عمران خان نے چوتھی بار بھی پولی گرافک ٹیسٹ کروانے سے انکار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے چوتھی بار بھیر پولی گرافک ٹیسٹ کروانے سے انکار کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور پولیس کی ٹیم بانی پی ٹی آئی کے پولی گرافک ٹیسٹ کیلیے اڈیالہ جیل پہنچی تو عمران خان نے تفتیش میں تعاون اور ٹیسٹ کروانے سے انکار کیا۔
ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی،لاہور پولیس ٹیم کے سامنے پیش ہی نہیں ہوئے اور انکار کے باعث پولیس ٹیم فوٹو گرامیٹک،وائس میچنگ ٹیسٹ بھی نہ کر سکی۔
لاہور پولیس کی خصوصی ٹیم چار گھنٹے اڈیالہ جیل میں انتظار کے بعد واپس روانہ ہو گئی۔
لاہور پولیس کی ٹیم عدالتی حکم پر ٹیسٹ کرنے کے لئے دوپہر پونے ایک بجے اڈیالہ جیل پہنچی تھی، جسے 9 مئی مقدمات کی تفتیش کے لئے پولی گرافک ٹیسٹ کرنا تھا۔
بانی پی ٹی آئی پہلے بھی 3 مرتبہ لاہور پولیس ٹیم کو ٹیسٹ کرانے سے انکار کر چکے ہیں۔ پولیس کی ٹیم ڈی ایس پی آصف جاوید کی سربراہی میں پہنچی جبکہ پنجاب فرانزک کے ماہرین بھی اس میں شامل تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پولی گرافک ٹیسٹ لاہور پولیس سے انکار پولیس کی
پڑھیں:
عمران خان کا ایف آئی اے ٹیم کو اپنے ایکس اکاؤنٹ کے ہینڈلر کا نام بتانے سے انکار
راولپنڈی:بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی اے ٹیم معلوم کرنے اڈیالہ جیل پہنچ گئی تاہم عمران خان نے بتانے سے انکار کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عمران خان کے اکاؤنٹ سے ریاست مخالف مواد پوسٹ ہونے کے معاملے میں ایف آئی اے سائبر کرائمز نے تحقیقات شروع کر دیں۔
ایف آئی اے سائبر کرائمز کی تین رکنی ٹیم اڈیالہ جیل پہنچی اور عمران خان سے ملاقات کرکے اس حوالے سے پوچھ گچھ کی۔ سائبر کرائمز ٹیم کی قیادت ایاز خان نے کی۔
ذرائع کے مطابق ٹیم نے سوالات کیے کہ آپ کا ایکس اکاؤنٹ کون استعمال کرتا ہے؟ کہاں سے استعمال کیا جاتا ہے؟ آپ نے ایکس اکاؤنٹ کا ایکسیس کس کو دیا ہوا ہے؟ آپ کے ایکس اکاؤنٹ سے جو چیزیں پوسٹ ہوتی ہیں کیا آپ کو علم ہے وہ ریاست کے مخالف ہوتی ہیں؟
ذرائع کے مطابق عمران خان نے جواب دیا کہ میرا ایکس اکاؤنٹ کون استعمال کرتا ہے میں نہیں بتاؤں گا۔
ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے ایف آئی اے ٹیم سے تحریری سوال نامہ مانگ لیا اور جواب وکلاء کی موجودگی میں دینے پر اصرار کیا۔
ذرائع کے مطابق سائبر کرائمز ٹیم ایک گھنٹے سے زائد اڈیالہ جیل موجود رہی۔