عالمی بینک نے پاکستان میں اضافی درآمدی ٹیرف کو صنعتی ترقی کیلئے بڑی رکاوٹ قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
عالمی بینک نے پاکستان میں اضافی درآمدی ٹیرف کو صنعتی ترقی کیلئے بڑی رکاوٹ قرار دیدیا WhatsAppFacebookTwitter 0 28 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)عالمی بینک نے پاکستان میں اضافی درآمدی ٹیرف کو صنعتی ترقی اور برآمدات کے لیے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے درآمدی ٹیرف کے مختلف سلیبز میں کمی اور ریگولیٹری اور ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹیز ختم کرنے کی تجویز دی۔
اپنی رپورٹ میں عالمی بینک نے کہا کہ گزشتہ دہائی میں ریگولیٹری اور اضافی کسٹمز ڈیوٹیز سمیت درآمدی ٹیرف میں 117 فیصد تک اضافہ ہوا، جس سے مارکیٹ میں مسابقت کم ہوئی، غیر مثر صنعتی حکمت عملی کو فروغ ملا، سرمایہ کاری پیداواری شعبوں کے بجائے با اثر گروہوں میں منتقل ہوئی اور ملکی برآمدات بھی متاثرہوئیں ۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 1990 کی دہائی میں پاکستان کی برآمدات جی ڈی پی کا 15 فیصد تھیں جو 2024 میں کم ہوکر 10 فیصد رہ گئیں جو خطے میں کم ترین سطح ہے ۔عالمی بینک نے برآمدات اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانے کے لیے زرمبادلہ کا آزاد نظام، سستی توانائی، آسان فنانسنگ، قومی ریگولیٹری ڈلیوری آفس، سرمایہ کاری ایکٹ کا نفاذ، اور دیوالیہ پن کے قوانین میں بہتری کی سفارش کی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستانی نوجوان چین میں تجارت اور ثقافت کو اجاگر کرنے میں مصروف پاکستانی نوجوان چین میں تجارت اور ثقافت کو اجاگر کرنے میں مصروف پاکستان نے معرکہ حق میں عظیم کامیابی حاصل کی، شہباز شریف اے ایف آئی سی سے کامیاب سرجری، عبداللہ اور منسا کے والد کا فیلڈ مارشل عاصم منیر سے اظہارِ تشکر جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمد کی اہلیہ، بیٹی اور بیٹے کو گرفتار کرلیا گیا چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کا پارک روڈ پر واقع سی ڈی اے نرسری کا اچانک دورہ،اپ گریڈیشن کاموں کا تفصیلی جائزہ... آذربائیجان کی یوم آزادی پر ترکیہ، پاکستان کے رہنماں کی شرکت دوستی کی عکاس ہے، الہام علیوف
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عالمی بینک نے درآمدی ٹیرف
پڑھیں:
روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔