سکردو، ایم ڈبلیو ایم کی تکریم شہداء کانفرنس شروع ہو گئی، اہم شخصیات شریک
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
یاد رہے کہ ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے ہر سال جون کے مہینے میں سکرود میں شہداء اور مظلوم کے حوالے سے بڑے عوامی جلسے کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں اہم سیاسی و مذہبی قائدین شرکت کرتے ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم کے زیر اہتمام سالانہ عوامی جلسہ بعنوان " تکریم شہدا و حمایت مظلومین جہاں کانفرنس" سکردو یادگار شہداء پر شروع ہو گئی۔ کانفرنس میں سربراہ مجلس وحدت مسلمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، چیف آرگنائزر ایم ڈبلیو ایم سید ناصر عباس شیرازی، ایم این اے انجنئیر حمید حسین، اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان محمد کاظم میثم، انجمن امامیہ بلتستان کے صدر سید باقر الحسینی، صوبائی صدر ایم ڈبلیو ایم آغا سید علی رضوی، سمیت سیاسی، مذہبی جماعتوں کے قائدین شرکت کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے ہر سال جون کے مہینے میں سکرود میں شہداء اور مظلوم کے حوالے سے بڑے عوامی جلسے کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں اہم سیاسی و مذہبی قائدین شرکت کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایم ڈبلیو ایم
پڑھیں:
بھارتی سرکار کا ایک اور متنازع قدم، کرنل صوفیہ کے خاندان کو مودی روڈ شو میں شرکت پر مجبور کیا گیا
مودی حکومت کی جانب سے ایک اور متنازع قدم اٹھایا گیا ہے، جس کے تحت بھارتی فوج کی مسلمان خاتون آفیسر کرنل صوفیہ قریشی کے اہل خانہ کو زبردستی وزیر اعظم نریندر مودی کے روڈ شو میں شرکت پر مجبور کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق، کرنل صوفیہ کی بہن نے انکشاف کیا ہے کہ ’’مقامی کلیکٹر آفس سے فون کر کے اہلِ خانہ کو باضابطہ بلایا گیا اور انہیں پھول برسانے پر مجبور کیا گیا۔‘‘
یہ واقعہ اس وقت منظرِ عام پر آیا ہے جب مودی سرکار پہلے ہی کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف مذہبی تعصب کی بنیاد پر الزامات لگانے کے باعث تنقید کی زد میں ہے۔
یاد رہے کہ بی جے پی کی جانب سے اس سے قبل کرنل صوفیہ کو اُن کی مذہبی شناخت کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا اور ان پر ملک دشمن عناصر سے تعلق کے بے بنیاد الزامات عائد کیے گئے تھے، حالانکہ وہ ایک تجربہ کار اور باوقار فوجی افسر ہیں جن کی پیشہ ورانہ خدمات مسلمہ ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ کرنل صوفیہ کے خاندان کو ایک سیاسی شو میں ’’نمائش‘‘ کے طور پر پیش کرنا نہ صرف بے حس عمل ہے بلکہ یہ بی جے پی کے ہندوتوا نظریے اور اقلیت مخالف پالیسیوں کو بھی واضح کرتا ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور اپوزیشن رہنماؤں نے اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’’اخلاقی پستی کی انتہا‘‘ قرار دیا ہے، اور مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوجی اہلکاروں کے خاندانوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا بند کرے۔
معاملے نے سوشل میڈیا پر بھی شدید ردعمل کو جنم دیا ہے، جہاں صارفین کرنل صوفیہ کے ساتھ ہونے والے اس رویے کو بی جے پی کے دوہرے معیار کا ثبوت قرار دے رہے ہیں۔