صدر مملکت نے بچوں کی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
صدر مملکت نے بچوں کی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط کر دیے WhatsAppFacebookTwitter 0 30 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) صدر مملکت آصف علی زرداری نے کم عمری کی شادی کی ممانعت سے متعلق اسلام آباد ’کیپیٹل ٹیریٹری چائلڈ میرج ریسٹرینٹ بل‘ پر دستخط کرکے اس کی منظوری دے دی۔
پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے ایوانِ صدر کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پر شیئر کیا۔
بچوں کے حقوق کے تحفظ اور بچوں کی 18 سال سے کم عمر میں شادیوں کے خاتمے کے لیے تیار کیا گیا بل 27 مئی کو ایوانِ صدر پہنچا تھا، اس سے قبل قومی اسمبلی اور سینیٹ نے اس بل کی منظوری دی تھی۔
تاہم، اس اقدام کو معاشرے کے مذہبی حلقوں کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، اسلامی نظریاتی کونسل نے اس بل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ 18 سال سے کم عمر کی شادی کو ریپ قرار دینا اسلامی قوانین کے مطابق نہیں۔
ایوان صدر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری چائلڈ میرج ریسٹرینٹ بل 2025 کو پارلیمنٹ سے منظور ہونے کے بعد صدر کی منظوری حاصل ہو گئی ہے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے اس قانون کو پاکستان میں بچوں کی شادیوں کے خلاف قانون سازی کی ایک اہم منزل قرار دیا اور کہا کہ مختلف حلقوں کی مزاحمت کے باوجود یہ کامیابی حاصل ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ بل پر دستخط اصلاحات کے ایک نئے دور کی علامت ہیں، یہ خواتین اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کی جیت ہے، یہ قانون ایک لمبی اور مشکل جدوجہد کے بعد ممکن ہوا۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ یہ بل محض ایک قانون نہیں بلکہ اس عزم کی علامت ہے کہ ہماری بچیوں کو تعلیم، صحت اور خوشحال زندگی کا حق حاصل ہے۔
انہوں نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، پارٹی رہنماؤں، دیگر سیاسی جماعتوں، اپوزیشن اور عوام کا شکریہ ادا کیا اور باقی صوبوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھی ایسی قانون سازی کی طرف قدم بڑھائیں۔
دوسری طرف، جماعت علمائے اسلام (ف) سے تعلق رکھنے والے اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن مولانا جلال الدین نے کہا کہ صدر زرداری کو یہ بل سائن نہیں کرنا چاہیے تھا کیونکہ اس سے معاشرے میں انتشار پیدا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ یہ بل نہ صرف شریعت کے اصولوں کے خلاف ہے بلکہ ہماری سماجی اقدار اور روایات سے بھی متصادم ہے، یہ مغرب کی سازش ہے تاکہ ہمارا خاندانی نظام تباہ کیا جا سکے’۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بل کو اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس بھیجے بغیر خفیہ طور پر پارلیمنٹ سے منظور کرانا بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔
تاہم، پیپلز پارٹی کی رکنِ قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی، جنہوں نے یہ بل قومی اسمبلی میں پیش کیا، نے کہا کہ نابالغ بچیوں کی شادی کے معاملے کو مذہبی رنگ دینے کے بجائے انسانی حقوق کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم شادیوں کے خلاف نہیں، لیکن 13 یا 14 سال کی بچیوں کی شادی اس وقت انصاف کے خلاف ہے جب انہیں ووٹ ڈالنے، قومی شناختی کارڈ یا ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کا حق بھی حاصل نہیں۔
شرمیلا نے 2022 کے وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا، جس میں ریاست کو شادی کی کم از کم عمر مقرر کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔
بل میں کیا ہے؟
کم عمری کی شادی کی روک تھا سے متعلق قانون کے مطابق 18 سال سے بڑی عمر کے مرد کو کم عمر لڑکی سے شادی پر 3 سال تک قید بامشقت ہوگی، اسی طرح 18 سال کی عمر سے قبل ساتھ رہنےکو بچے سے زیادتی تصور کیا جائےگا، کم عمر دلہن یا دلہےکو شادی پر مجبور کرنے والے کو 7 سال تک قید اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔
قانون کے مطابق بچے کی شادی کے لیے ٹریفکنگ پر7 سال تک قید اور جرمانہ ہوگا، کم عمر بچے کی شادی میں معاونت پر 3 سال تک قید اور جرمانہ ہوگا۔
قانون کے مطابق ایسا نکاح پڑھانے کی ممانعت ہوگی جہاں دلہا یا دلہن کی عمر 18 سال سے کم ہوگی، نکاح خواں یقینی بنائےگا کہ دونوں فریقین کے پاس شناختی کارڈ موجود ہے جبکہ خلاف ورزی کرنے پر نکاح خواں کو ایک سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوسکتا ہے ۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی نے کم عمری کی شادی کی ممانعت کا بل منظور کیا تھا، قومی اسمبلی میں یہ بل شرمیلا فاروقی اور سینیٹ میں شیری رحمٰن نے پیش کیا تھا،اسلامی نظریاتی کونسل کم عمری کی شادی کے بل کو غیر اسلامی قرار دے چکی ،کونسل نے اٹھارہ سال سے کم عمر کی شادی پر سزاؤں کو غیر اسلامی قرار دیا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربراڈکاسٹرز کا اجلاس، الیکٹرانک میڈیا انڈسٹری کے چیلنجز،لائحہ عمل پر غورشرکاء کا انڈسٹری کو درپیش مسائل کے حل کےلئے اجتماعی حکمت عملی اورمل کر چلنے پر اتفاق براڈکاسٹرز کا اجلاس، الیکٹرانک میڈیا انڈسٹری کے چیلنجز،لائحہ عمل پر غورشرکاء کا انڈسٹری کو درپیش مسائل کے حل کےلئے اجتماعی حکمت عملی اورمل کر... وزیراعظم کا 4 ملکی دورہ مکمل، تاجکستان سے وطن واپس پہنچ گئے بھارتی ایئر چیف نے دفاعی معاہدوں میں کرپشن کا بھانڈا پھوڑ دیا نو مئی جلاؤ گھیراؤ کیس میں پی ٹی آئی کے 6 شرپسندوں پر فرد جرم عائد بھارت سے آنے والے دریائے چناب کے بہاؤ میں 54 ہزار کیوسک کی بڑی کمی سیکیورٹی فورسز کی خیبرپختونخوا میں دو مختلف کارروائیوں میں فتنہ الخوارج کے 7دہشت گرد ہلاک ، 4جوان وطن پر قربان
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی شادی کی ممانعت بچوں کی
پڑھیں:
پاکستان، چین کے درمیان جہاز سازی کی صنعت میں تعاون بڑھانے کیلئے سمجھوتہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور چین نے جہاز رانی ( شپنگ) کی صنعت میں تعاون کے فروغ کے لیے مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کردیے۔پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان صنعت میں بڑی تبدیلی آنے والی ہے کیونکہ آج پاکستان اور چین نے جہاز رانی ( شپنگ) کی صنعت میں تعاون کے فروغ کے لیے مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں۔مفاہمت کی یادداشت پر پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی ) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور چین کے شینڈونگ شینشو گروپ کے چیئرمین نے دستخط کیے، اس موقع پر وفاقی وزیر برائے میری ٹائم افیئرز محمد جنید انور چوہدری بھی موجود تھے۔جنید چوہدری نے دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’ اس ایم او یر پر دستخط پاکستان اور چین کے درمیان سمندری شعبے میں بڑھتی ہوئی شراکت داری کی علامت ہیں، جس سے پاکستان کی شپنگ انڈسٹری میں مستقبل میں تعاون، سرمایہ کاری اور ترقی کی راہیں ہموار ہوں گی۔’انہوں نے زور دیا یہ تعاون علاقائی تجارت اور، رابطے کو فروغ دے گا، اور مشترکہ اقتصادی مقاصد کے ذریعے پاکستان کے کردار کو عالمی سمندری صنعت میں مزید مضبوط کرے گا۔کراچی میں قائم پی این ایس سی پاکستان کی سب سے بڑی قومی جہاز راں کارپوریشن ہے ٍ جو وزارت بحری امور کے تحت کام کرتی ہے، شینڈونگ شینشو گروپ کارپوریشن، جو شینڈونگ صوبے کے زبو سٹی میں قائم ہے، بین الاقوامی تجارت اور شپنگ کے شعبے میں ایک نمایاں چینی ادارہ ہے۔اس مفاہمتی یادداشت کا بنیادی مقصد کئی اہم شعبوں میں مشترکہ کوششیں کرنا ہے، جن میں مائع بلک ٹینکرز، خشک بلک کیریئرز اور کنٹینر شپ جیسے تجارتی کارگو جہازوں کی خرید و فروخت شامل ہے، جو مشترکہ یا انفرادی ملکیت میں یا نفع و نقصان کی شراکت کی بنیاد پر کی جائے گی۔بیان میں مزید کہا گیا ایم او یو میں شینشو کی جانب سے پی این ایس سی کو مختلف چارٹر میکانزم کے تحت جہاز کرائے پر دینے کی شقیں بھی شامل ہیں، جن میں ٹائم چارٹر، سپاٹ چارٹر اور بیئر بوٹ چارٹر شامل ہیں۔