سعودی عرب نے ایرانی عالم غلام رضا قاسمیان کو رہا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
سعودی حکام نے حج سے قبل سعودی حکومت کے حوالے سے تنقیدی سوشل میڈیا پوسٹ شیئر کرنے پر گرفتار کیے گئے معروف ایرانی عالم دین غلام رضا قاسمیان کو رہا کر دیا۔
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی خبر رساں ادارے ایسنا نے تصدیق کی ہے کہ غلام رضا قاسمیان کو رہا کر دیا گیا ہے اور وہ ایرانی حکام کی پیروی میں ایران واپس آرہے ہیں۔
ایران نے کہا کہ گرفتاری کے بعد اس نے غلام رضا قاسمیان سے قونصلر سطح پر ملاقاتیں کیں۔ غلام رضا قاسمیان کی گرفتاری ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد عمل میں آئی تھی، جس میں انہیں سعودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
اس ویڈیو میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حالیہ دور میں کی جانے والی سماجی اصلاحات پر اشارتاً تنیقد کی گئی تھی۔
ریاض نے باضابطہ طور پر قاسمیان کی گرفتاری کی تصدیق نہیں کی، تاہم تہران نے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے 2023 میں بیجنگ کی ثالثی میں ہونے والے ایران-سعودیہ تعلقات کی بحالی متاثر ہو سکتی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے منگل کو ایکس پر لکھا تھا کہ ایران کسی بھی ایسی کوشش کی شدید مذمت کرتا ہے جو خاص طور پر حج جیسے روحانی ماحول میں مسلم اتحاد کو نقصان پہنچائے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم پرعزم ہیں کہ کسی کو بھی ہمارے برادر پڑوسی ممالک خصوصاً ایران اور سعودی عرب کے ترقی پسند تعلقات کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔
ایرانی عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے غلام رضا قاسمیان کی گرفتاری کو غیر منصفانہ اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے بیانات ان کی ذاتی رائے کی نمائندگی کرتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایران و چین کے باہمی تعلقات نئی ڈگر پر گامزن ہیں، چینی عہدیدار
چینی کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل قانونی و سلامتی کمیٹی نے ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری جنرل کیساتھ ملاقات میں ایران کو خطے کے بااثر ممالک میں سے ایک قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ایران و چین کے باہمی تعلقات ایک نئی ڈگر پر چل نکلے ہیں! اسلام ٹائمز۔ ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری جنرل علی اکبر احمدیان آج نے ماسکو سکیورٹی سربراہی اجلاس کے موقع پر چینی کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل قانونی و سکیورٹی کمیٹی چن وین کنگ (Chen Wenqing) کے ساتھ ملاقات و گفتگو کی ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اس ملاقات میں علی اکبر احمدیان نے دونوں ممالک کی قدیم تہذیب کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی کہ ایران و چین کے درمیان باہمی تعاون پورے خطے میں سلامتی و اقتصادی خوشحالی لا سکتا ہے۔
سیکرٹری جنرل ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل نے علاقائی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے آزاد ممالک کے درمیان مسلسل مشاورت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج کی دنیا کا سکیورٹی میکانزم منصفانہ نہیں جبکہ مغرب اسی غیر منصفانہ نظام کو اپنے مذموم مفادات کے حصول کے لئے مسلسل استعمال کرتا ہے۔ انہوں نے ایرانی صدر کے آئندہ دورہ چین کے بارے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اس دورے کے دوران دو طرفہ معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے کی منصوبہ بندی کی جائے گی جیسا کہ ہمیں تجارتی تبادلوں کی صلاحیت کو سیاسی تعلقات کی سطح پر ہی بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ علی اکبر احمدیان نے مزید کہا کہ ایران ہمیشہ اپنے اتحادیوں کو (امریکہ کے ساتھ) مذاکرات و بالواسطہ گفتگو سے باخبر رکھتا ہے۔ دوسری جانب چینی کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل قانونی و سلامتی کمیٹی چن وین کنگ نے بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران خطے کے بااثر ممالک میں سے ایک ہے اور چین ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ چن وین کنگ نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کی راہ میں دشمنوں کی جانب سے حائل سازشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران و چین کے باہمی تعلقات ایک نئی راہ پر گامزن ہو چکے ہیں اور دونوں ممالک کے رہنماؤں کی پیروی سے یہ باہمی تعاون اپنی بلند ترین سطح کو پہنچ جائے گا! ماسکو سکیورٹی سمٹ میں چینی وفد کی سربراہی کرنے والے چن وین کنگ نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک دہشتگردی سے نپٹنے کے لئے بھی مشترکہ تعاون کے منصوبوں تک پہنچ سکتے ہیں!