کراچی: یکم جون سے 4 جون تک 26 زلزلے رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے مطابق کراچی میں یکم جون سے 4 جون تک کم شدت والے 26 زلزلے رپورٹ کیے گئے ہیں۔
زلزلے کی کم سے کم شدت ریکٹر اسکیل پر 2.2 اور زیادہ شدت 3.5 ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ آخری زلزلہ آج رات 2 بج کر 8 منٹ پر 3شدت کا رپورٹ ہوا۔پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے چیف میٹرولوجسٹ عامر حیدر لغاری نے کہا کہ زلزلے کے جھٹکوں کا سلسلہ آئندہ ہفتے تک جاری رہنے کا امکان ہے جبکہ تواتر سے زلزلے لانڈھی فالٹ لائن فعال ہونے کی وجہ سے آرہے ہیں۔
دوسری جانب سونامی وارننگ سیل کے سربراہ نے کہا کہ کمزور اسٹرکچر یا خستہ حال عمارتوں سے شہری دور رہیں۔ کراچی میں پہلا زلزلہ یکم جون کو شام 5 بج کر 33 منٹ پر 3.
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
اسلام آباد: عالمی سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کے بڑھتے استعمال میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، سنگاپور اور ناروے نے نمایاں برتری حاصل کر لی ہے، جبکہ پاکستان اس دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے، جہاں آبادی کا 15 فیصد سے بھی کم حصہ اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔
یہ اعداد و شمار مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ “اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025” میں سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یو اے ای اور سنگاپور میں پچاس فیصد سے زائد افراد روزمرہ کاموں میں اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ ممالک عالمی درجہ بندی میں سب سے آگے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں اے آئی کے استعمال میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود دستیابی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی، اور مقامی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم موجودگی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن ممالک میں لوگ اپنی مادری زبان جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس ٹیکنالوجی کی قبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، جبکہ سعودی عرب، ملائیشیا، قطر اور انڈونیشیا بھی اے آئی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ اسرائیل بھی جدید اے آئی ماڈلز بنانے والے سات ممالک میں شامل ہے، جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔
رپورٹ نے سفارش کی ہے کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان اے آئی کے بڑھتے فرق کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے برابر مستفید ہو سکیں۔