مسجد پر بلڈوزر کارروائی پر ردعمل دیتے ہوئے کانگریس کے رکن پارلیمان عمران مسعود نے اس کارروائی کو غیر قانونی، یکطرفہ اور فرقہ وارانہ ذہنیت کا مظاہرہ قرار دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع سہارَنپور میں ایک زیر تعمیر مسجد کو انتظامیہ کی جانب سے منہدم کئے جانے کے بعد ریاست بھر میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ ایک نیوز پورٹل پر شائع خبر کے مطابق انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تعمیر غیر قانونی تھی اور متعدد بار نوٹس دئے جانے کے باوجود تعمیراتی کام جاری رکھا گیا، جس کے بعد اسے گرایا گیا۔ واقعہ پر ردعمل دیتے ہوئے کانگریس کے رکن پارلیمان عمران مسعود نے اس کارروائی کو غیر قانونی، یکطرفہ اور فرقہ وارانہ ذہنیت کا مظاہرہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب زمین متعلقہ افراد کی اپنی ہے تو مسجد کی تعمیر کو غیر قانونی کیسے قرار دیا جا سکتا ہے۔

عمران مسعود نے تحصیلدار کے دعوے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسجد ان لوگوں کی اپنی زمین پر بن رہی تھی۔ انہوں نے پہلے ہی اطلاع دے رکھی تھی، گاؤں میں نقشے کی منظوری کا تصور کہاں ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا "میں نے جب افسران سے بات کی تو کوئی کچھ بتانے کو تیار نہیں تھا، سب کہہ رہے تھے کہ ہمیں علم نہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ مسجد کو گرا دیا گیا، 15 دن کا نوٹس بھی نہیں دیا گیا"۔ انہوں نے کہا کہ اگر نوٹس دیا بھی گیا تو کیا اس پر کوئی سماعت ہوئی، کوئی قانونی عمل اختیار نہیں کیا گیا، بس بلڈوزر بھیج دیا گیا اور مسجد منہدم کی گئی۔ عمران مسعود نے دعویٰ کیا کہ وہ خود وہاں احتجاج کرنے نہیں گئے، کیونکہ اگر ہم جاتے تو ہمیں سینے پر گولی مار دی جاتی، اس لئے ہم قانون کے دائرے میں رہ کر اپنی بات رکھیں گے۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب اترپردیش میں اقلیتوں کے ساتھ انتظامی کارروائیوں پر پہلے ہی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور سیاسی حلقے اس طرح کی کارروائیوں کو امتیازی قرار دیتے آئے ہیں۔ عمران مسعود کا بیان ایک بار پھر اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ کس طرح بعض مواقع پر ضابطوں کی آڑ میں مذہبی شناخت کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ اس معاملے کو عدالت میں لے جانے پر غور کر رہے ہیں تاکہ انصاف مل سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے

پڑھیں:

ڈی چوک احتجاج کیس میں علیمہ خان کی عبوری ضمانت میں توثیق

راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈی چوک احتجاج کیس میں علیمہ خان کی عبوری ضمانت کنفرم کر دی گئی ہے عدالت نے علیمہ خان کو پچاس ہزار روپے مالیت کا ضمانتی مچلکہ جمع کرانے کا حکم دیا. عدالت نے کہا کہ علیمہ خان کے خلاف کوئی واضح شواہد نہیں، ضمانت منظور کی جاتی ہے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے فیصلہ سنایا، عدالت نے علیمہ خان کو آئندہ 26 نومبر کیسز کی سماعت میں عدالت میں پیش ہونے کا بھی حکم دیا.

(جاری ہے)

دوسری جانب اڈیالہ جیل کے باہر انڈوں سے حملہ کرنے پر عدالت نے علیمہ خان کی جانب سے دائر 22 اے کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی عدالت نے درخواست پر راولپنڈی پولیس سے جواب طلب کرلیا، 22 اے کی درخواست پر بحث کیلئے فریقین کو 24 ستمبر کو طلب کرلیا. عدالت نے پولیس کو 24 ستمبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی، درخواست پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج فرحت جبیں رانا نے کی علیمہ خان کے وکیل محمد فیصل ملک عدالت میں پیش ہوئے، علیمہ خان نے تابش فاروق ایڈووکیٹ کے ذریعے درخواست دائر کی، انڈے پھینکنے کے واقعے پر مقدمے کے اندراج کیلئے 22 اے کی درخواست دائر کر رکھی ہے.

بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے اس پر قدغن نہیں لگائی جاسکتی، پرامن احتجاج کے خلاف کوئی عدالت رولنگ نہیں دے سکتی جو جج ایسا کرئے گا وہ غیر آئینی ہوگا انہوں نے کہا کہ ہمیں بتا دیں پاکستان میں کون سا قانون ہے ،یا آئین کی ختم کر دیں، ہمیں کہتے ہیں آئین پر عمل کرو آئین مطابق پرامن احتجاج کریں توگرفتاریاں کرتے ہیں، کے پی میں سیلاب اور آپریشن چل رہا ہے ان ایریاز کارکن عدالت نہیں آسکتے.

علیمہ خان کا کہنا تھا کہ آج عدالت سے استدعا کی گئی ہے آپریشن ایریاز سیلابی علاقوں کے ملزمان کی حاضری معاف کر دی جائے، پرامن احتجاج ہمارا حق ہے یہ کرتے رہیں گے، جن ججز نے رول آف لا پر اسٹینڈ لیا وہ قوم کے ہیرو ہیں، عمران خان نے کہا ہے ایسے تمام ججز کو ہیرو مانا جائے، آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے ان ججز کی کوششوں کو سلام کرتے ہیں.

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں مجھ پر الزام ہے میں نے پیغام دیا اپنی آزادی کیلئے نکلو، یہ تو آئین کے مطابق ہے آئین سب کو پرامن احتجاج حق دیتا ہے، امریکی صدر ٹرمپ برطانیہ دورہ پر ہیں برطانیہ میں دورے خلاف احتجاج ہوا. انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں ٹرمپ دورہ کے خلاف احتجاج پر حکومت اور پولیس نے کیس کے خلاف کارروائی نہیں کی، دنیا کی ہر جمہوریت میں احتجاج ڈیموکریسی کا حسن ہوتا ہے علیمہ خان نے کہا کہ پرامن احتجاج حکومتوں کو عوامی موقف پیش کرنے کا آئینی ذریعہ ہے، وڈیو لنک ٹرائل کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہوگا. 

متعلقہ مضامین

  • افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
  • ڈی چوک احتجاج کیس میں علیمہ خان کی عبوری ضمانت میں توثیق
  • عائشہ عمر نے ریئلٹی شو ’لازوال عشق‘ کو ڈیٹنگ شو قرار دینے کی خبروں کی تردید کردی
  • غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں گی، سردار مسعود
  • ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
  • سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں تعمیراتی مافیا سرگرم، رہائشی پلاٹوں پر قبضہ
  • قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • بانی کے مطابق آپریشن حل نہیں ،مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے،علی امین گنڈاپور
  • 26 نومبر احتجاج کیس،عامرکیانی ، عمران اسماعیل کی بریت درخواستوں پر سرکار کو نوٹس