پاکستان سرمایہ کاری کا نیا مرکز بننے کو تیار ہے، سفیر رضوان سعید شیخ
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے واشنگٹن میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے زیراہتمام ایک اہم تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی پالیسی سازوں، سفارت کاروں، سرمایہ کاروں اور بزنس کمیونٹی کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ زراعت، آئی ٹی اور معدنی وسائل جیسے شعبے امریکی سرمایہ کاروں کے لیے نادر مواقع فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئی ٹی کے شعبے میں سرمایہ کاری امریکی کمپنیوں کے لیے کم لاگت اور اعلیٰ معیار کی خدمات حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ پاکستان، امریکہ کے مقابلے میں 70 فیصد تک کم لاگت پر آئی ٹی سروسز فراہم کر رہا ہے۔
سفیر رضوان سعید شیخ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں سے پاکستان میں کام کرنے والی 80 سے زائد امریکی کمپنیوں کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے ایک منافع بخش، مستحکم اور ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان سرمایہ کاروں اور کاروباری طبقے کے لیے ریگولیٹری ماحول کو مزید آسان، دوستانہ اور سازگار بنا رہی ہے اور کاروباری طبقے کو سہولتوں کی فراہمی ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
سفیر پاکستان نے اپنے خطاب میں حالیہ پاک بھارت کشیدگی کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ بھارت کی جانب سے اشتعال انگیزی اور جارحیت ایسے وقت پر کی گئی جب پاکستان مکمل یکسوئی سے معاشی ترقی کی راہ پر گامزن تھا۔
پاکستان نے جارحیت کا مؤثر جواب دیا جس پر ہمیں قومی سطح پر فخر ہے، لیکن ہماری اولین ترجیح ہمیشہ امن رہی ہے کیونکہ یہی معاشی ترقی کی بنیاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی میں کمی لانے اور جنگ بندی کی کوششوں میں امریکی قیادت نے اہم کردار ادا کیا، جو دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی مضبوطی کا مظہر ہے۔
سفیر رضوان سعید شیخ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان دیرینہ سفارتی، سیاسی اور معاشی تعلقات قائم ہیں، جنہیں مزید وسعت دینا ان کی سفارتی ترجیحات میں شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکی کاٹن کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے، سویابین درآمد کر رہا ہے، اور خطے میں ایک علاقائی تجارتی مرکز کے طور پر ابھرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ ہم میکسیکو کی طرز پر امریکہ کے لیے ایک کنیکٹر کنٹری کے طور پر کام کرنے کے لیے مکمل تیار ہے۔
سفیر پاکستان نے امریکی سرمایہ کاروں کو یاد دلایا کہ پاکستان نہ صرف اپنی 25 کروڑ آبادی کی وجہ سے ایک بڑی صارف منڈی ہے بلکہ جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے درمیان ایک اہم جغرافیائی تجارتی پل بھی ہے۔
انہوں نے امریکہ میں موجود دس لاکھ پاکستانی نژاد کمیونٹی کو دونوں ممالک کے تعلقات کی سب سے پائیدار کڑی قرار دیا۔
آخر میں سفیر پاکستان نے امریکی کارپوریشنز، ریاستی حکومتوں اور نجی کاروباری اداروں کو دعوت دی کہ وہ پاکستان آئیں، مواقع کا خود مشاہدہ کریں اور خطے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سفیر رضوان سعید شیخ سفیر پاکستان نے سرمایہ کاروں سرمایہ کاری کہ پاکستان نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت، کراچی میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ
اسلام آباد:پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ اور پائیدار سمندری ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاونت سے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بلیو اکانومی منصوبوں کی طرف راغب ہو رہی ہے۔
حکومت نے جدید ٹیکنالوجی، شراکت داری اور ماحولیاتی توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 10.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایکوا کلچر پارک قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
ایکوا کلچر وہ عمل ہے جس کے ذریعے سمندری یا میٹھے پانی میں مچھلی، جھینگے اور دیگر آبی حیات کی افزائش کی جاتی ہے، جو پاکستان کے ساحلی پانیوں میں غذائی تحفظ اور معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہونے والے اس پارک کے لیے حکومت سستی زمین فراہم کرے گی تاکہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ منصوبے کی سالانہ پیداوار 360 ٹن سے 1,200 ٹن تک متوقع ہے جب کہ آمدنی 7 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے 7.2 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انور چوہدری نے اس منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے 10 دن کے اندر ایکوا کلچر پارک کی آپریشنل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں اس ماڈل کو توسیع دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ ساحلی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جا سکے۔
ایس آئی ایف سی ان تمام منصوبوں میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے اور اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے سمندری ترقی کے لیے حکومت کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت، کراچی میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ*
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ اور پائیدار سمندری ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں، جن میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ سرِفہرست ہے۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاونت سے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بلیو اکانومی منصوبوں کی طرف راغب ہو رہی ہے۔
حکومت نے جدید ٹیکنالوجی، شراکت داری اور ماحولیاتی توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 10.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایکوا کلچر پارک قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
ایکوا کلچر وہ عمل ہے جس کے ذریعے سمندری یا میٹھے پانی میں مچھلی، جھینگے اور دیگر آبی حیات کی افزائش کی جاتی ہے، جو پاکستان کے ساحلی پانیوں میں غذائی تحفظ اور معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہونے والے اس پارک کے لیے حکومت سستی زمین فراہم کرے گی تاکہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ منصوبے کی سالانہ پیداوار 360 ٹن سے 1,200 ٹن تک متوقع ہے جب کہ آمدنی 7 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے 7.2 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انور چوہدری نے اس منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے 10 دن کے اندر ایکوا کلچر پارک کی آپریشنل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں اس ماڈل کو توسیع دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ ساحلی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جا سکے۔
ایس آئی ایف سی ان تمام منصوبوں میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے اور اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے سمندری ترقی کے لیے حکومت کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔