غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 30 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے راشن حاصل کرنے کے لیے آنے والے فلسطینیوں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اتوار کے روز امدادی سامان تقسیم کرنے کے پوائنٹ پر اسرائیلی فوج کی جانب سے ہجوم پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں کم از کم 30 فلسطینیوں کی شہادت کی اطلاعات ہیں۔
رفح میں موجود اسپتال کے حکام نے 30 ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں زخمی ہونے والے 175 افراد کا اسپتال میں علاج ہورہا ہے۔
اس کے علاوہ انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) نے بھی امدادی سامان کی تقسیم کے دوران ہونے والی فائرنگ سے متعدد ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
اسرائیلی فوجیوں نے راشن لینےکے لیے جمع ہونے والے ہجوم پر فائرنگ کی تردید کی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے لوگوں کو خبردار کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی تھی۔
دوسری طرف اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں کی طرف سے غزہ میں امدادی سامان کی غیرجانبدار تنظیموں کے بجائے امریکا اور اسرائیل کی زیر نگرانی تقسیم کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
غزہ میں اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کی فراہمی پر 2 مارچ سے پابندی لگی تھی جس کی وجہ سے مقامی آبادی کو خوراک اور ادویات سمیت بنیادی ضرورت کی اشیا کی شدید قلت کا سامنا رہا اور بچوں سمیت کئی افراد کی بھوک کی وجہ سے اموات بھی ہوئیں۔
گزشتہ ماہ اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کے غزہ میں داخلے پر پابندی جزوی طور پر اٹھایا گیا۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی بحال کرنے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ محدود پیمانے پر بھیجی جانے والی یہ مدد 20 لاکھ سے زیادہ بھوکے لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے انتہائی ناکافی ہو گی۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امدادی سامان کی اسرائیل کی کی جانب سے کرنے کے کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی دن میں 100 سے زائد فلسطینی شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت کے نئے سلسلے میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے، اسرائیلی فوج نے رات بھر اور صبح سویرے غزہ شہر اور اطراف میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں درجنوں مکانات، رہائشی عمارتیں اور پناہ گزین کیمپ ملبے کا ڈھیر بن گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں اپنی زمینی کارروائی کے ایک نئے مرحلے کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد پورے شہر پر قبضہ کرنا بتایا جا رہا ہے، اس وقت تقریباً 10 لاکھ فلسطینی، جو پہلے ہی غزہ کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہو کر یہاں پناہ لینے پر مجبور ہوئے تھے، شہر کے اندر محصور ہیں اور ان پر اسرائیلی حملے مسلسل جاری ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق گزشتہ اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں میں تقریباً 65 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، اسپتال زخمیوں سے بھر چکے ہیں جبکہ طبی سامان کی شدید کمی نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
غزہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ کئی دنوں سے خوراک، پانی اور ادویات کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود اسرائیلی فوج بمباری روکنے کو تیار نہیں۔ ادھر عینی شاہدین کے مطابق کئی علاقوں میں درجنوں خاندان مکمل طور پر مٹ گئے ہیں اور سینکڑوں لاشیں ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔ عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق غزہ شہر اس وقت مکمل انسانی المیے میں تبدیل ہو چکا ہے۔
خیال رہے کہ عالمی برادری کی خاموشی پر فلسطینی عوام نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دراصل دہشت گردی کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ سمیت عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران مجرمانہ بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، جس کے باعث غزہ کے مظلوم عوام مسلسل ظلم و بربریت کا شکار ہیں۔