی معیشت کو سہارا دیا جا سکے۔
آئندہ بجٹ میں کیے جانے والے یہ ممکنہ اقدامات جہاں بین الاقوامی اداروں کے مطالبات کی تکمیل کا حصہ ہیں، وہیں ملکی معیشت میں استحکام پیدا کرنے کی حکومتی کوششوں کی عکاسی بھی کرتے ہیں، تاہم ان کا اثر براہ راست عوام کی جیب پر پڑنے کا خدشہ ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبریوم تکبیر، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کا جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کے عزم کا اعادہ یوم تکبیر، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کا جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کے عزم کا اعادہ معرکہ حق، پاکستان نے ایک ہزار بھارتی فوجی مارے،وزیر ریلوے حنیف عباسی کا دعوی بھارت 24 کروڑ عوام کا پانی روکنا چاہتا ہے جو کبھی نہیں ہوگا، وزیراعظم پاک، بھارت جنگ بندی باعث اطمینان، خطے کے امن کو تباہ کرنے والوں کے خلاف کھڑے ہوں گے،ترک صدر سہ فریقی اجلاس: صدر آذربائیجان کا پاکستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان نائب وزیراعظم اسحاق ڈار 29 تا 30 مئی ہانگ کانگ کا دورہ کریں گےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مہنگائی کا نیا آئی ایم ایف کی سخت تجاویز
پڑھیں:
وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی
وزیراعظم شہباز شریف نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی ہے، جو نہ صرف موجودہ تعاون کو بڑھائے گی بلکہ جاپانی کمپنیوں کو درپیش مسائل کے حل اور نئی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔
کمیٹی کی سربراہی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار کریں گے، جبکہ وزارت صنعت و پیداوار، وزارت تجارت، اقتصادی امور ڈویژن، وزارت اوورسیز، وزارت داخلہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور اسٹیٹ بینک کے اعلیٰ افسران اس کے رکن ہوں گے۔
اس کے علاوہ پاکستان جاپان بزنس فورم کے نمائندے، پارلیمانی سیکریٹری برائے تجارت ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی اور سابق سفیر برائے جاپان چوہدری آصف محمود بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔
وزیراعظم آفس کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کو درج ذیل ٹرمز آف ریفرنس (TORs) دیے گئے ہیں۔
پاکستان اور جاپان کے درمیان موجودہ صنعتی تعاون میں اضافہ، پاکستان میں کام کرنے والی جاپانی کمپنیوں کے مسائل کا حل، جاپانی سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانے کے لیے اقدامات تجویز کرنا اور متعلقہ دیگر معاملات کا جائزہ لینا شامل ہیں۔
کمیٹی دو ہفتوں کے اندر اپنی رپورٹ اور سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی جبکہ اس کا سیکریٹریٹ وزارت صنعت و پیداوار ہوگا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس اقدام سے پاکستان میں جاپانی سرمایہ کاری کے لیے نئی راہیں کھلیں گی اور دونوں ممالک کے صنعتی تعلقات کو عملی بنیادوں پر نئی وسعت ملے گی۔