بلاول بھٹو آج رات نیو یارک یو این ہیڈ کوارٹر میں ایک اہم پریس بریفنگ دیں گے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
فائل فوٹو۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری پاکستان کے ایک اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد کی سربراہی کر رہے ہیں۔
وہ آج بروز منگل اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں جنوبی ایشیا میں ہونے والی حالیہ پیشرفت پر ایک اہم پریس بریفنگ دیں گے۔
یہ پریس بریفنگ یو این پریس بریفنگ روم، نیویارک میں مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بج کر پندرہ منٹ پر ہوگی۔ جبکہ پاکستان میں اسکے ٹائمنگ رات سوا 10 سے سوا 11 ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پریس بریفنگ
پڑھیں:
آئی ایس آئی اور را میں باہمی تعاون سے دہشت گردی کم ہو سکتی ہے، بلاول بھٹو
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جون 2025ء) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، جو اس وقت بھارت کی مبینہ ’’یکطرفہ جارحیت‘‘ کو اجاگر کرنے کے لیے پاکستان کے سفارتی اقدامات کے حصے کے طور پر ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد کی قیادت کر رہے ہیں، نے یہ بات منگل کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
پاک، بھارت کشیدگی: پاکستانی اعلیٰ اختیاراتی وفد غیرملکی دورے پر
پاکستانی میڈیا اور خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق بلاول بھٹو نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ اگر پاکستان کی انٹیلیجنس ایجنسی آئی ایس آئی اور بھارت کی انٹیلیجنس ایجنسی را (ریسرچ اینڈ انالیسس ونگ) دہشت گردی کی قوتوں سے لڑنے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہوں، تو ہم بھارت اور پاکستان دونوں میں دہشت گردی میں نمایاں کمی دیکھیں گے۔
(جاری ہے)
انہوں نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں اپنی کوششیں جاری رکھیں اور خبردار کیا کہ حالیہ جنگ بندی کے بعد جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان تنازعہ بڑھ گیا ہے، خطرہ کم نہیں ہوا ہے۔
بین الاقوامی برادری سے مداخلت کی اپیلپاکستان کے سابق وزیر خارجہ نے کہا، ’’بین الاقوامی برادری کی مداخلت، اور خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کی قیادت میں ان کی ٹیم کے ادا کردہ کردار کا میں ذکر کرنا چاہوں گا، جس سے ہم بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
‘‘ بلاول بھٹو نے مزید کہا،’’یہ ایک خوش آئند پہلا قدم ہے، لیکن یہ صرف ایک پہلا قدم ہے۔‘‘پاکستانی وفد کی ’پانی کو ہتھیار بنانے کے لیے‘ بھارت پر تنقید
بلاول بھٹو زرداری نے اس بات بھی پر زور دیا کہ سفارت کاری اور بات چیت ہی ’’امن کا ایک قابل عمل راستہ‘‘ ہے۔
انہوں نے اسلام آباد کی نئی دہلی کے ساتھ ایک وسیع مذاکرات میں شامل ہونے کی خواہش کا اعادہ کیا، جس میں انسداد دہشت گردی پر تعاون بھی شامل ہے۔انہوں نے کہا، ’’پاکستان اب بھی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے بھارت کے ساتھ تعاون کرنا چاہے گا۔ ہم 1.5 ارب، 1.7 ارب لوگوں کی قسمت کو غیر ریاستی عناصر اور دہشت گردوں کے ہاتھ میں نہیں چھوڑ سکتے۔
‘‘ متفقہ پلیٹ فارم کے قیام کی تجویزبلاول بھٹو نے خطے میں کسی بھی دہشت گردانہ حملے کو پاکستان کے ساتھ جنگ کے خطرے سے جوڑ کر ایک خطرناک مثال قائم کرنے کی بھارت کی کوششوں پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا،’’یہ ناقابل برداشت ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ بھارت کو دو جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کا کوئی اور طریقہ نظر نہیں آتا۔
پہلگام حملے کے بعد بھارتی اور پاکستانی رہنماؤں کی لفظی جنگ جاری
انہوں نے ایک باہمی متفقہ پلیٹ فارم کے قیام کی تجویز پیش کی جہاں دونوں فریق شکایات اٹھا سکیں، دہشت گردی کے واقعات کی مشترکہ تحقیقات کر سکیں اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کر سکیں۔
انہوں نے بھارت کی طرف سے "پانی کو ہتھیار بنانے" کی کوشش پر بھی خطرے کا اظہار کیا اور اسے صورت حال میں خطرناک اضافہ قرار دیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ’’200 ملین لوگوں کی پانی کی سپلائی منقطع کرنے کی محض دھمکی بھی اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے، اس دھمکی پر عمل کو پاکستان کی طرف سے جنگی کارروائی کے طور پر دیکھا جائے گا۔‘‘
مودی کا نیتن یاہو سے موازنہبلاول بھٹو زرداری نے بھارت کے اقدامات کا اسرائیل سے موازنہ کرتے ہوئے کہا، ’’بھارت تمام غلط طریقوں کے لیے اسرائیلی حکومت سے متاثر ہو رہا ہے۔
مودی کشمیر کے قصائی ہیں اور وادی سندھ کی تہذیب کا قصائی بننا چاہتے ہیں۔‘‘انہوں نے کہا، ’’مودی نیتن یاہو کے ٹیمو ورژن (کمزور کاپی) کی طرح ہیں۔ یہ ایک چھوٹی سی ناقص نقل ہے اور ہم بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بدترین مثالوں سے متاثر نہ ہو۔‘‘
انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت کے اقدامات سے نہ صرف علاقائی استحکام کو خطرہ ہے بلکہ عالمی مضمرات کے ساتھ بین الاقوامی معاہدوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)