38 برس بعد برطانیہ میں انگریز راج ختم، برطانوی پروفیسر
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
لاہور:
برطانوی یونیورسٹی آف بکنگھم سے منسلک پروفیسر میتھیو گڈون نے مع ٹیم برطانیہ میں مہاجرین کی سالانہ آمد اور تمام آباد قومیتوں کی شرح پیدائش واموات کے سرکاری اعدادوشمار پر تحقیق کر کے حیرت انگیز پیشن گوئی کر دی۔
ان کی پیش گوئی کے مطابق 2063ء تک سب سے بڑی سابق عالمی سپرپاور میں ایک وقت پاک و ہند کے آقا رہنے والے سفید فام طبقے کی آبادی موجودہ 73 فیصد سے کم ہو کر 49 فیصد رہ جائیگی اور وہ اقلیت کہلائے گا،51 فیصد آبادی غیر سفید فام اقوام کی ہوگی۔
اس تبدیلی کی اہم ترین وجہ یہ کہ سفید فام طبقہ بہت کم بچے پیدا کر رہا،اسی لیے 2100ء میں طبقے کی آبادی محض 33.
پروفیسر میتھیو کی تحقیق ہے کہ برطانوی مسلمانوں کی آبادی جو فی الوقت 7 فیصد ہے، اگلے پچیس سال میں بڑھ کر 11.2 فیصد اور صدی کے اختتام تک تقریباً 20 فیصد ہوجائیگی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فائبر کا استعمال جسم سے زہریلے مرکبات خارج کرنے میں مفید
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہر کھانے سے پہلے جو سے حاصل شدہ فائبر سپلیمنٹ جسم سے زہریلے فارایور کیمیکلز خارج کر سکتا ہے۔
پر اور پولی فلورو الکائل مرکبات (پی ایف ایز) جن کو عام طور پر فار ایور کیمیکلز کے طور پر جانا جاتا ہے اور یہ عموماً نان-اسٹک برتن، کاسمیٹکس، داغ کی مزاحمت کرنے والے کپڑے، فائر فائٹنگ فومز، فوڈ پیکجنگ اور واٹر پروف کلاتھنگ بنانے میں استعمال کیے جاتے ہیں۔
یہ مرکبات ماحول میں سیکڑوں برسوں تک باقی رہتے ہیں اور صحت کے متعدد مسائل سے تعلق رکھتے ہیں جن میں بانجھ پن، بچوں کی نشو نما میں تاخیر اور کینسر کی کچھ اقسام کے خطرات میں اضافہ شامل ہے۔
سائنس دان کافی عرصے سے ان مرکبات کو جسم اور ماحول سے نکالنے یا کم از کم بے ضرر مرکبات میں بدلنے کے لیے راہیں تلاش کر رہے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ پی ایف ایز کے زہریلے پن کے حوالے سے بڑھتے تحفظات کے باوجود جسم میں ان کی مقدار کم کرنے کے طریقے کم ہیں۔
انوائرنمنٹل ہیلتھ میں شائع ہونے والی تازہ ترین تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ بِیٹا-گلوکن فائبر کی حامل غذائی سمپلینٹ کی کھپت جسم میں واضح طور پر پی ایف ایز کی مقدار کم کر سکتی ہے۔