(وقاص عظیم)معاشی تھنک ٹینک اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ نے پراپرٹی سیکٹر کی بحالی کے لیے تجاویز پیش کر دیں۔

 تھنک ٹینک اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ  کے مطابق پراپرٹی سیکٹر پر ٹیکسز کا بوجھ 11 فیصد تک پہنچ چکا ہے، بجٹ میں ٹرانزیکشن ٹیکسز کا بوجھ 2 سے 2.5 فیصد کرنے اورجائیداد کی فروخت پر ٹیکسز 1.

5 سے 2 فیصد کرنے کی تجویزدی گئی ہے۔

 معاشی تھنک ٹینک اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ کاکہناہے کہ جائیداد کی فروخت پر اس وقت ٹیکسز کی شرح 3 سے 4 فیصد ہے ،جائیداد کی خریداری پر ٹیکسز ختم کرنے کی تجویزدی گئی ہے،جائیداد کی خریداری پر اس وقت ٹیکسز کی شرح 3 سے 4 فیصد ہے،اس کے علاوہ کنسٹرکشن سیکٹر پر ایڈوانس اور سیلز ٹیکس ختم کرنے کی بھی تجویزدی گئی ہے۔

خوفناک زلزلہ نے عمارتیں ہلا کر رکھ دیں

 ریئل سٹیٹ سیکٹر کی بحالی کے سیکشن 7 ای کو آسان کرنے کی تجویزبھی دی گئی ہے،اس کے علاوہ تھنک ٹینک نے مطالبہ کیاہے کہ دوسرے شیڈول میں سیکشن 9 اے کو بحال کیا جائے،پاکستان ریئل سٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کوبھی فعال کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

 تھنک ٹینک کاکہناہے کہ پراپرٹی سیکٹر کی بحالی سے 10 سے 12 ارب ڈالرز کا سرمایہ بیرون ملک جانے سے روکا جا سکتا ہے۔

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

بجٹ 26-2025: خواتین کن چیزوں پر ٹیکسز میں کمی کا مطالبہ کررہی ہیں؟

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 26-2025 کا بجٹ جون کے اوائل میں پیش کرنے کا امکان ہے۔

26-2025 کے وفاقی بجٹ کی تیاریوں کے ساتھ ہی پاکستانی خواتین کی نظریں حکومتی پالیسیوں پر مرکوز ہیں جو ان کی روزمرہ زندگی کو براہِ راست متاثر کرتی ہیں۔ خواتین اس بجٹ سے اہم ریلیف کی توقع کر رہی ہیں، خاص طور پر ان اشیا پر ٹیکسز میں کمی کا مطالبہ کیا جارہا ہے جو ان کی ضروریات میں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں وفاقی بجٹ کی تاریخ میں تبدیلی کا امکان، 2 دن کی توسیع پر غور

خواتین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پہلے ہی کپڑوں کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں اور ان پر مزید ٹیکسز کا بوجھ ناقابل برداشت ہے۔ اسی طرح میک اپ کی اشیا، لیدر کے بیگز اور دیگر خواتین سے متعلقہ مصنوعات بھی مہنگی ہیں جن کی قیمتوں میں کمی ہونی چاہیے۔

’کپڑوں پر ٹیکس میں کمی ہونی چاہیے‘

سارہ احمد کا تعلق راولپنڈی سے ہے، جنہوں نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ سب سے پہلے کپڑوں پر ٹیکس میں کمی کی خواہشمند ہیں، کیوںکہ پاکستان میں کپڑے خریدنا اب ایک لگژری بن گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ عام درمیانے طبقے کی خواتین کے لیے اچھے کپڑے خریدنا بہت مشکل ہوچکا ہے کیوںکہ کپڑوں کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے کپڑوں کا جو سوٹ 7 سے 8 ہزار روپے میں مل جایا کرتا تھا، اب اس کی قیمت قریباً 20 سے 25 ہزار ہو چکی ہے۔

’میں ایک پرائیویٹ اسکول میں ٹیچر ہوں، اور میری آمدنی محدود ہے، اس لیے میں چاہتی ہوں کہ حکومت اس پر توجہ دے۔ اگر کپڑوں پر ٹیکس کم ہوگا تو خواتین کے لیے مناسب قیمت پر اچھے کپڑے دستیاب ہوں گے، اور وہ زیادہ بہتر طریقے سے اپنی ضروریات پوری کر سکیں گی۔‘

ایک سوال کے جواب میں سارہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قریباً تمام برانڈز نے مہنگائی کی حد کردی ہے۔ مڈل کلاس طبقے کے لیے اب ان برانڈز سے کپڑے خریدنا بہت مشکل ہو چکا ہے۔ کپڑوں کی قیمتیں ان کی حیثیت سے دگنی ہو چکی ہیں۔ ڈیزائنرز نے من مانی قیمتیں رکھی ہوئی ہیں، اور پھر حکومت کی جانب سے ٹیکسز کے بعد تو کپڑے خریدنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔

’میک اپ کی اشیا پر ٹیکس میں کمی ناگزیر‘

28 سالہ عائشہ محمود ایک بیوٹیشن ہیں، جنہوں نے کہاکہ وہ اس بجٹ میں میک اپ کی اشیا پر ٹیکسز میں نمایاں کمی کا مطالبہ کرتی ہیں۔

عائشہ کا کہنا تھا کہ میک اپ اب صرف ایک خوبصورتی کی چیز نہیں رہی بلکہ یہ خواتین کی خود اعتمادی اور پروفیشنل لائف کا بھی حصہ بن چکا ہے۔ اچھی ملازمتوں کے لیے یا عوامی سطح پر خواتین کو اپنی ظاہری شخصیت پر بھی توجہ دینی پڑتی ہے، اور میک اپ اس میں اہم کردار ادا کرتا ہے، لیکن یہ اشیاء بہت مہنگی ہیں۔ خاص طور پر ان خواتین کے لیے تو اور بھی زیادہ مسئلہ ہے جو بیوٹیشن سروسز یا پھر اپنے پارلرز چلاتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ خاص طور پر برانڈڈ میک اپ جو باہر سے آتا ہے، اگر اس پر ٹیکس کم ہوگا تو یہ خواتین کے لیے زیادہ بہتر ہوگا، اور بجٹ کے اندر رہتے ہوئے اپنی ضروریات پوری کرنے میں آسانی ہوگی۔

’لیدر بیگز پر ٹیکس میں کمی سے خواتین کا اہم مسئلہ حل ہوگا‘

فاطمہ زہرا سافٹ ویئر انجینیئر ہیں، جنہوں نے بتایا کہ وہ لیدر کے بیگز پر ٹیکس میں کمی کی توقع کرتی ہیں۔ کہتی ہیں کہ انہیں لیدر برینڈڈ بیگز بہت پسند ہیں، کیونکہ لیدر کے بیگز پائیدار ہوتے ہیں، اور اچھا بیگ خواتین کی شخصیت کو مزید نکھارتا ہے۔ ’میں سمجھتی ہوں آپ چاہے کام پر جا رہے ہوں، خریداری کر رہے ہوں یا کسی تقریب میں جا رہے ہوں، ایک اچھے معیار کا بیگ ضروری ہوتا ہے۔‘

انہوں نے کہاکہ لیدر کے بیگز کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں کیونکہ ان پر بھاری ٹیکس عائد ہوتا ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ حکومت اس پر غور کرے اور ٹیکس میں کمی کرے تاکہ خواتین کے لیے پائیدار اور معیاری بیگز مناسب قیمت پر دستیاب ہو سکیں۔ اس سے نہ صرف خواتین کو آسانی ہوگی بلکہ مقامی لیدر انڈسٹری کو بھی فروغ ملے گا۔

یہ بھی پڑھیں آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے ہونا ابھی باقی، وفاقی بجٹ کی تیاری تاخیر کا شکار

خواتین کی جانب سے یہ مطالبات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ معاشی دباؤ کا شکار ہیں اور حکومتی سطح پر ریلیف کی منتظر ہیں۔ آئندہ بجٹ میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ حکومت خواتین کی ضرورت کی چیزوں پر کس حد تک غور کرتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ٹیکس حکومت پاکستان خواتین کپڑے لیدر بیگز مطالبات میک اپ سامان وزارت خزانہ وزیر خزانہ وفاقی بجٹ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بیوپاری جائیداد کے کاغذ مانگ رہے ہیں; نعمان اعجاز سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں آگئے
  • سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی اجلاس میں اہم معاشی اہداف کی منظوری
  • غیر ملکی کمپنیوں کو منافع کی واپسی میں 115 فیصد اضافہ،معیشت پر اعتماد بحال
  • روس اگلے 4 سال میں نیٹو پر حملہ کر سکتا ہے: جرمن دفاعی چیف
  • بجٹ 26-2025: خواتین کن چیزوں پر ٹیکسز میں کمی کا مطالبہ کررہی ہیں؟
  • ملکی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن، مستقبل کے حوالے سے شہریوں کے اعتماد میں اضافہ
  • پاکستانیوں کا ملک کے معاشی مستقبل پر اعتماد بڑھ گیا، سروے
  • دفاعی ٹارگٹ بنیان مرصوص کامیابی سے مکمل ہوا، اب معاشی ٹارگٹ پورے کرنے ہیں: رانا مشہود
  • پاکستانی شہری حکومتی کارکردگی اور معاشی سمت پر کتنا اعتماد کرتے ہیں؟؛ رپورٹ