تھائی لینڈ: دیوہیکل ہاتھی کا سپر اسٹور پر دھاوا، کیک انڈے کھا کر چلتا بنا
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
تھائی لینڈ میں پیش آنے والا ایک انوکھا اور حیرت انگیز واقعہ عوام کی دلچسپی کا مرکز بن گیا، جب 4 ٹن وزنی ایک دیوہیکل ہاتھی اچانک ایک سپر مارکیٹ میں جا گھسا اور میٹھے چاول کے کیکس اور انڈوں کا مزے سے لطف اٹھا کر واپس چلتا بنا۔
تھائی میڈیا کے مطابق ’پلائی بیانگ لیک‘ نامی 25 سالہ نر ہاتھی، چاول کی خوشبو اور انسانی خوراک کی تلاش میں قریبی جنگل سے نکل کر ایک اسٹور میں داخل ہوا۔ دکان کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ ہاتھی قریباً 10 منٹ تک دکان میں گھومتا رہا، اشیائے خور و نوش کی تلاش میں مختلف شیلف کھنگالتا رہا اور بالآخر میٹھے چاول کے کیکس اور مرغی کے انڈے کھا کر تسلی سے واپس روانہ ہو گیا۔
Meanwhile in Thailand,
a wild elephant who was searching for food meandered into a supermarket in Nakhon Ratchasima.
Fortunately, the shopkeeper was nearby to usher the 25-year-old bull named Plai Biang Lek back outside.
Wildlife rangers who had been alerted to the issue… pic.twitter.com/o86TwCNRIq
— Faerie ???? (@LiquidFaerie) June 3, 2025
دکان دار کے مطابق یہ پہلا موقع تھا کہ ہماری دکان میں کوئی ہاتھی آیا ہو۔ پہلے تو تشویش ہوئی کہ کہیں وہ دکان ہی نہ الٹ دے، لیکن خوش قسمتی سے نقصان معمولی ہوا۔ حیرت اس بات پر ہوئی کہ ہاتھی نے میٹھے کیک اور انڈے پسند کیے، ورنہ وہ عام طور پر نمکین چیزوں کی تلاش میں ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں:پوجا سے سونیا تک
دلچسپ بات یہ رہی کہ کھانے کی تلاش میں مگن یہ بھاری بھرکم مہمان ایک تنگ گلی میں چھت سے ٹکرا کر کچھ دیر کے لیے پھنس بھی گیا۔ مگر دکان دار کی حاضر دماغی اور مقامی افراد کی مدد سے اسے واپس باہر نکال دیا گیا۔ مجموعی طور پر ہاتھی نے صرف ایک ہزار تھائی بھات (قریباً ساڑھے 8 ہزار پاکستانی روپے) کا نقصان پہنچایا اور ظاہر ہے، بغیر بل ادا کیے رخصت ہوا۔
واقعے کے بعد محکمہ جنگلی حیات کے اہلکار موقع پر پہنچے اور ہاتھی کو قریبی جنگل میں واپس منتقل کر دیا۔ ساتھ ہی علاقے کی نگرانی سخت کر دی گئی ہے تاکہ وہ دوبارہ ایسی مہم جوئی پر نہ نکلے۔
ماہرین کے مطابق تھائی لینڈ میں اس وقت قریباً 3 ہزار 5 سو جنگلی ہاتھی موجود ہیں، اور اب یہ معمول بنتا جا رہا ہے کہ وہ انسانی خوراک کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔ جنگل کے پتے اور روایتی غذا ان کے لیے پرکشش نہیں رہی، اور وہ گھروں، دکانوں اور یہاں تک کہ گاڑیوں میں موجود خوراک کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے مطابق ایک بالغ ہاتھی کو روزانہ اوسطاً 150 کلوگرام خوراک درکار ہوتی ہے، جو شاید اب جنگل میں دستیاب نہیں یا شاید اب ہاتھیوں کا ذائقہ ہی بدل گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تھائی لینڈ دیوہیکل ہاتھی سپر اسٹور کیک انڈےذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تھائی لینڈ سپر اسٹور کی تلاش میں تھائی لینڈ کے مطابق
پڑھیں:
غزہ: حصول خوراک کی کوشش میں 67 مزید فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کی امدادی ٹیموں نے بتایا ہے کہ غزہ میں بھوک اور تباہی پھیلی ہے جہاں گزشتہ روز خوراک کے حصول کی کوشش میں 67 افراد اسرائیل کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے۔
عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے مطابق، گزشتہ روز ہلاک ہونے والے لوگ اسرائیل کے ٹینکوں، نشانہ بازوں اور دیگر کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب 25 ٹرکوں پر مشتمل امدادی قافلہ زکم کے سرحدی راستے سے شمالی غزہ میں داخل ہوا۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں لوگوں نے ٹرکوں سے خوراک اتارنے کی کوشش کی تو ان پر فائرنگ شروع ہو گئی جس میں درجنوں لوگ ہلاک ہو گئے۔ Tweet URL'ڈبلیو ایف پی' نے کہا ہے کہ ہلاک و زخمی ہونے والے لوگ اپنے اور بھوک سے ستائے خاندانوں کے لیے صرف خوراک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
(جاری ہے)
یہ واقعہ اسرائیل کی اس یقین دہانی کے باوجود پیش آیا کہ غزہ میں امداد کی تقسیم کے حالات کو بہتر بنایا جائے گا اور امدادی قافلے کے ساتھ کسی بھی مرحلے پر مسلح فوج موجود نہیں ہو گی۔فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ اس وقت غزہ کے تمام لوگ موت کے گھیرے میں ہیں جہاں ان پر بم برس رہے ہیں جبکہ بچے غذائی قلت اور پانی کی کمی سے ہلاک ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ادارے کے طبی مراکز پر معالجین اور طبی عملہ روزانہ اپنی آنکھوں کے سامنے بچوں کو بھوک سے ہلاک ہوتا دیکھتے ہیں اور ان کی کوئی مدد نہیں کر سکتے کیونکہ ان کے پاس زندگی کو تحفظ دینے کے لیے درکار وسائل نہیں ہیں۔
دیرالبلح سے انخلا کے احکاماتوسطی غزہ کے علاقے دیرالبلح میں اسرائیل کی جانب سے دیے جانے والے انخلا کے احکامات نے 50 تا 80 ہزار لوگوں کو متاثر کیا ہے۔
7 اکتوبر 2023 کو جنگ شروع ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اس علاقے سے لوگوں کو نقل مکانی کے لیے کہا گیا ہے۔'انروا' کے مطابق، ان احکامات کے تحت لوگوں کو دیرالبلح سے سمندر کے کنارے تک تمام خالی کرنا ہوں گے۔ اس طرح اقوام متحدہ اور امدادی شراکت داروں کے لیے غزہ میں محفوظ اور موثر طور سے اپنی سرگرمیاں انجام دینا ممکن نہیں رہےگا۔ علاقے میں اقوام متحدہ کا عملہ بہت سی جگہوں پر موجود ہے جس کے بارے میں متحارب فریقین کو مطلع کر دیا گیا ہے اور ان لوگوں کو جنگی کارروائیوں سے تحفظ ملنا چاہیے۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے ٹینک شہر کے جنوبی اور مشرقی حصوں کی جانب بڑھ رہے ہیں جہاں 7 اکتوبر 2023 کو یرغمال بنائے گئے بعض یرغمالی ممکنہ طور پر موجود ہو سکتے ہیں۔
بقا کی جدوجہداس وقت غزہ کی 21 لاکھ آبادی ایسی جگہوں پر محدود ہو کر رہ گئی ہے جہاں ضروری خدمات وجود نہیں رکھتیں جبکہ اس میں بہت سے لوگ پہلے ہی کئی مرتبہ بے گھر ہو چکے ہیں۔
ہنگامی امدادی امور کے لیے 'انروا' کی اعلیٰ سطحی عہدیدار لوسی ویٹریج نے کہا ہے کہ ان لوگوں کے پاس فرار کی کوئی راہ نہیں۔ نہ تو وہ غزہ کو چھوڑ سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے بچوں کو تحفظ دے سکتے ہیں۔ یہ لوگ اپنی بقا کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔انہوں نے یو این نیوز کو بتایا کہ غزہ میں خوراک دستیاب نہیں ہے اور پینے کا صاف پانی بھی بہت معمولی مقدار میں میسر ہے۔ بچے غذائی قلت اور پانی کی کمی کا شکار ہیں جو اپنے والدین کی آنکھوں کے سامنے ہلاک ہو رہے ہیں۔ علاقے میں بمباری مسلسل جاری ہے۔ اسی لیے بہت سے لوگ اپنی زندگی کو داؤ پر لگا کر امداد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔