سی پی این ای نے پریس فریڈم رپورٹ 25-2024جاری کر دی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
سی پی این ای نے پریس فریڈم رپورٹ 25-2024جاری کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 3 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز )سی پی این ای نے 25-2024 کی پریس فریڈم رپورٹ جاری کر دی۔کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کی رپورٹ لانچ کی تقریب ہوئی، سی پی این ای نے پریس فریڈم رپورٹ کو شہید صحافیوں کے نام کر دیا۔
پریس فریڈیم رپورٹ ہر سال لانچ کی جاتی ہے، تقریب میں سینئر صحافیوں سمیت ہیومن رائٹس ایکٹویسٹس نے شرکت کی۔رپورٹ کے مطابق پاکستان گلوبل پریس فریڈم انڈیکس 2024 میں دو درجے نیچے گرا، پاکستان گلوبل پریس فریڈم انڈیکس 2024 کے مطابق 152 ویں نمبر پر ہے، موجودہ اتحادی حکومت آزادی صحافت کو فروغ دینے میں ناکام رہی۔
پریس فریڈم رپورٹ کے مطابق موجودہ اتحادی حکومت نے پیکا 2025 کا قانون زیادہ سختی سے لاگو کیا، موجودہ حکومت نے 2016 سے زیادہ سخت قوانین پاس کئے، حکومت خصوصا خیبر پختونخوا میں اشتہار کے بقایاجات کو لیٹ کرتی ہے۔رپورٹ کے مطابق حکومت 25-2024 میں صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین پر کیسز بناتی رہی، بلوچستان میں کوئٹہ پریس کلب کو بندش کا سامنا کرنا پڑا۔اس موقع پر سی پی این ای کے صدر کاظم خان نے کہا کہ سی پی این ہر سال یہ رپورٹ لانچ کرتا ہے، ہماری کمیٹی اس رپورٹ کو فائنل کرتی ہے۔
کاظم خان نے کہا کہ شہید صحافیوں کے لواحقین سے وعدہ ہے کہ انصاف ہوگا، ہم اس رپورٹ کو شہید صحافیوں کے نام کرتے ہیں۔صدر انٹر فیڈریشن آف جرنلسٹ نے کہا کہ حکومت پاکستان کو پیکا قانون کو دوبارہ دیکھنا چاہیے، پیکا قانون میں ترمیم سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ہونی چاہئے۔آئی ایف جے کے صدر نے کہا کہ کوئی بھی جمہوریت آزاد صحافت کے بغیر نامکمل ہے۔
انٹر فیڈریشن آف جرنلسٹ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ پاکستان کے صحافیوں کو خطرات کا سامنا ہے، سی پی این ای اور پی ایف یو جے کی سپورٹ کرتے ہیں۔سیکرٹری جنرل آئی ایف جے نے کہا کہ حکومت پاکستان کو پیکا قانون میں ترامیم کرنے پر زور دیتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر نادرا اسمارٹ کارڈ اسکینڈل، سابق چیئرمین طارق ملک سمیت 12افسران کیخلاف مقدمہ درج بھارت کو بے نقاب کرنے کا مشن، معاون خصوصی کی روسی وزیرخارجہ سے ملاقات، پیوٹن کو وزیراعظم کا خط قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس 5جون کو طلب ، بجٹ اہداف کی منظوری دی جائیگی سی بی اے یونین کے ساتھ مذاکرات کر کے فی الفورتمام مطالبات حل کیے جائیں،چوہدری محمد یسین افغانستان سے مذاکرات کے عمل میں خیبرپختونخوا کو شامل ،صوبے میں ڈرون حملے بند کیے جائیں، علی امین گنڈا پور کا مطالبہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پریس فریڈم رپورٹ سی پی این ای نے نے کہا کہ کے مطابق کا قانون
پڑھیں:
چین سے آنے والی الیکٹرک گاڑیاں تقسیم ہوں گی ، وزیر اعظم
حکومتی اسکیم ماحولیات کو تحفظ اور روزگار کیلیے شروع کی گئی ہے ، سی پیک ،گرین انفراسٹرکچر مربوط ہے ، شہباز شریف
1 لاکھ الیکٹرک بائیک ، 3 لاکھ سے زائد الیکٹرک لوڈر اور رکشے نقسیم کیے جائیں گے ، شفافیت کیلیے تھرڈ پارٹی کا فیصلہ
پاکستانی حکومت نے ایک منصوبہ متعارف کرایا ہے جس کے تحت نوجوانوں میں 1 لاکھ سے زائد چینی ساختہ الیکٹرک بائیکس اور 3 لاکھ سے زائد الیکٹرک لوڈرز اور رکشے تقسیم کیے جائیں گے، یہ اسکیم حکومت کی جانب سے ایندھن کی درآمدات کم کرنے، ماحولیات کے تحفظ اور روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے شروع کی گئی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ پروگرام اقتصادی خودمختاری اور ماحولیاتی ذمہ داری کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا الیکٹرک گاڑیاں ہمیں اربوں روپے کی غیر ملکی کرنسی کی بچت میں مدد دیں گی، ملکی پیداوار کو فروغ دیں گی اور نئے روزگار کے مواقع فراہم کریں گی۔ گوادر پرو کے مطابق یہ ای وی اسکیم، جس میں نمایاں طور پر چینی ساختہ ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہے، پاکستان کی صاف توانائی کی جانب منتقلی کا حصہ ہے جو کہ سی پیک کے گرین انفراسٹرکچر منصوبوں کے ساتھ مربوط ہے۔ گوادر پرو کے مطابق منصوبے کی اہم خصوصیات میں تمام تعلیمی بورڈز بشمول وفاقی اداروں کے اعلیٰ کارکردگی والے طلبہ کو مفت الیکٹرک بائیکس فراہم کرنا، بے روزگار نوجوانوں کو خودروزگاری کے فروغ کیلئے سبسڈی یافتہ الیکٹرک لوڈرز اور رکشے دینا، خواتین کیلئے 25 فیصد کوٹہ مختص کرنا تاکہ صنفی شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے اور بلوچستان کو حکومت کی برابری کی ترقی اور صوبائی بااختیاری کے عزم کے تحت 10 فیصد حصہ دینا شامل ہیں۔اجلاس میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے تھرڈ پارٹی آڈٹ، حفاظتی معیارات کی سخت پابندی، اور عوامی آگاہی مہم پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔حکام نے بتایا کہ چار نئی بیٹری بنانے والی کمپنیاں، جن میں چینی ٹیکنالوجی شراکت دار شامل ہیں، پہلے ہی پاکستان میں کام شروع کر رہی ہیں، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کو یقینی بنائیں گی۔ گوادر پرو کے مطابق یہ ای وی منصوبہ خاص طور پر گوادر اور کوئٹہ جیسے شہروں میں پاکستان کی شہری نقل و حمل کے لیے ایک اہم تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے، جہاں سی پیک کے لاجسٹک اپ گریڈز اور توانائی اصلاحات پہلے ہی اگلی نسل کی موبلیٹی سلوشن کے لیے راہ ہموار کر رہے ہیں۔