فائبر کا استعمال جسم سے زہریلے مرکبات خارج کرنے میں مفید
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہر کھانے سے پہلے جو سے حاصل شدہ فائبر سپلیمنٹ جسم سے زہریلے فارایور کیمیکلز خارج کر سکتا ہے۔پر اور پولی فلورو الکائل مرکبات (پی ایف ایز) جن کو عام طور پر فار ایور کیمیکلز کے طور پر جانا جاتا ہے اور یہ عموماً نان-اسٹک برتن، کاسمیٹکس، داغ کی مزاحمت کرنے والے کپڑے، فائر فائٹنگ فومز، فوڈ پیکجنگ اور واٹر پروف کلاتھنگ بنانے میں استعمال کیے جاتے ہیں۔یہ مرکبات ماحول میں سیکڑوں برسوں تک باقی رہتے ہیں اور صحت کے متعدد مسائل سے تعلق رکھتے ہیں جن میں بانجھ پن، بچوں کی نشو نما میں تاخیر اور کینسر کی کچھ اقسام کے خطرات میں اضافہ شامل ہے۔سائنس دان کافی عرصے سے ان مرکبات کو جسم اور ماحول سے نکالنے یا کم از کم بے ضرر مرکبات میں بدلنے کے لیے راہیں تلاش کر رہے ہیں۔تحقیق میں بتایا گیا کہ پی ایف ایز کے زہریلے پن کے حوالے سے بڑھتے تحفظات کے باوجود جسم میں ان کی مقدار کم کرنے کے طریقے کم ہیں۔
انوائرنمنٹل ہیلتھ میں شائع ہونے والی تازہ ترین تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ بِیٹا-گلوکن فائبر کی حامل غذائی سمپلینٹ کی کھپت جسم میں واضح طور پر پی ایف ایز کی مقدار کم کر سکتی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
کلیولینڈ کلینک کے ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکا کی آبادی کا تقریباً 5 فیصد حصہ یعنی قریب 1 کروڑ 70 لاکھ افراد، ایسے جینیاتی تغیرات (میوٹیشنز) کے حامل ہیں جو کینسر کے خطرات کو بڑھا سکتے ہیں اور یہ لوگ اپنی حالت سے لاعلم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک بلڈ ٹیسٹ سے 50 اقسام کے کینسر کی تشخیص ابتدائی اسٹیج پر ہی ممکن ہوگئی
ریسرچ جرنل جے اے ایم اے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ جینیاتی تبدیلیاں محض ان افراد تک محدود نہیں جو کینسر کی خاندانی ہسٹری رکھتے ہیں، بلکہ بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جو بظاہر خطرے کی فہرست میں شامل نہیں تھے۔
تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جوشوا آربزمین کے مطابق جینیاتی ٹیسٹنگ عموماً انہی افراد کے لیے کی جاتی رہی ہے جن کے خاندان میں کینسر کی تاریخ موجود ہو یا جن میں علامات ظاہر ہوں، تاہم تحقیق سے معلوم ہوا کہ بڑی تعداد ان افراد کی بھی ہے جن میں خطرناک جینز پائے گئے مگر وہ روایتی کیٹیگری میں نہیں آتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: نئی دوا پروسٹیٹ کینسر کے مریضوں میں اموات 40 فیصد تک کم کرنے میں کامیاب
ان کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال قبل ازوقت تشخیص اور بچاؤ کے مواقع ضائع ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔
تحقیق میں 70 سے زائد عام کینسر سے متعلق جینز کا تجزیہ کیا گیا جس میں 3 ہزار 400 سے زیادہ منفرد جینیاتی تغیرات رپورٹ کیے گئے۔ ان تبدیلیوں کے باعث کینسر کا خطرہ طرزِ زندگی، خوراک، تمباکو نوشی یا ورزش سے قطع نظر بڑھ سکتا ہے، یعنی صحت مند زندگی گزارنے والے افراد بھی جینیاتی طور پر خطرے میں ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں بریسٹ کینسر تیزی سے پھیلنے لگا، ایک سال میں 5 ہزار کیسز سامنے آنے کی وجہ آخر کیا ہے؟
ریسرچ میں شریک ماہر یِنگ نی کا کہنا ہے کہ ان جینیاتی تغیرات کی بہتر سمجھ کینسر کے خدشات کو جانچنے کے لیے محض خاندانی تاریخ یا طرزِ زندگی پر انحصار کرنے کے بجائے زیادہ واضح راستہ فراہم کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق تحقیق اس بات کو مزید تقویت دیتی ہے کہ کینسر سے بچاؤ کے لیے باقاعدہ اسکریننگ جیسے میموگرام اور کولونوسکوپی کو عام اور باقاعدہ طبی نظام کا حصہ بنانا ناگزیر ہو چکا ہے، کیونکہ لاکھوں افراد ظاہری صحت کے باوجود جینیاتی طور پر خطرے میں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا جینیاتی تغیر جے اے ایم اے کلیولینڈ کلینک کینسر