یو اے ای کا ویزا کیسے حاصل کیا جائے؟ آسان نیا طریقہ سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستانیوں کے لیے متحدہ عرب امارات کا ویزا ایک چیلنج بنتا جا رہا ہے تاہم درخواست دہندگان کچھ عمومی غلطیاں نہ کر کے ویزا پراسس کو آسان کر سکتے ہیں۔
ویسے تو ویزے کے حصول کے لیے مکمل اور درست معلومات امارات کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور ایئرلائنز کی جانب سے بارہا فراہم کی جاتی ہیں اور اپ نئی اپ ڈیٹس سے مسافروں کو لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جاتا ہے۔
سیاحتی یا وزٹ ویزا کے لیے ماہرین نے کچھ اہم نکات اور تجاویز پیش کی ہیں جو کہ ویزا کے حصول کے لیے کارآمد ہو سکتی ہیں۔
مالی ثبوت اور کافی فنڈز
مسافروں سے کہا جا سکتا ہے کہ وہ یا تو بینک اسٹیٹمنٹ کے ذریعے یا کافی نقد رقم لے کر مالی صلاحیت کا ثبوت دیں۔
“یہ ہوائی اڈے پر تصادفی طور پر چیک کیا جاتا ہے یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ آپ اپنے فون پر بینک اسٹیٹمنٹ رکھیں، یا کم از کم 2,500 سے 3,000 درہم تک کی نقد رقم رکھیں۔
تصدیق شدہ واپسی ٹکٹ
تصدیق شدہ واپسی یا آگے کا سفری ٹکٹ لازمی ہے۔ ’’یہ امیگریشن حکام کو ظاہر کرتا ہے کہ مسافر ویزا ختم ہونے سے پہلے ملک چھوڑنے کا ارادہ رکھتا ہے۔‘‘
رہائش کا ثبوت
درخواست دہندگان کو یا تو ہوٹل کی بکنگ یا رہائش کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا، اس میں متحدہ عرب امارات کے میزبان (خاندان کے رکن) کا پتہ شامل ہوسکتا ہے جس کے ساتھ آپ رہ رہے ہیں یا متحدہ عرب امارات کے رہائشی کا کرایہ داری کا معاہدہ۔
پرنٹ شدہ دستاویزات ساتھ رکھیں
ایک درست پاسپورٹ رکھنے کے علاوہ بعض ممالک کے مسافروں کو اہم دستاویزات کی پرنٹ شدہ کاپیاں جیسے آپ کی واپسی کی پرواز کا ٹکٹ، رہائش کی تفصیلات، اور فنڈز کا ثبوت ساتھ رکھنا چاہیے۔
متحدہ عرب امارات سے باہر نکلنے کے فوراً بعد نئی درخواست جمع کرانے سے گریز کریں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات کا ثبوت کے لیے
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے ہو گیا
میاں عبدالوحید بتایا کہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورتی عمل کی وجہ سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے میں تاخیر ہوئی، آزاد کشمیر میں ہونے والے حالات و واقعات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کے وزیرِ قانون میاں عبدالوحید نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے ہو گیا ہے۔ وزیر قانون آزاد کشمیر میاں عبدالوحید نے اگلی ممکنہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر تحریک عدم اعتماد پیش کر دی جائے گی۔ میاں عبدالوحید نے ایوان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ بیرسٹر سلطان محمود کے حمایت یافتہ ارکان کی پیپلز پارٹی میں شمولیت ہو چکی ہے اور اب قانون ساز اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے اپنے ممبران کی تعداد 27 ہو گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب نواز لیگ تحریک عدم اعتماد میں پیپلز پارٹی کو ووٹ دے گی اور پیپلز پارٹی عددی برتری کے باعث بغیر اتحادی حکومت بنائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورتی عمل کی وجہ سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے میں تاخیر ہوئی، آزاد کشمیر میں ہونے والے حالات و واقعات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ وزیرِقانون آزاد کشمیر نے کہا کہ پی ٹی آئی آزاد کشمیر میں 2 سال سے رجسٹرڈ ہی نہیں اور فاروڈ بلاک کے ممبران پر فلور کراسنگ ایکٹ نہیں لگ سکتا اور اب نئے قائد ایوان کے فیصلہ کا اختیار چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔ وزیر قانون آزاد کشمیر نے لائحہ عمل واضح کرتے ہوئے کہا کہ 3 سے 4 دن کے اندر تحریک عدم اعتماد پیش کر دی جائے گی اور تحریک عدم اعتماد جمع کرواتے وقت پیپلز پارٹی نئے وزیراعظم کا نام جاری کرے گی۔