Express News:
2025-10-04@22:47:06 GMT

بھارت کی معاشی رینکنگ کا افسانہ

اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT

پاک بھارت جنگ کے پانچویں روز اچانک سیزفائر نے بھارتی میڈیا اور سیاسی منظر پر جنگ سے زیادہ نفسیاتی تباہی پھیلائی۔ اپنے تئیں لاہور کی‘‘ پورٹ‘‘، کراچی پورٹ، اسلام آباد میں فوجیں داخل ہونے کی خواہشوں کو خبریں بنا کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے منظر بدلنے والے اینکرز اور بی جے پی سرکار چکرا گئی۔ اس بدحواسی اور بھناہٹ میں میڈیا اور تجزیہ کار ’’ٹرمپ افزائی‘‘ میں جت گئے۔

اسی سینہ کوبی کے دوران کسی کایاں سپن ماسٹر Spin Master نے ہانک لگائی، بھائی لوگو، ہمیں پاکستان نے نہیں ہرایا بلکہ حقیقتاً یہ سب چین کے سبب ہوا۔ کتا کان لے گیا اور شہر کتے کے پیچھے دوڑ پڑا کا سا منظر ہوا۔ وہ دن اور آج کا دن، بھارتی میڈیا، ماہرین اور تجزیہ کار اسی بال کی کھال اتار رہے ہیں کہ پاکستان میں اتنا دم کہاں ! اس جنگ کے پردے کے پیچھے تو چین کا اسلحہ، دماغ اور زور لگ رہا تھا۔ یوں شکست کی سبکی کی چبھن کم کرنے کی صورت نکالی گئی۔

شکست کے زخم سہلاتے بھارتی میڈیا اور دانشوروں کو اس خبط عظمت نے بھی پریشان کر رکھا ہے کہ بھارت دنیا کی تقریبا چوتھی بڑی طاقت ہونے کو ہے ، کس طرح ممکن ہے کہ اتنی بڑی معاشی طاقت کے سامنے پاکستان یوں خم ٹھوکر کھڑا ہو گیا۔بار بار پاکستان کے آئی ایم ایف کے مقروض ہونے کا طعنہ ہے۔

آئی ایم ایف اور اے ڈی بی کے سمیت ہر عالمی مالیاتی فورم پر پاکستان کے قرضوں/ امداد کو ’’دہشت گردی اور جنگ‘‘ سے جوڑنے کی کوشش ہے۔ دعویٰ ہے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں دوبارہ شامل کرائے۔ دوسری طرف سفارتی محاذ پر بھارت کی ناکامی کا رونا اس خوش فہمی پر ختم ہوتا ہے کہ بھارت اب دنیا کی چوتھی بڑی معاشی طاقت ہے۔دنیا کو بھارت کا ساتھ دینا پڑے گا اور وہی راگ الاپنا پڑے گا جو بھارت الاپ رہا ہے۔

کئی عالمی ماہرین اور بھارت کے اپنے مبصرین بھارت کی چوتھی بڑی معیشت کی ممکنہ رینکنگ کے بارے میں تفصیلاً لکھ چکے ہیں۔ خلاصہ جس کا یہ ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق بھارت چوتھی بڑی معاشی قوت ضرور بن رہا ہے لیکن بھارت کا معاشی اور سماجی نظام اس قدر منظم انداز میں ناہموار اور عدم مساوات پر مبنی ہے کہ عوام کی اکثریت کو دنیا کی چوتھی بڑی معیشت بننے سے ان کے شب و روز پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔

اسی موضوع پر حال ہی میں بھارت کے معروف میڈیا پلیٹ فارم دی وائر پر ایک معروف مبصر اور تجزیہ کار کا ایک چشم کشا مضمون چھپا ہے جس میں اس موضوع پر شایع ہونے والے بیشتر خیالات کو سمو دیا ہے۔

آئی ایم ایف ک کی 2023-24 کی رپورٹ کے مطابق جاپان 4.

1 ٹریلین ڈالرز کی جی ڈی پی کے ساتھ دنیا کی چوتھی بڑی معیشت ہے۔ بھارت 3.9 ٹریلین ڈالرز کے ساتھ پانچویں بڑی معیشت ہے۔ بھارت کی معاشی نمو کے پیش نظر یہ بات طے ہے کہ اگلے سال بھارت اس رینکنگ میں چوتھے نمبر پر آ جائے گا۔بھارت کی 3.9 ٹریلین ڈالرز کی جی ڈی پی کو اگر کل آبادی 1.4 ارب سے تقسیم کیا جائے تو فی کس اآمدنی 2,785 ڈالرز نکلتی ہے۔ تاہم اکنامکس کی زبان میں اکثر اوقات اوسط کے اعداد وشمار گمراہ کن ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ان اعداد و شمار کو مختلف زاویوں سے مزید پرکھنے اور جانچنے کی ضرورت ہے۔

مثلاً ایک کمرے میں 10 لوگ موجود ہیں۔نو لوگوں کے پاس 100 روپے فی کس سرمایہ ہے جب کہ ایک شخص کے پاس 9،100 روپے ہیں۔یوں اعداد و شمار کے مطابق کمرے میں موجود لوگوں کے پاس 10 ہزار روپے موجود ہیں ، یعنی فی کس ایک ہزار روپے لیکن عملاً نو افراد کے پاس صرف ایک سو روپیہ فی کس جب کہ ایک شخص کے پاس باقی رقم۔ اسی پیمانے پر ملکی سطح پر بھارت کی قومی دولت کو مختلف زاویے سے پرکھا جائے تو عام آدمی کی حیثیت جوں کی توں ہے اور رہے گی۔

دنیا کے ایک مشہور ادارے Oxfam کی ایک رپورٹ 2023 کے مطابق بھارت کے ٹاپ 1% ملکی دولت کے %40 پر قابض ہیں۔مزید تفصیل میں جائیں تو ٹاپ ÷15 ملک کی ÷ 72 قومی دولت کے مالک ہیں۔ جب کہ نچلے ÷ 50 یعنی 70 کروڑ عوام کے پاس قومی دولت کا فقط تین فیصد ہے۔ دولت کے ارتکاز کا یہ ایک خوفناک تقابل ہے کہ دنیا کی چوتھی بڑی معاشی قوت کے باوجود عوام کی اکثریت کی اوسط جی ڈی پی غریب ممالک کے برابر ہے۔ دنیا کی چوتھی بڑی معیشت کا ڈھنڈور اپنی جگہ لیکن عوام کی اکثریت کے شب و روز کی حقیقت یہی ہے۔

دولت کے ارتکاز کا یہ عمل کس تیزی سے جاری ہے ؟ اس کا اندازہ ایک اور رپورٹ سے لگایا جا سکتا ہے جس کے مطابق بھارت میں 2020 میں ارب پتی لوگوں کی تعداد یعنی Billionaires کی تعداد 102 تھی جب کہ 2023 میں یہ تعداد بڑھ کر 166 ہو گئی۔ یعنی دو سالوں میں ارب پتیوں کی تعداد میں 63 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ دوسری طرف عوام کے شب و روز میں بہتری کے بجائے مزید مسائل ہی حصے میں آئے ہیں۔ایک اور تجزیہ کار کے مطابق ٹاپ 5÷ آبادی کو علیحدہ کر لیں تو بقیہ 95 فیصد بھارتی آبادی کی اوسط فقط 1?130 ڈالر فی کس رہ جاتی ہے!

دنیا اپنے مفادات اور مجموعی اثر و رسوخ کی بنیاد پر چلتی ہے۔ سو ایک حقیقت یہ ہے کہ بھارت مستقبل کی چوتھی بڑی معیشت کے طور پر سامنے ہے۔ تاہم دوسری طرف یہ حقیقت بھی اپنی جگہ ہے کہ سیاست، سماج اور گورننس میں منظم انداز سے عدم مساوات اور معاشی ناہمواری کا مستقل بندوبست ہے۔

بھارت غالبا دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ذات پات کا نظام آج بھی قائم دائم ہے۔آبادی کی اکثریت اج بھی نچلی ذات کے لوگوں پر مشتمل ہے۔ 1980 کی منڈل رپورٹ کے تخمینے کے مطابق نچلی ذات کے لوگوں کی تعداد 52 فیصد تھی۔ تاہم 2011 کے شماریات کے مطابق یہ شرح 41 فیصد بتائی گئی۔ تمام حکومتوں نے سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری سے گریز کیا ہے اس لیے صحیح اعداد و شمار دستیاب نہیں۔ تاہم نچلی ذات پر مشتمل عوام کی تعداد 41 فیصد سے 52 فیصد کے درمیان ہے یعنی ملک کی کل آبادی کا نصف۔

ذات پات کے اس منظم نظام کی وجہ سے کم و بیش ملک کی 70 فیصد آبادی معاشی مواقع، ملازمتوں اور معاشی و سماجی امکانات سے محروم ہے یا ان کے راستے مسدود ہیں۔ غربت کا براہ راست اثر ان کی تعلیم، صحت اور بود و باش پر پڑتا ہے۔ ایک تخمینے کے مطابق بھارت میں سالانہ 1.7 ملین بچے مناسب خوراک میسر نہ ہونے کے سبب موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

ایک طرف غربت کا یہ عالم ہے لیکن دوسری طرف بالائی طبقے کے پاس دولت کے بل بوتے پر بھارت نے دنیا بھر میں اپنی سافٹ پاوربڑھائی ہے۔ شائننگ انڈیا جیسے بیانیے سے دنیا کو یہ باور کروایا گیا کہ بھارت ایک ترقی یافتہ ملک ہے۔ پاکستان بھارت جنگ کے پانچ دنوں نے اس بیانئے کو بھی بھسم کر ڈالا ہے۔ ایسے میں شکست کے اعتراف کے بجائے اب اس بیانئے پر زور ہے کہ پاکستان نہیں، ہمارا اصل مقابلہ چین سے ہوا جس کا بھارت کو اندازہ نہ تھا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مطابق بھارت اور تجزیہ کار بڑی معاشی کی اکثریت کی تعداد بھارت کی کہ بھارت عوام کی دولت کے کے پاس

پڑھیں:

ٹی 20 رینکنگ: صائم ایوب نے ہاردیک پانڈیا سے پہلی پوزیشن چھین لی

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ٹی 20 پلیئرز کی رینکنگ جاری کر دی، پاکستان کے صائم ایوب نمبر ون ٹی ٹوئنٹی آل راؤنڈر بن گئے۔صائم ایوب 4 درجہ بہتری کے بعد پہلے نمبر پر آگئے، انہوں نے بھارت کے ہاردیک پانڈیا سے پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ہاردیک پانڈیا ٹی 20 آل راؤنڈر رینکنگ میں دوسرے نمبر پر چلے گئے جبکہ محمد نواز 4 درجے ترقی کے بعد 13 ویں اور فہیم اشرف 4 درجے بہتری کے بعد 35 ویں نمبر پر آ گئے۔ٹی 20 باؤلرز کی رینکنگ میں ورون چکرورتھی کا پہلا نمبر برقرار ہے جبکہ پاکستان کے ابرار احمد 3 درجے تنزلی کے بعد 7 ویں نمبر پر چلے گئے۔بھارت کے کلدیپ یادیو 9 درجے بہتری کے بعد 12 ویں اور پاکستان کے شاہین آفریدی 12 درجے ترقی کے بعد 14 ویں نمبر پر آگئے جبکہ سفیان مقیم 3 درجے تنزلی کے بعد 19 ویں نمبر پر چلے گئے۔بھارت کے جسپریت بمرا 12 درجے بہتری کے بعد 29 ویں نمبر پر آگئے اور پاکستان کے حارث رؤف 5 درجہ تنزلی کے بعد 33 ویں پوزیشن پر آگئے ہیں۔ٹی 20 بیٹرز کی رینکنگ میں بھارت کے ابھیشک شرما کا پہلا نمبر برقرار ہے جبکہ سری لنکا کے پاتھم نسانکا 2 درجے ترقی کے بعد پانچویں نمبر پر آگئے، بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو کی دو درجے تنزلی ہوئی ہے، وہ 8 ویں نمبر پر چلے گئے ہیں جبکہ پاکستان کے صاحبزادہ فرحان 11 درجے لمبی چھلانگ کے بعد 13 ویں نمبر پر براجمان ہیں۔علاوہ ازیں بابر اعظم 2 درجے تنزلی کے بعد 37 ویں اور محمد رضوان 3 درجے تنزلی کے بعد 41 ویں نمبر پر چلے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی سیکیورٹی اداروں کے جارحانہ بیانات پر آئی ایس پی آر کا رد عمل آ گیا
  • پاکستان آزاد کشمیر کے عوام کی سماجی و معاشی ترقی کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے، دفتر خارجہ
  • پورٹ قاسم عالمی رینکنگ میں نمایاں، دنیا کی نویں تیزی سے ترقی کرتی کنٹینر بندرگاہ قرار
  • ترقی پذیر ممالک باہمی تعاون سے معاشی استحکام میں کوشاں، انکٹاڈ
  • معاہدہ نہ ہوا تو ایسی قیامت برپا ہو گی جو دنیا نے کبھی نہیں دیکھی ہو گی
  • پاکستان کو سوچناپڑے گا   دنیا کے نقشے پر رہنا چاہتا ہے یا نہیں ،بھارتی آرمی چیف کی بڑھک
  • چین کا J-35 طیارہ دنیا کا دوسرا کیریئر بیسڈ اسٹیلتھ فائٹر بن گیا
  • آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی نے شفافیت میں اعلیٰ رینکنگ حاصل کر لی
  •   پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی رینکنگ میں  بہتری ریکارڈ، ٹاپ 100 میں شامل ہو کر 96 ویں نمبر پر آ گیا 
  • ٹی 20 رینکنگ: صائم ایوب نے ہاردیک پانڈیا سے پہلی پوزیشن چھین لی