سندھ حکومت اور کے الیکٹرک کو متنبہ کردیں کہ ہم احتجاج کی کال دینے جارہے ہیں، راجہ اظہر
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اپنے بیان میں پی ٹی آئی کراچی کے صدر نے کہا کہ سندھ حکومت عوام کو ذہنی اذیت دے کر مارنا چاہتی ہے، ہم سندھ حکومت اور کے الیکٹرک کو متنبہ کردیں کہ ہم احتجاج کی کال دینے جارہے ہیں عوام کو ریلیف نا ملا تو کے الیکٹرک اور سندھ حکومت کے خلاف نا صرف احتجاج ہوگا یہ احتجاج انقلاب ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کراچی ڈویژن کے صدر راجہ اظہر نے کراچی کے الیکٹرک کی جانب سے بدترین لوڈ شیڈنگ پر سندھ حکومت کی مجرمانہ خاموشی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی اندھیرے میں، حکمران خواب خرگوش میں کے الیکٹرک اور سندھ حکومت کی مجرمانہ غفلت ناقابلِ برداشت ہے، کراچی جو ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اس وقت اندھیروں میں ہے، سندھ حکومت اور کے الیکٹرک دونوں ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال کر عوام کو بیوقوف بنانے میں مصروف ہیں، کے الیکٹرک کی نااہلی اور سندھ حکومت کی خاموشی کراچی کے ساتھ کھلا ظلم ہے، کے الیکٹرک کی جانب سے 10 سے 14 گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ شہریوں کو ذہنی، جسمانی اور معاشی اذیت میں مبتلا کر رہی ہے، سندھ حکومت مکمل طور پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، وزیراعلی ہاؤس، سندھ سیکریٹریٹ اور بااختیار حلقے مکمل طور پر اندھوں، بہروں اور گونگوں کا کردار ادا کر رہے ہیں، کے الیکٹرک کی کارکردگی پر کبھی کوئی بازپرس نہیں کی گئی کیونکہ سندھ حکومت اس بدعنوان نظام کا حصہ بن چکی ہے، سندھ حکومت نے نہ صرف عوامی مسائل کو نظرانداز کیا بلکہ کراچی کے بنیادی انفراسٹرکچر کو بھی تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور حکومت میں 1316 روپے فی یونٹ تھا لیکن موجودہ سندھ حکومت 3035 روپے فی یونٹ دے رہی ہے لیکن بجلی غائب صرف بل بھیجے جاتے ہیں، عمران خان دور میں 02 گھنٹے لوڈشیڈنگ تسلی بخش فوری ایکشن، موجودہ حکومت 1014 گھنٹے شدید قلت مکمل خاموشی، سوال یہ ہے کہ کیا سندھ حکومت نے کبھی کے الیکٹرک کے خلاف کوئی سنجیدہ قدم اٹھایا؟ کیا سندھ حکومت کراچی کے بجلی کے نظام کی نگرانی کر رہی ہے؟ سندھ حکومت کو کراچی کے عوام سے کتنی بار مشاورت کی ضرورت ہے؟ عوام کے ٹیکسوں سے چلنے والی حکومت صرف "بیانات" سے مسائل حل کرنا چاہتی ہے یا عملی اقدامات بھی کرے گی؟ ہمارا مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کی مکمل تحقیقات کرکے اس کا کنٹریکٹ منسوخ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو عدالت، نیپرا اور قومی فورمز پر جوابدہ بنائے کہ وہ کراچی کے شہریوں کی تکالیف پر خاموش کیوں ہے، کراچی کو وفاقی سطح پر خصوصی بجلی ریلیف زون قرار دیا جائے تاکہ معیشت کو مزید نقصان نہ ہو، بجلی کے نرخ فوری طور پر کم کئے جائیں تاکہ غریب اور متوسط طبقہ جی سکے، افسوس کی بات یہ ہے کہ سندھ حکومت نے قاتل کے الیکٹرک کے خلاف قرارداد کو اکثریت سے مسترد کردیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے الیکٹرک کی کہ سندھ حکومت کراچی کے
پڑھیں:
روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔