سہارنپور میں زیر تعمیر مسجد بلڈوزر کاراروائی کے تحت منہدم کردی گئی، عمران مسعود کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
مسجد پر بلڈوزر کارروائی پر ردعمل دیتے ہوئے کانگریس کے رکن پارلیمان عمران مسعود نے اس کارروائی کو غیر قانونی، یکطرفہ اور فرقہ وارانہ ذہنیت کا مظاہرہ قرار دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع سہارَنپور میں ایک زیر تعمیر مسجد کو انتظامیہ کی جانب سے منہدم کئے جانے کے بعد ریاست بھر میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ ایک نیوز پورٹل پر شائع خبر کے مطابق انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تعمیر غیر قانونی تھی اور متعدد بار نوٹس دئے جانے کے باوجود تعمیراتی کام جاری رکھا گیا، جس کے بعد اسے گرایا گیا۔ واقعہ پر ردعمل دیتے ہوئے کانگریس کے رکن پارلیمان عمران مسعود نے اس کارروائی کو غیر قانونی، یکطرفہ اور فرقہ وارانہ ذہنیت کا مظاہرہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب زمین متعلقہ افراد کی اپنی ہے تو مسجد کی تعمیر کو غیر قانونی کیسے قرار دیا جا سکتا ہے۔
عمران مسعود نے تحصیلدار کے دعوے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسجد ان لوگوں کی اپنی زمین پر بن رہی تھی۔ انہوں نے پہلے ہی اطلاع دے رکھی تھی، گاؤں میں نقشے کی منظوری کا تصور کہاں ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا "میں نے جب افسران سے بات کی تو کوئی کچھ بتانے کو تیار نہیں تھا، سب کہہ رہے تھے کہ ہمیں علم نہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ مسجد کو گرا دیا گیا، 15 دن کا نوٹس بھی نہیں دیا گیا"۔ انہوں نے کہا کہ اگر نوٹس دیا بھی گیا تو کیا اس پر کوئی سماعت ہوئی، کوئی قانونی عمل اختیار نہیں کیا گیا، بس بلڈوزر بھیج دیا گیا اور مسجد منہدم کی گئی۔ عمران مسعود نے دعویٰ کیا کہ وہ خود وہاں احتجاج کرنے نہیں گئے، کیونکہ اگر ہم جاتے تو ہمیں سینے پر گولی مار دی جاتی، اس لئے ہم قانون کے دائرے میں رہ کر اپنی بات رکھیں گے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب اترپردیش میں اقلیتوں کے ساتھ انتظامی کارروائیوں پر پہلے ہی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور سیاسی حلقے اس طرح کی کارروائیوں کو امتیازی قرار دیتے آئے ہیں۔ عمران مسعود کا بیان ایک بار پھر اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ کس طرح بعض مواقع پر ضابطوں کی آڑ میں مذہبی شناخت کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ اس معاملے کو عدالت میں لے جانے پر غور کر رہے ہیں تاکہ انصاف مل سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان
ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔
یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی
مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔
گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام