خیبرپختونخوا حکومت کا مستحق فنکاروں کو جلد امدادی چیکس دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے محکمہ ثقافت اور سیاحت نے مستحق فنکاروں کو جلد چیکس دینے کی یقین دہانی کرادی ہے۔
خیبر پختونخوا اور مسلم لیگ ن کے پی کے ثقافتی ونگ کی صدر سعیدہ خان کی قیادت میں فنکاروں اور تنظیم کے وفد نے ڈائریکٹر جنرل کلچر اینڈ ٹورازم خیبر پختونخوا حبیب اللہ عارف سے ان کے دفتر میں ملاقات کی، جس میں صدارتی ایواڈ یافتہ فنکارہ نوشابہ بی بی، نائب صدر ثقافتی ونگ ظاہر شاہ، اداکارہ چاہت نور، حبیب تہکالے، سرور چاچا، نور رحمان، شوکت، سجاد خلیل سمیت دیگر فنکار شامل تھے۔
مسلم لیگ ن ثقافتی ونگ کی صدر سعیدہ خان نے ڈی جی کلچر کو آگاہ کیا کہ 9 ماہ قبل فنکار برادری کیلئے مالی امداد کی درخواستیں جمع کرائی گئی تھیں، تاہم تاحال ان پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بجٹ کا وقت قریب ہے اور اگر فنڈز جاری نہ ہوئے تو فنکاروں کیلئے مختص رقم واپس ہو سکتی ہے، حالانکہ فنکار برادری میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں اور محنت مزدوری کے قابل بھی نہیں۔
ڈی جی کلچر حبیب اللہ عارف نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ فنکاروں کیلئے مختص فنڈز منظور ہو چکے ہیں اور چیک بھی تیار ہیں، جلد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور خود فنکاروں کو چیک دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ فنکاروں کے فنڈز محفوظ ہیں اور بجٹ پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ پہلے مرحلے میں 50 فنکاروں کو چیک دیئے جائیں گے، جس کے بعد نشتر ہال میں ایک خصوصی تقریب میں مزید فنکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فنکاروں کو
پڑھیں:
ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کا شہری کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس امجد رفیق نے شہری سیف علی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے جبکہ حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے، آئین کے تحت شہریوں کی جان کا تحفظ مشروط نہیں، ریاست کو ہر قیمت پر اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
عدالت نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس نے ایک جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔
درخواست گزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کیس میں سٹار گواہ ہے اور مقتولین کے لواحقین کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔
پولیس نے درخواست گزار کو نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی سی نے درخواست گزار کو دو پرائیویٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی تھی۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کے تحت پولیس پروٹیکشن کی 16 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم، چیف جسٹس، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، تاہم پالیسی کے مطابق آئی جی پولیس مستند انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو 30 روز تک پولیس پروٹیکشن فراہم کر سکتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت ایف آئی آرز میں گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، شہری کے تحفظ کا حق آئینی، قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر شہری کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب عمل ہے، اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس پروٹیکشن لینا اس کا حق ہے۔
عدالت نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔