غزہ جنگ بندی مذاکرات میں ڈرامائی پیشرفت ہوئی ہے، غیر ملکی میڈیا کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
اطلاعات کے مطابق، امریکہ نے حماس کو اس بات کی ضمانت کی پیشکش کی ہے کہ جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات واقعی ہوں گے، اور یہ کہ اسرائیل پوری متفقہ مدت کے دوران جنگ بندی کی پابندی کرے گا، جو کہ ممکنہ طور پر 45 سے 60 دن کے درمیان ہو سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے لیے جاری مذاکرات میں ڈرامائی پیشرفت ہوئی ہے، غیر ملکی اور اسرائیلی ذرائع نے آج (بدھ) کو "کان نیوز" کو تصدیق کی کہ آئندہ چند دن ایک ممکنہ معاہدے کے حوالے سے نہایت اہم ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، امریکہ نے حماس کو اس بات کی ضمانت کی پیشکش کی ہے کہ جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات واقعی ہوں گے، اور یہ کہ اسرائیل پوری متفقہ مدت کے دوران جنگ بندی کی پابندی کرے گا، جو کہ ممکنہ طور پر 45 سے 60 دن کے درمیان ہو سکتی ہے۔اسرائیل نے امریکی ضمانت کی مخالفت نہیں کی، لیکن معاہدے کو اس شرط سے مشروط کیا ہے کہ حماس جنگ بندی کے پہلے ہفتے میں کم از کم دس زندہ یرغمالیوں کو رہا کرے، اور بعد میں مردہ یرغمالیوں کی واپسی بھی عمل میں لائی جائے۔ تاہم، یروشلم میں حکام اس بات کے خلاف ہیں کہ امریکہ جنگ کے مکمل خاتمے کی ضمانت دے۔
غیر ملکی ذرائع نے کہا کہ اگر اسرائیل جنگ کے خاتمے کے معاملے میں لچک دکھائے تو معاہدہ کل ہی طے پا سکتا ہے۔ اسرائیلی ذرائع اور دیگر متعلقہ فریقین نے زور دیا کہ یہ ایک اہم پیشرفت ہے مگر حتمی بریک تھرو نہیں۔ ادھر فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ حماس نے تاحال امریکی ثالث اسٹیو وِٹکوف کے ساتھ کسی فریم ورک معاہدے پر دستخط نہیں کیے، اور ان کا اندازہ ہے کہ امریکی ایلچی آئندہ دنوں میں ایک نئی تجویز پیش کریں گے۔ ایک ایسا خاکہ جو ممکنہ طور پر تبدیل ہو سکتا ہے، خاص طور پر مستقل جنگ بندی کے معاملے میں، جو کہ حماس کی جانب سے ایک کلیدی شرط ہے۔ حماس نے آج اعلان کیا کہ اس کی وِٹکوف کے ساتھ "اصولی طور پر مفاہمت" ہو گئی ہے، تاہم اسرائیل نے اس کے جواب میں کہا کہ یہ "پروپیگنڈا اور نفسیاتی جنگ" ہے۔ ایک اعلیٰ اسرائیلی اہلکار کے مطابق: "حماس کی تجویز نہ تو اسرائیل کو قبول ہے اور نہ ہی امریکی انتظامیہ کو"۔
اس کے باوجود، خود وِٹکوف نے واضح کیا کہ "ہم ایک نئی شرائط کی دستاویز بھیجنے کے قریب ہیں، اور مجھے طویل المدت معاہدے کے امکانات کے حوالے سے اچھا احساس ہے"۔ وِٹکوف کے یہ بیانات ان پیغامات سے ہم آہنگ ہیں جو انہوں نے پہلے بھی دیے تھے، جن کے مطابق عارضی جنگ بندی ایک جامع حل کی بنیاد بن سکتی ہے۔ تاہم، یہ واضح ہے کہ مرکزی مسئلہ یعنی جنگ کے مکمل خاتمے کا مطالبہ بدستور اختلاف کا سبب بنا ہوا ہے۔ اس مرحلے پر، وِٹکوف ایک نئی اور زیادہ لچکدار تجویز پیش کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، تاکہ فریقین کے درمیان موجود اختلافات کو کم کیا جا سکے اور ایک ایسے معاہدے تک پہنچا جا سکے جو نہ صرف یرغمالیوں کی رہائی کا باعث بنے بلکہ ممکنہ طور پر ایک طویل المدت تصفیہ کی راہ بھی ہموار کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنگ بندی کے کے مطابق کی ضمانت
پڑھیں:
غزہ میں حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
غزہ میں جنگ بندی کے باوجود انسانی المیہ برقرار ہے، جہاں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کر دی ہیں۔ حماس نے یہ لاشیں ریڈ کراس کی نگرانی میں اسرائیل کو سپرد کیں۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، دونوں یرغمالیوں کی باقیات کو اسرائیل کے قومی فرانزک انسٹیٹیوٹ منتقل کیا جائے گا۔ اس تازہ پیش رفت کے بعد اب 11 مزید لاشوں کی حوالگی باقی ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے دوران 1139 اسرائیلی ہلاک اور تقریباً 200 افراد یرغمال بنائے گئے تھے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے حماس سے لاشیں وصول کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مغویوں کی واپسی کی کوششیں جاری رہیں گی اور جب تک آخری مغوی واپس نہیں آتا، یہ عمل نہیں رکے گا۔
دوسری جانب، حماس نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے متاثرہ علاقوں میں ملبے تلے موجود لاشوں کو نکالنے کے لیے ہیوی مشینری کی اجازت درکار ہے۔ تنظیم کے مطابق، کئی مقامات پر لاشوں کی بازیابی مشکل ہو گئی ہے۔
ادھر اسرائیل نے الزام لگایا کہ حماس جان بوجھ کر تاخیر کر رہی ہے اور مطالبہ کیا کہ تنظیم تمام ہلاک شدہ مغویوں کی لاشیں فوری طور پر واپس کرے۔
واضح رہے کہ جنگ بندی کے باوجود 29 اکتوبر کو اسرائیلی فضائی حملوں میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔ اعداد و شمار کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 68 ہزار 527 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار 395 زخمی ہو چکے ہیں۔