Express News:
2025-07-25@01:58:52 GMT

نالائق عہدیداروں کا ذمے دار کون؟

اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT

بانی تحریک انصاف کا ایک ٹوئٹ آیا ہے، انھوں نے کہا ہے کہ پارٹی کے تمام عہدیداروں کو پیغام ہے کہ جس میں دباؤ برداشت کرنے کی قوت نہیں ہے، وہ عہدے سے الگ ہو جائے۔ لہٰذا کم حوصلہ عہدیداران براہ مہربانی خود ہی پیچھے ہٹ جائیں تا کہ ان کی جگہ ہم دلیر اور نظریاتی ورکرز کو آگے لائیں جو قانون اور آئین کی بالا دستی اور حقیقی آزادی کے لیے ڈٹ کر کھڑا ہو سکیں۔

مجھے یہ ٹوئٹ سمجھ نہیں آیا۔ کیونکہ تحریک انصاف میں مطلق العنان ایک شخص کی حکومت ہے۔ وہ بانی پی ٹی آئی خود ہیں۔ جماعت میں کوئی نظام نہیں۔ فیصلہ سازی کے لیے کوئی فورم نہیں۔ عہدیداروں کو نامزد یا منتخب کرنے کا کوئی طریقہ نہیں۔ فرد واحد کے آگے سب سر تسلیم خم ہیں۔

وہ دن کو رات کہے تو رات ہے رات کو دن کہے تو دن ہے۔ نہ کوئی سوال ہو سکتا ہے، نہ کوئی جواب ہو سکتا ہے، ان کا حکم آخری حکم ہے۔ وہی عہدے تقسیم کرتے ہیں، وہی نامزدگیاں کرتے ہیں، وہی چاہیں تو اپنی جماعت میں کسی کو فرش سے عرش پر بٹھا دیں، چاہیں تو کسی کو عرش سے فرش پر بٹھا دیں۔  دوست سوال کریں گے کہ باقی سیاسی جماعتوں میں بھی یہی ہے تو اس وقت میں باقی سیاسی جماعتوں کی بات نہیں کر رہابلکہ تحریک انصاف کی بات کر رہا ہوں جو تبدیلی کے نام پر آئی تھی۔

تحریک انصاف میں تمام عہدے بانی تحریک انصاف نے کو د تقسیم کیے ہوئے ہیںاور سب کو خود نامزد کیا ہے، یہ سب ان کی ذاتی چوائس ہیں۔ اس لیے ان کے اچھے اور برے ہونے کے ذمے دار بھی بانی تحریک انصاف ہی ہیں۔ہمیں تو بتایا ہی یہ گیا تھا کہ کپتان کو ٹیم بنانی آتی ہے، وہ سفارش کو نہیں مانتا۔ وہ کمزور ٹیم کے ساتھ بھی میچ جیت لیتا ہے۔

اب کیاہوا ہے؟ کیا یہ ٹوئٹ ہمیں بتا رہا ہے کہ کپتان نے بری ٹیم بنائی ہے، سلیکشن میں غلطی ہوگئی ہے، نکمے کھلاڑی چن لیے ہیں۔ پھر سوال یہ ہے کہ کپتان گلہ کس سے کر رہا ہے؟اس ٹوئٹ کا مقصد کیا ہے؟ کیونکہ ان عہدیداروں کولگانے اور ہٹانے کا اختیار بھی صرف اور صرف کپتان کے پاس ہے۔ اس ٹوئٹ میں مجھے یہ بات بھی مضحکہ خیز لگی کہ ہم ان کی جگہ دلیر اور نظریاتی ورکرز کو آگے لائیں گے۔ سوال یہ ہے کہ آپ ابھی تک دلیر اور نظریاتی ورکر کو آگے کیوں نہیں لائے؟ انھیںکیوں نظر انداز کیا ہوا ہے۔ کیوں نالائق لوگوں کو عہدے دیے گئے؟ اس کے ذمے دار بھی کپتان خود ہیں۔

اب یہ بھی عجیب بات ہے کہ کپتان چاہتے ہیں کہ ان کے عہدیدار خود ہی خود کو کم حوصلہ قرار دیں اور عہدے سے الگ ہو جائیں۔ کون خود کو کم حوصلہ کہے گا، ہر ایک کے پاس کم یا زیادہ اپنی قربانیوں کی ایک داستان موجود ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ کپتان کے معیار سے کم ہے۔

لیکن اس بیچارے نے تو اپنی استطاعت کے مطابق قربانی دی ہے۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ یہ صرف ایک وارننگ ہے۔ سب تیار ہو جاؤ ورنہ بدل دوں گا۔ حالانکہ بدلنے کی بھی کوئی خاص آپشن موجود نہیں۔ وہی لوگ ہیں تحریک انصاف میں کوئی نئے تو آ سکتے نہیں۔ پہلے حسن روف کو ہٹا کر شیخ وقاص اکرم کو لگایا گیا۔ اب انھیں ہٹا کر واپس رؤف حسن کو لگانے کی بات ہو رہی ہے۔ اس لیے مجھے نہیں لگتا کہ کپتان کے پاس کوئی وسیع آپشن موجود ہیں۔

اس ٹوئٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اب میں جیل سے بطور پارٹی سربراہ خود احتجاج کی قیادت کروں گا۔ یہ بھی عجیب بات ہے پہلے بھی وہ خود ہی قیادت کر رہے ہیں۔ انھوں نے اپنی جماعت میں کبھی کسی کو اتنا با اختیار بنایا ہی نہیں کہ وہ قیادت کر سکے۔وہ ڈھونڈ کر ڈمی عہدیدار نامزد کرتے ہیں، کمزور لوگوں کو عہدے دیتے ہیں۔ اس لیے سمجھ نہیں آرہی کہ گلہ کس سے کر رہے ہیں۔ وہ جیل سے کیسے قیادت کر سکتے ہیں۔

تحریک شروع کریں گے تو ملاقاتیں بند ہو جائیں گی۔ پھر کسی کو کچھ پتہ نہیں ہوگا کہ کیا کرنا ہے۔ پہلے بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ پھر بھی ایسا ہی ہوگا۔ حکومت اور اسٹبلشمنٹ کو سمجھ آگئی ہے کہ اگر تحریک انصاف کو بند گلی میں بندکرنا ہے تو ملاقاتیں بند کردیں۔ کسی کے پاس کوئی اختیار نہیں۔ ساری سیاست بند ہو جاتی ہے۔ کسی کو کچھ سمجھ نہیں آتی۔ اگر کوئی فیصلہ کر بھی لے تو اسے غدار کہہ دیا جاتا ہے کہ اس نے کپتان سے پوچھے بغیر فیصلہ کیا ہے۔ اس لیے آج تک تحریک انصاف کی ناکامیوں کی ایک بڑی وجہ یہی ہے کہ کپتان سب کچھ جیل سے کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔ اور یہ ممکن نہیں۔

مجھے لگتا ہے کہ کپتان جیل میں ڈپریشن میں ہے، مجھے ان کے حالیہ ٹوئٹ سے ناامیدی نظر آرہی ہے۔ وہ اپنے ساتھیوں سے ناامید ہیں، وہ بار بار تحریک چلانے کی کوشش کر چکے ہیں مگر ناکام ہوئے ہیں۔ اب پھر کوشش کرنا چاہتے ہیں ۔ لیکن کوئی گیم پلان سمجھ نہیں آرہا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تحریک انصاف ہے کہ کپتان سمجھ نہیں ا قیادت کر ہے کہ ا کسی کو اس لیے خود ہی کے پاس

پڑھیں:

9 مئی مقدمات کی سی سی ٹی وی فوٹیج کہاں ہے؟

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی2025ء) 9 مئی کیسز کے فیصلوں کے حوالے سے بابر اعوان نے سوال کیا ہے کہ 9 مئی مقدمات کی سی سی ٹی وی فوٹیج کہاں ہے؟ دہشت گرد روزانہ ہمارے بچوں کو مارتے ہیں، دہشت گردوں کے ٹرائل کونسی عدالت میں ہو رہے ہیں؟۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنماوں کی جانب سے 9 مئی کیسز میں پی ٹی آئی رہنماوں اور کارکنان کو دی گئی سزاوں پر ردعمل دیا گیا ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران سیکرٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آج کی سزائیں ایسی ہیں جیسے جمہوریت کو سزا دی گئی، ایک پولیس اہلکار کہتا ہے کہ میں زمان پارک میں داخل ہو گیا اور صوفے کے پیچھے چھپ گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تیسرا مقدمہ ہے جس میں ہمارے رہنماؤں کو سزائیں دی گئیں ، تمام مقدمات میں وہی دو گواہ پیش کیے گئے،آج کے فیصلے سے ملک کی بدنامی ہوئی،اس وقت ملک میں عدالتی نظام منہدم ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یہ سیاسی معاملہ نہیں رہا ہمارےبچوں کےمستقبل کا معاملہ ہے، آج جمہوریت پرحملہ اورمذاق ہوا ہے، فیصلہ کرنا ہوگا کیا اسی نظام کوبرداشت کرنا ہےیا تبدیل کرنا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عدلیہ کے آج متنازعہ فیصلوں سے نئے باب کا اضافہ ہوا۔ آج ہماری پٹیشن پر کوئی فیصلہ نہیں ، آج عدالتوں سے دو فیصلے آئے، عمران خان نے فیئر ٹرائل کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر سزائیں سنائی گئیں، جو ہمارے رہنماؤں کے ساتھ سراسر ظلم ہے، عدلیہ نے متنازعہ فیصلوں میں نئے باب کا اضافہ ہوا، لوگوں کا عدلیہ سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے ہمیشہ 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی ، آج کے فیصلوں سے ثابت ہو گیا کہ عدلیہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام ہو گئی۔

پریس کانفرنس کے دوران بابر اعوان نے کہا کہ یہ فیصلے 5 اگست کی تحریک سےلنک ہے، پاکستان کے رول آف لا کا قتل کیا گیا ہے۔ تمام سزاؤں کوہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ دہشت گرد روزانہ ہمارے بچوں کو مارتے ہیں، بتایا جائے دہشت گردوں کے ٹرائل کونسی عدالت میں ہو رہے ہیں؟ بابر اعوان نے سوال کیا کہ 9 مئی مقدمات کی سی سی ٹی وی فوٹیج کہاں ہے۔

واضح رہے کہ 9 مئی سے متعلق لاہور اور سرگودھا کی انسداد کی دہشت گردی کی عدالت نے منگل کے روز تحریک انصاف کی رہنماوں ڈاکٹر یاسمین راشد، سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ، سینیٹر اعجاز چودھری، میاں محمود الرشید، خالد قیوم ،ریاض حسین ،علی حسن ،افضال عظیم پاہٹ، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماوں کو کارکنان کو 10،10 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • تحریک تحفظ آئین پاکستان اور پی ٹی آئی کا ملک میں آئین و قانون کی بحالی، منصفانہ انتخابات کیلئے نئی سیاسی تحریک شروع کرنے کااعلان
  • پی ٹی آئی رہنمامحمد بشارت راجہ گرفتار
  • ( 9 مئی مقدمات) تحریک انصاف کا تمام سزاؤں کو چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • مجھے فی الحال تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا
  • عمران خان نے تحریک انصاف میں انتشار پھیلانےوالوں کےخلاف کارروائی کا حکم دیا ہے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور
  • ’’تحریک انصاف میں علیمہ خانم سے بڑا کوئی غدار نہیں‘‘
  • ملک میں اس وقت مارشل لاء کا دورہ ہے، جاوید ہاشمی
  • 9 مئی مقدمات کی سی سی ٹی وی فوٹیج کہاں ہے؟
  • ’لارڈز ٹیسٹ میں انگریز اوپنرز 90 سیکنڈ لیٹ آئے‘، بھارتی کپتان نے چالاکی پر سوال اٹھادیا
  • تحریک انصاف کیلئے 9 مئی کے بعد کوئی دن آسان نہیں: زرتاج گل