لاہور:

لاہور چڑیا گھر اور سفاری زو کے لیے جنوبی افریقا سے زرافے، گینڈا اور دریائی گھوڑے کی درآمد کو اینیمل کورنٹائن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کلیئرنس نہ ملنے کے باعث پنجاب وائلڈ لائف کو ایک بار پھر مشکلات کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ہاتھیوں کی درآمد کا منصوبہ بھی پہلے ہی تعطل کا شکار ہے اور اب دیگر بڑے جانوروں کی آمد بھی غیر یقینی ہوچکی ہے۔ دوسری طرف پنجاب وائلڈ لائف حکام پرامید ہیں کہ یہ جانور جلد پاکستان لانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

لاہور چڑیا گھر اور سفاری زو کےلیے اندرون اور بیرون ملک سے کئی جانور اور پرندے خریدے جاچکے ہیں تاہم ابھی تک کئی بڑے جانوروں کی درآمد تاخیر کا شکار ہے۔ جن میں 12 زرافے، جن میں سے 9 لاہور سفاری زو اور تین لاہور چڑیا گھر کےلیے، تین گینڈے ایک لاہور چڑیا گھر اور ایک جوڑا لاہور سفاری زو کےلیے جبکہ ایک نر دریائی گھوڑا لاہور چڑیاگھر کے لیے اہم ہیں۔

ری ویپنگ پروجیکٹ کے ڈائریکٹر مدثر حسن نے بتایا کہ وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے ہاتھیوں کے علاوہ دیگر جانوروں جن میں گینڈے، دریائی گھوڑے، زرافے، نیالا ہرن اور زیبرے درآمد کرنے کےلیے این او سی مل چکا ہے لیکن اینیمل کورنٹائن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے ان جانوروں کو جنوبی افریقا سے درآمد کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی۔

اینیمل کورنٹائن ڈپارٹمنٹ کے حکام نے ایکسپریس نیوز کو بتایا  کہ ’’جنوبی افریقا سے جو جانور درآمد کیے جا رہے ہیں، اُن کے ہیلتھ سرٹیفکیٹس کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ آیا وہ پاکستان کی امپورٹ ریگولیشنز پر پورا اترتے ہیں یا نہیں۔ حکام کے مطابق اگر موجودہ سرٹیفکیٹس پاکستان کی ضروریات کے مطابق نہ ہوئے، تو درآمد کنندگان سے اضافی تصدیق طلب کی جائے گی۔‘‘ ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ کسی بھی قسم کی بیماری پاکستان میں داخل نہ ہو۔ یہ مکمل طور پر ایک پروسیجرل عمل ہے۔

حکام کے مطابق جنوبی افریقا سمیت بعض دیگر افریقی ممالک میں فٹ اینڈ ماؤتھ ڈزیز (ایف ایم ڈی) کا ایسا وائرس پایا جاتا ہے جو ابھی تک پاکستان میں نہیں ہے، حکام کو خدشہ ہے کہ اگر وہ وائرس پاکستان پہنچ گیا تو ہمارے یہاں لائیو اسٹاک کو متاثر کرسکتا ہے، اس لیے کوئی رسک نہیں لیا جاسکتا۔

ذرائع کے مطابق، فی الوقت دریائی گھوڑا، گینڈا اور زرافہ سمیت دیگر جانوروں کی درآمد پر عارضی پابندی عائد ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ صرف فٹ اینڈ ماؤتھ بیماری کے پیشِ نظر احتیاطی تدبیر کے طور پر لیا گیا ہے۔

کورنٹائن ڈپارٹمنٹ کے حکام نے پنجاب وائلڈ لائف کو مشورہ دیا ہے کہ یہ جانور کسی دوسرے ملک سے درآمد کرلیں۔جہاں ایف ایم ڈی کی وبا نہیں ہے تاہم مدثر حسن کہتے ہیں کورنٹائن ڈپارٹمنٹ کی تجویز پرعمل درآمد اتنا آسان نہیں کیونکہ دوسرے ممالک میں اول تو یہ جانور موجود نہیں ہیں، اور جن ممالک میں ہیں وہاں یہ سرپلس نہیں ہیں۔ دوسرا مسئلہ ان جانوروں کی ٹرانسپوٹیشن کا ہے۔ ساؤتھ افریقا کے علاوہ دیگر ممالک میں ان جانوروں کےلیے کارگو جہاز میسر نہیں۔

انہوں نے کہا کورنٹائن ڈپارٹمنٹ کو یہ بتایا گیا ہے کہ یہ جانور پاکستان لائے جانے سے پہلے ساؤتھ افریقا میں کورنٹائن کے مرحلے سے گزریں گے اور پھر پاکستان درآمد کے بعد ان کو 15 دن سے ایک ماہ تک کےلیے کورنٹائن میں رکھ کا جائزہ لیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ایف ایم ڈی کے جس وائرس کی بات کی جارہی ہے وہ ابھی تک گینڈے اور دریائی گھوڑے میں رپورٹ ہی نہیں ہوا ہے۔ پھر سب سے اہم یہ کہ ان جانوروں کو ہم نے چڑیاگھر اور سفاری پارک میں رکھنا ہے جہاں لائیو اسٹاک کے ساتھ ان جانوروں کے ملاپ کی کوئی گنجائش ہی نہیں۔

پنجاب وائلڈ لائف اور اینیمل کورنٹائن ڈپارٹمنٹ کے موقف اپنی جگہ ہیں لیکن اس بارے میں ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کی نمائندہ ڈاکٹر عظمیٰ خان کہتی ہیں چڑیا گھر اور سفاری پارک کےلیے جانور کسی چڑیا گھر سے امپورٹ کرنا چاہیں۔ جنوبی افریقہ کے جن ممالک سے جانور درآمد کیے جاتے ہیں وہاں سے زیادہ تر وائلڈ جانور فراہم کیے جاتے ہیں۔ ہمارے لیے یہ پہچان مشکل ہوتی ہے کہ درآمد کیے گئے جانور وائلڈ ہیں یا کیپٹو ہیں۔

ڈاکٹر عظمیٰ خان کہتی ہیں وہ اس حق میں ہیں کہ ہمیں قوانین کا احترام اور ان پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔ کورنٹائن ڈپارٹمنٹ کی تجویز کے مطابق اگر کسی دوسرے ملک سے جانور لائے جاسکتے ہیں وہاں کے کسی چڑیا گھر، سفاری یا پھر وائلڈ بریڈنگ فارم سے جانور منگوانا زیادہ بہتر ہے کیونکہ ایسے جانوروں کو یہاں اسیری میں رکھنا آسان ہوتا ہے۔ جبکہ وائلڈ اینیملز کو جب اسیری میں رکھا جاتا ہے تو وہ اسٹریس میں چلے جاتے ہیں اور بیمار ہوجاتے ہیں۔

دوسری طرف یہ بات بھی اہم ہے کہ اگر موجودہ مالی سال کے اندر یہ جانور درآمد نہیں کیے جاتے تو ان کےلیے مختص فنڈز قانون کے مطابق واپس ہوجائیں گے لیکن  ڈائریکٹر پروجیکٹ مدثر حسن پُرامید ہیں کہ وہ یہ جانور پاکستان لانے میں کامیاب ہوجائیں گے اور فنڈز واپس نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا جانوروں کی درآمد کے منصوبے میں توسیع پر مشاورت ہورہی ہے۔ وہ اس بارے میں کچھ واضح طور پر تو نہیں کہہ سکتے لیکن بہت جلد عوام کو خوشخبری دیں گے۔

واضح رہے کہ لاہور چڑیا گھر اور سفاری پارک کی  ری ویپنگ کا منصوبہ 2023 میں نگران حکومت نے شروع کیا تھا، اس منصوبے کےلیے تقریباً 5 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پنجاب وائلڈ لائف جنوبی افریقا جانوروں کی ممالک میں سفاری زو یہ جانور جاتے ہیں کے مطابق کی درآمد ہیں کہ ہیں وہ

پڑھیں:

پرنس جارج کی بورڈنگ اسکول منتقلی کے فیصلے پر کیٹ مڈلٹن شدید ذہنی دباؤ کا شکار

 پرنس ولیم کی اہلیہ کیٹ مڈلٹن اپنے بڑے بیٹے پرنس جارج کی بورڈنگ اسکول منتقلی کے فیصلے پر شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔

’ریڈار‘ ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے ایک شاہی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ’کیٹ اس بات پر دل شکستہ ہیں کہ پرنس جارج کو ایک اعلیٰ درجے کے پرائیویٹ اسکول میں بھیجا جارہا ہے جو کئی میل دور واقع ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: شہزادے جارج کی سالگرہ، شہزادی شارلٹ کو بھی اہم ذمہ داری مل گئی

کیٹ مڈلٹن جو حال ہی میں پرنس جارج کی 12ویں سالگرہ منا چکی ہیں، اپنے بیٹے کو خود سے دور بھیجنے کے حق میں نہیں ہیں، وہ چاہتی تھیں کہ جارج ان کے قریب رہے اور وہ اس کے ساتھ زیادہ وقت گزار سکیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ’کیٹ مڈلٹن واقعی غمزدہ اور پریشان ہیں، وہ اپنے ننھے بیٹے کو کسی ایسے مقام پر نہیں بھیجنا چاہتیں جو ان کے گھر ایڈیلیڈ کاٹیج، وِنڈسر سے بہت دور ہو۔‘

رپورٹ کے مطابق پرنس جارج کو ستمبر 2026 میں ایک ایلیٹ بورڈنگ اسکول میں داخل کیا جانا ہے، جس کے بعد ان کی مستقل غیر موجودگی کیٹ کی ذہنی اور جسمانی صحت پر اثر ڈال سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا پرنس ہیری اور میگھن مارکل کی راہیں جدا ہونے والی ہیں؟

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ’کیٹ، جو گزشتہ برس کینسر کی تشخیص کے بعد بڑی آزمائش سے گزر چکی ہیں، اب اپنے خاندان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنا چاہتی ہیں۔ لیکن جارج کی روانگی کے بعد انہیں یہ موقع میسر نہیں آئے گا، جس سے وہ مطمئن نہیں ہوں گی۔‘

یاد رہے کہ کیٹ مڈلٹن نے حال ہی میں 9 ماہ تک جاری رہنے والی احتیاطی کیموتھراپی مکمل کی ہے اور اس وقت بیماری کے ’ری میشن‘ مرحلے میں ہیں، تاہم پرنس جارج کی ممکنہ جدائی نے ان کی ذہنی کیفیت کو پھر سے متاثر کرنا شروع کردیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news شہزادہ جارج شہزادی کیٹ مڈلٹن ویلز

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات دیگر اسلامی ممالک سے زیادہ ہے، پاپولیشن کونسل
  • اسلامی نظریاتی کونسل نے ماں اوربچے کی صحت کیلئے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ ناگزیرقراردیدیا
  • پرنس جارج کی بورڈنگ اسکول منتقلی کے فیصلے پر کیٹ مڈلٹن شدید ذہنی دباؤ کا شکار
  • صدر مملکت سے چینی سفیر کی ملاقات، خطے میں امن کیلیے مشترکہ اقدامات کا عزم
  • آن لائن سسٹم تاخیر کا شکار، پراپرٹی ٹیکس وصولی شروع نہ ہو سکی
  • چینی کی ایکسپورٹ کیلیے 4 طرح کے ٹیکسز کو صفر پر رکھا گیا، قائمہ کمیٹی میں انکشاف
  • بھارت میں 2024 میں کتے کے کاٹنے کے37 لاکھ سے زائد واقعات
  • دنیا بھر میں سولر پینلز سستے، پاکستان میں کسٹمز ویلیو میں کمی
  • لاہور ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن متاثر، پروازیں منسوخ اور تاخیر کا شکار
  • لاہور: پاکستان ریلویز کے رہائشی کوارٹرز موت کے کنویں لگنے لگے