وفاقی بجٹ 26-2025؛ گاڑیوں اور موٹر بائیکس کی قیمتوں میں کمی ممکن ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
10 جون کو وفاقی حکومت کی جانب مالی سال 2025۔26 کا بجٹ پیش کیے جانے کا امکان ہیں۔ جس پر قریباً ہر فرد کی نظر ہے۔ اس وقت ہر خاص و عام شخص کی دلچسپی ہے کہ بجٹ میں کیا مہنگا ہونے جا رہا ہے اور کن چیزوں کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے؟
پاکستانی عوام کی ایک بڑی تعداد ایسی بھی ہے جو ہمیشہ موٹر بائیکس اور گاڑیوں کی قیمتوں کے حوالے سے جاننا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں خاص طور پر گاڑیوں کی قیمتیں گزشتہ چند برس سے بہت زیادہ بڑھ چکی ہیں۔ جس کے باعث گاڑی خریدنا نہایت مشکل ہو چکا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بجٹ میں عوام کو گاڑیوں اور موٹر بائیکس پر کتنا ریلیف مل سکتا ہے یا پھر مزید کتنے ٹیکسز اس سیکٹر پر عائد ہو سکتے ہیں۔
آل پاکستان موٹرز ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ بجٹ میں تھوڑا ریلیف ملتا ہوا نظر آرہا ہے۔ کیونکہ آئی ایم ایف نے ڈیوٹیز کم کرنے کا کہا ہے اور دوسرا استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ سے 5 سال کی پابندی ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا کے 2000 ارب روپے پر مشتمل بجٹ میں خاص بات کیا ہوسکتی ہے؟
ایچ ایم اکبر شہزاد کہتے ہیں کہ اگر 5 سال تک پرانی گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ سے پابندی ہٹا دی جاتی ہے تو اس سے 5 سال پرانی جاپانی گاڑیاں کافی سستی ہوجائیں گی، یعنی جب ملک میں کم قیمت والی گاڑیاں آئیں گی تو عوام کو فائدہ ہوگا اور جب امپورٹ میں اضافہ ہوگا تو حکومت کو ڈیوٹیز اور ٹیکسز بھی زیادہ ملیں گے۔
ایچ ایم اکبر شہزاد نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت کو ٹیکسز، ریگولیٹری ڈیوٹی، سیل ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو کم کرنے کا بھی کہا گیا ہے اور اگر ایسا ہوجاتا ہے تو پھر آٹو سیکٹر پر مزید مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور ایسا ہونا آٹو انڈسٹر کو زندہ رکھنے کے لیے ناگزیر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پاکستان میں گاڑیوں کی امپورٹ میں اضافہ ہوگا تو یقیناً لوکل انڈسٹری بھی اپنے معیار اور کارکردگی کو بہتر کرنے کی کوشش کرے گی یعنی مقابلے کی فضا پیدا ہوگی اور بجٹ میں حکومت کی جانب سے یہ سب اعلانات کیے جائیں گے۔ باقی مزید کیا کچھ آٹو سیکٹر میں ہونے جا رہا ہے۔ وہ تو بجٹ یا بجٹ سے 2 دن قبل ہی پتا چلے گا۔
مزید پڑھیں: وفاقی بجٹ 26-2025: سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی کا کتنا امکان ہے؟
پاک وہیلز کے بانی سنیل منج کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ لوکل گاڑیوں یا موٹر سائیکل کی قیمتوں میں بجٹ میں عام آدمی کے لیے کوئی ریلیف نہیں ہوگا۔ صرف امپورٹڈ گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی تھوڑی سی کم ہو جائے گی۔ جو امیروں کی پر تعیش گاڑیاں ہیں، جیسا کہ لینڈ کروزر، پراڈو، مرسیڈیز، بی ایم ڈبلیو وغیرہ ان تمام گاڑیوں کی امپورٹ کی قیمت تھوڑی سی کم ہو جائے گی۔ مگر لوکل انڈسٹری کو کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔
سنیل منج کا مزید کہنا تھا عام عوام کے ساتھ یہ ہوگا کہ فی لیٹر پیٹرول پر 100 روپے پیٹرولیم لیوی فکس کر دی جائے گی۔ اور کاربن ٹیکس بھی لگ رہا ہے تو کوئی خاص اچھی خبر کم از کم عوام کے لیے تو نہیں ہے۔
پاکستان آٹو موٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سابق ممبر شوکت قریشی کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قیمت کچھ کم بھی ہو جائے اور بجٹ میں معمولی رعایتیں دی جائیں، لیکن یہ سب درآمدات سے جُڑا ہوا ہے۔ کیونکہ ہم یہاں صرف 30 فیصد ماڈلز بھی مقامی طور پر تیار نہیں کررہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ گاڑی موتڑ بائیک وفاقی بجٹ 26-2025.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: وفاقی بجٹ 26 2025 کی قیمتوں میں گاڑیوں کی کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
عوام ہو جائیں تیار!کیش نکلوانے اور فون کالز پر مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ؟
ویب ڈیسک: پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو مالی سال کے بجٹ سرپلس کے ہدف کو برقرار رکھنے کے لیے 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
حکومت کو یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے عوام پر ٹیکسوں کا نیا بوجھ ڈالنا پڑے گا تاکہ مطلوبہ محصولات اکٹھے کیے جا سکیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت جنوری 2026 میں ان اقدامات پر عملدرآمد کرے گی جس کے تحت لینڈ لائن، موبائل فون اور بینکوں سے نقد رقم نکالنے پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سولر پینلز پر سیلز ٹیکس عائد کرنے اور میٹھائیوں و بسکٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
رپورٹس کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف سے سالانہ پرائمری بجٹ سرپلس ٹارگٹ میں کمی کی درخواست کی ہے جو اس وقت مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 1اعشاریہ 6 فیصد یا تقریباً 2اعشاریہ 1 ٹریلین روپے کے برابر ہے۔
اگر آئی ایم ایف اس تجویز سے اتفاق نہیں کرتا تو حکومت کو یا تو ان نئے ٹیکس اقدامات کو نافذ کرنا ہوگا یا اخراجات میں کٹوتی کرنی پڑے گی۔ وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اس وقت 198 ارب روپے کے محصولات کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔
حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا
29 اکتوبر تک مجموعی آمدن 36اعشاریہ 5 کھرب روپے ریکارڈ کی گئی، جبکہ چار ماہ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اگلے دو دنوں میں مزید 460 ارب روپے اکٹھے کرنا ضروری ہے۔
ٹیکس حکام کے مطابق اگر حکومت 225 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے یا تو سیلز ٹیکس کی شرح 19 فیصد تک بڑھانی ہوگی یا تین میں سے کسی ایک آپشن ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ، سیلز ٹیکس میں اضافہ، یا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا انتخاب کرنا پڑے گا تاکہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط پر عمل جاری رکھا جا سکے۔
امریکی ریاست الاسکا میں زلزلہ، شدت 5.7 ریکارڈ