ایکٹ الائنس پاکستان کا تمباکو ٹیکس پالیسی میں بیرونی مداخلت پر اظہار تشویش WhatsAppFacebookTwitter 0 29 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز) ایکٹ الائنس پاکستان کے نیشنل کنوینر مبشر اکرم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان کی مالی خودمختاری کو محفوظ بنانا ناگزیر ہے، اور ٹیکس پالیسی سازی کو قومی مفادات اور مقامی زمینی حقائق سے ہم آہنگ رہنا چاہیے۔ اسلام آباد میں ایک میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے وفاقی بجٹ سے قبل کے ہفتوں میں پاکستان کی تمباکو ٹیکس پالیسی پر بیرونی مداخلت کے جارحانہ تسلسل پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت حالیہ ہفتوں میں تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ کے لیے سرگرم ہو گیا ہے، جبکہ اس سے قبل یہی بیانیہ غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے والی تنظیموں، جیسے کیمپین فار ٹوبیکو فری کڈزاور وائٹل اسٹریٹیجیز، کے ذریعے مسلسل پھیلایا جاتا رہا ہے۔

مبشر اکرم نے نشاندہی کی کہ یہ تنظیمیں پاکستان میں برسوں تک بلا اجازت سرگرم رہیں، اور انہوں نے اکنامک افیئرز ڈویژن سے این او سی اور وزارت داخلہ سے رجسٹریشن حاصل نہیں کی۔ہم عوامی صحت کو قومی ترجیح تسلیم کرتے ہیں، لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ پاکستان کی ٹیکس پالیسی شفاف اور مشاورت پر مبنی عمل سے طے ہو، نہ کہ بین الاقوامی خیرات پر چلنے والے اداروں کے بیانیہ کے ذریعے مسلط کی جائے، مبشر اکرم نے کہا کہ اس قسم کے بیانیے اکثر پاکستان کے پیچیدہ کاروباری ماحول کو نظرانداز کرتی ہیں اور قانونی و ٹیکس دینے والے اداروں اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے درمیان فرق کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔انہوں نے عالمی ادارہ صحت کی پالیسیوں کے تضاد پر سوال اٹھایا، اور پاکستان کے لیے تجویز کردہ اقدامات اور سوئٹزرلینڈ ، جو ڈبلیو ایچ او کا میزبان ملک ہے، کی اپنی پالیسیوں کے درمیان نمایاں فرق کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا اگرچہ ڈبلیو ایچ او عالمی سطح پر ایف سی ٹی سی (ٹوبیکو کنٹرول فریم ورک کنونشن)کی وکالت کرتا ہے، لیکن سوئٹزرلینڈ نے تاحال اس معاہدے کی توثیق نہیں کی۔ وہاں تمباکو کی اسپانسرشپ، اشتہارات، اور کاروباری مارکیٹنگ کی اجازت دی جاتی ہے، جو ایف سی ٹی سی کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے، اور کئی بنیادی پابندیاں بھی صرف اکتوبر 2024 میں نافذ کی گئی ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ ٹیکس میں بے تحاشا اضافے کے مطالبے کو زمینی حقائق اور نفاذ کی عملی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے دیکھنا چاہیے۔ پاکستان کے تمباکو سیکٹر کو ہر سال غیر قانونی تجارت، ٹیکس چوری اور مسلسل قانونی خلاف ورزیوں کی وجہ سے 300ارب روپے سے زائد کے نقصان کا سامنا ہے۔ قانونی صنعت، جو پہلے ہی 2023 کے بھاری ٹیکس اقدامات کے باعث دبا ومیں ہے، مزید دباو برداشت نہیں کر سکتی، کیونکہ اس سے مارکیٹ کا توازن مکمل طور پر بگڑ سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اس وقت تقریبا 300 ارب روپے سالانہ کے ٹیکس محصولات کھو دینے کے خطرے سے دوچار ہے، جو قانونی صنعت قومی خزانے میں جمع کراتی ہے، اور اس کا فائدہ صرف غیر قانونی سگریٹ مافیا کو ہوگا۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ باضابطہ معاشی شعبوں، خصوصا قانونی تمباکو ساز اداروں کے مارکیٹس میں مسابقت کے منصفانہ حق کو ترجیح دے، اور نفاذ کے میکانزم کو مضبوط بناتے ہوئے غیر قانونی سگریٹ تجارت اور ٹیکس چوری کے خلاف کارروائی کو یقینی بنائے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ قانونی انڈسٹری کا مارکیٹ شیئر مسلسل سکڑ رہا ہے، جو قومی ٹیکس اہداف کے لیے بھی بے پناہ نقصان دہ ہے۔اختتام پر مبشر اکرم نے ایکٹ الائنس پاکستان کی پالیسی پر مبنی تعمیری مکالمے اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معاشی پالیسیاں، پاکستان کے مفاد میں ہی بننی چاہئیں۔ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ادارہ جاتی صلاحیت کو مضبوط کرے، اور قومی پالیسی سازی کو بیرونی دبا وسے محفوظ رکھے۔ ٹیکس سے متعلق فیصلے اقتصادی ماڈلنگ، انڈسٹری کے اعداد و شمار، اور تمام متعلقہ فریقوں کی شمولیت سے ہونے چاہییں، نہ کہ بیرون ملک تیار شدہ بیانیوں کی بنیاد پر کیونکہ قومی معاشی فیصلہ سازی کی خودمختاری کا تحفظ ہی پائیدار ترقی اور قومی وقار کی ضمانت ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرڈی جی ایکسائز عرفان نواز میمن کی غیر نمونہ نمبر پلیٹس کے خلاف سخت کریک ڈاون کی ہدایت ڈی جی ایکسائز عرفان نواز میمن کی غیر نمونہ نمبر پلیٹس کے خلاف سخت کریک ڈاون کی ہدایت شہر اقتدار میں ملاوٹ مافیا کیخلاف بڑا کریک ڈائون، 7فوڈ پوائنٹس سیل، 10کو 1 لاکھ 24 ہزار کے جرمانے کراچی کے ساحلی مسائل پر حکومت سندھ اور وفاق کا مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا اعلان پاکستان، ہندوستان کی اجارہ داری کبھی قبول نہیں کریگا ،فیلڈ مارشل سید عاصم منیر رات 11بجے تک اسلام آباد اور راولپنڈی میں آندھی و موسلادھار بارش اور ژالہ باری کا امکان ،این ڈی ایم اے نے ایڈوائزری جاری.

.. چیئرمین محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت سی ڈی اے بورڈ کا دسواں اجلاس، مختلف فیسوں اور چارجرز میں نظر ثانی کرکے نمایاں کمی... TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ٹیکس پالیسی

پڑھیں:

وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے وفد کی ملاقات، پاکستان کے زرعی و لائیوسٹاک شعبے میں جاری اشتراک عمل کا جائزہ لیا گیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) کے اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ ملاقات میں پاکستان کے زرعی و لائیوسٹاک شعبے میں جاری اشتراک عمل کا جائزہ لیا اور مستقبل میں تعاون کے مزید مواقع تلاش کرنے پر تبادلہ خیال کیا ۔

ایف اے او کے وفد کی قیادت اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل اور ڈائریکٹر برائے اینیمل پروڈکشن اینڈ ہیلتھ ڈویژن تھاناوت تیئنسن (Thanawat Tiensin) نے کی۔ اس موقع پر پاکستان میں ایف اے او کی نمائندہ فلورنس رول بھی موجود تھیں جو پاکستان میں اپنی چار سالہ تعیناتی مکمل کر رہی ہیں۔ملاقات میں پاکستان اور ایف اے او کے دیرینہ تعلقات پر گفتگو ہوئی جن کا آغاز 1947ء میں ہوا تھا اور آج یہ شراکت داری ملک کے 94 اضلاع میں جاری مختلف منصوبوں پر محیط ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے ایف اے او کی خدمات ، خصوصاً زرعی شعبے کو عالمی بہترین طریقوں، تکنیکی معاونت اور پالیسی سازی میں تعاون فراہم کرنے پر کو سراہا۔ انہوں نے ایف اے او کے نئے عالمی ورک پلان کا خیرمقدم کیا جو 194 رکن ممالک کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے اور اس پر عملدرآمد میں پاکستان کی بھرپور شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا۔وفاقی وزیر نے زرعی و لائیوسٹاک شعبے کی بحالی، فوڈ سکیورٹی کے تحفظ اور ویلیو ایڈڈ برآمدات کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے عزم کا اظہار کیا۔

انہوں نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو متحرک کرنے میں ایف اے او کے تعاون کو سراہا۔ تھاناوت تیئنسن نے پاکستان کے لائیوسٹاک سیکٹر کی بے پناہ صلاحیت کو اجاگر کیا اور بیماریوں پر قابو، فوڈ سیفٹی اور برآمدی معیار میں بہتری کے لیے حکومتی اقدامات کو سراہا۔وفاقی وزیر نے وفد کو بتایا کہ حال ہی میں پاکستان نے نیشنل ایگری ٹریڈ اینڈ فوڈ سیفٹی اتھارٹی (این اے ایف ایس اے) قائم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس اتھارٹی کو مصر کے کامیاب ادارہ جاتی ماڈل کی طرز پر استوار کرنا چاہتا ہے۔ مصر کی این اے ایف ایس اےکو خوراک کے تحفظ کے لیے ایک موثر ماڈل تسلیم کیا گیا ہے جس سے پاکستان سیکھنے کا خواہاں ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان کا ایک تکنیکی وفد مصر کا دورہ کرے گا تاکہ وہاں اپنائی گئی بہترین پالیسیوں اور ادارہ جاتی ڈھانچوں کا مطالعہ کیا جا سکے۔

وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں گزشتہ کئی برسوں سے ایف اے او میں وزیر زراعت کی نمائندگی موجود نہیں، جسے جلد از جلد بحال کیا جانا چاہیے۔تھاناوت تیئنسن نے پاکستان کے لیے برازیل کے زرعی ترقیاتی ماڈل کو قابل مطالعہ قرار دیا جس نے تحقیق اور جدت کے ذریعے خوراک کی قلت سے نکل کر دنیا کا بڑا خوراک برآمد کنندہ ملک بننے تک کا سفر طے کیا۔

وفاقی وزیر نے پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (پی اے آر سی) کی بحالی کے عزم کا اعادہ کیا اور اسے وزیراعظم کے وژن کے مطابق سائنس پر مبنی زرعی ترقی سے ہم آہنگ کرنے کی بات کی۔ انہوں نے چین اور یورپ کے ممتاز تحقیقاتی اداروں سے اشتراک بڑھانے میں دلچسپی کا اظہار بھی کیا۔وفاقی وزیر نے ایف اے او میں پاکستان کے مستقل مندوب محبوب کے کردار کو سراہا جنہوں نے دو طرفہ سفارتی روابط کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا۔

اس موقع پر یہ بھی بتایا گیا کہ کورونا وباء کے دوران ایف اے او نے پاکستان کی مدد کے لیے بیس ملین امریکی ڈالر فراہم کیے جن سے جانوروں کی صحت کے نظام اور بیماریوں سے نمٹنے کی صلاحیت کو بہتر بنایا گیا۔ملاقات کے اختتام پر وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے ایف اے او کے ساتھ پاکستان کی شراکت داری کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار زراعت، لائیوسٹاک کی ترقی، اور خوراک کا تحفظ حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں اور اس سلسلے میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ایف بی آر کی بدانتظامی سے قومی خزانے کو 397ارب کے نقصان کا انکشاف
  • سینیٹ اجلاس: قائمہ کمیٹیوں کی کارروائی کیخلاف ہائیکورٹس کے حکم امتناع پر اظہار تشویش
  • وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے وفد کی ملاقات، پاکستان کے زرعی و لائیوسٹاک شعبے میں جاری اشتراک عمل کا جائزہ لیا گیا
  • پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری پر شہباز شریف کا اظہار اطمینان
  • شرحِ سود کو آئندہ مالیاتی پالیسی میں 6 فیصد تک لایاجائے،احمد چنائے
  • پنجاب ایگریکلچرل انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2025 متفقہ طور پر منظور  
  • ٹیکس نظام کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
  • ٹیکس فراڈ مقدمات میں ایف بی آر کو شہریوں کے انٹرنیٹ پروٹوکول ڈیٹا تک رسائی مل گئی
  • وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ، غیر قانونی سفر کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ
  • محکمہ ایکسائز اسلام آباد کا فینسی نمبر پلیٹس اور ٹیکس نادہندگان کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن