دریاؤں اور آبی ذخیروں سے متعلق واپڈا کی رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
واپڈا نےدریاؤں اور آبی ذخیروں میں پانی کی آمد و اخراج کے اعدادوشمار جاری کر دئیے۔
جاری اعدادوشمار کے مطابق دریا ئے سندھ میں تربیلاکے مقام پر پانی کی آمد ایک لاکھ 32 ہزار 300 کیوسک اور اخرج ایک لاکھ 45 ہزار کیوسک،دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کی آمد 29 ہزار 900 کیوسک اور اخراج 29 ہزار 900 کیوسک رہا۔
خیرآباد پل پر پانی کی آمد ایک لاکھ 72 ہزار 600 کیوسک اور اخرج ایک لاکھ 72 ہزار 600 کیوسک،جہلم میں منگلاکے مقام پر پانی کی آمد 36 ہزار 700 کیوسک اور اخراج 25 ہزار کیوسک اور دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 30 ہزار 600 کیوسک اور اخراج 10 ہزار 300 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
تربیلا کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1402 فٹ ،ریزروائر میں پانی کی موجودہ سطح 1477.
منگلاکا کم از کم آپریٹنگ لیول 1050 فٹ ،ریزروائر میں پانی کی موجودہ سطح 1162.50 فٹ ،ریزروائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242فٹ اور آج قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 2.235 ملین ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا۔
چشمہ کا کم از کم آپریٹنگ لیول 638.15 فٹ،ریزروائر میں پانی کی موجودہ سطح 647.00 فٹ ،ریزروائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 649 فٹ اور آج قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 0.212 ملین ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا۔
تربیلا اور چشمہ کے مقامات پر دریائے سندھ، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل اور منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد اور اخراج 24گھنٹے کے اوسط بہاؤ کی صورت میں ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مقام پر پانی کی آمد ریزروائر میں پانی میں پانی کی اور اخراج کیوسک اور ایک لاکھ
پڑھیں:
پاکستان میں نفسیاتی صحت سے متعلق تشویشناک اعداد و شمار جاری
دماغی صحت سے متعلق ایک حالیہ کانفرنس میں پاکستان میں نفسیاتی صحت کی حالت کے بارے میں تشویشناک اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کی تقریباً 34 فیصد آبادی کسی نہ کسی قسم کی ذہنی بیماری سے متاثر ہے، جب کہ ملک میں گزشتہ سال تقریباً 1000 خودکشیاں ذہنی پریشانی سے منسلک تھیں۔
یہ نتائج کراچی میں منعقدہ 26ویں بین الاقوامی کانفرنس برائے دماغی بیماری کے دوران شیئر کیے گئے، جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ کس طرح معاشی جدوجہد، سماجی دباؤ اور بار بار آنے والی آفات نے دماغی صحت کے منظر نامے کو خراب کیا ہے۔
کانفرنس میں پیش کیے گئے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر تین میں سے ایک پاکستانی اور عالمی سطح پر پانچ میں سے ایک، ذہنی صحت کے مسئلے کا شکار ہے۔ ڈپریشن، بے چینی، اور منشیات کی لت سب سے عام عوارض میں سے ہیں۔
پاکستان میں خواتین گھریلو جھگڑوں اور معاشرے میں اپنی پہچان نہ ہونے کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہو رہی ہیں۔ ماہرین نے نوٹ کیا کہ خواتین کو محدود بااختیار بنانے اور سماجی دباؤ کے نتیجے میں اضطراب اور جذباتی تناؤ کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔