روایتی جنگ کی طرح آبی معاملے پر بھی بھارتی گھمنڈ خاک میں ملائیں گے،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ حالیہ جنگ میں شکست کے بعد بھارت کی دھمکیوں میں کمی نہیں آئی۔ روایتی جنگ کی طرح آبی معاملے پر بھی بھارتی گھمنڈ خاک میں ملائیں گے۔
آبی ذخائر کے حوالے سے اہم اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں حالیہ جنگ میں فتح دی، تاریخی فتح پر اللہ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جنگ میں شکست کے بعد بھارت پاکستان کاپانی بندکرنےکی دھمکیاں دے رہا ہے۔ پوری دنیا نے ہندوستان کی دھمکیوں کومسترد کردیا۔ اقوام عالم میں کسی نےبھارتی بیانیہ تسلیم نہیں کیا۔
شہبازشریف نے کہا کہ بھارتی آبی جارحیت کے خلاف اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، چیلنجز کیخلاف مل کر فیصلے کرنا ہوں گے، 1960 کے معاہدے میں پاکستان کے پاس3مغربی دریا ہیں، 24 کروڑ عوام کیلئے پانی کی ضروریات کو یقینی بنانا ہے، بھارت کے غرور اور گھمنڈ کو سب مل کر خاک میں ملائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پانی کا اپناحق محفوظ بنانا ہم سب کیلئے اجتماعی چیلنج ہے، بھارت جو دھمکیاں دے رہا ہے،پوری قوت سے اس کاجواب دیں گے، پانی تقسیم معاہدے سے متعلق بھارت اپنے بیانیہ کو ہوا دے رہاہے، بھارت کامقابلہ کرنے کیلئے خود کو تیار کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے لابنگ کرکے اے ڈی بی کا ایجنڈا 3 دن مؤخر کرایا، بھارت کی تمام سفارتی کوششیں بری طرح ناکام ہوگئیں، کروڑ عوام افواج پاکستان کی پشت پر سیسہ پلائی دیوارکی طرح کھڑی ہے۔
شہبازشریف نے کہا کہ نئے ڈیمز کی تعمیر تمام صوبوں کے اتفاق رائے سے ہی ہوگی، وفاق اور صوبوں کو نئے آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے مل کر کام کرنا ہے، غیر متنازعہ آبی ذخائر کی تعمیر ترجیحی بنیادوں پر مکمل کی جائے گی۔
اجلاس میں چاروں صوبوں، گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ اور وزیراعظم آزاد کشمیر نے شرکت کیں، اجلاس میں شریک تمام رہنماؤں نے یک زبان ہو کر بھارت کی آبی جارحیت کی مذمت کی۔ وزرائے اعلیٰ اور وزیراعظم آزاد کشمیر نے حکومت کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کے اعادہ کیا۔
نئے آبی ذخائر اور فنڈنگ کے لیے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی، کمیٹی نئے ڈیمز کی تعمیر کے لیے فنڈنگ کی مختلف حکمت عملیوں کا جائزہ لے گی، کمیٹی میں پانچوں وزرائے اعلیٰ،وزیراعظم آزاد کشمیر اور متعلقہ وفاقی وزراء شامل ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کمیٹی کو 72 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
اجلاس کو ملک میں آبی وسائل اور دریاؤں کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، شرکاء کو دوران بریفنگ بتایا گیا کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر جاری ہے،2032 تک مکمل کرلیا جائے گا، مہمند ڈیم 2027 تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔ پی ایس ڈی پی کے تحت 32 چھوٹے بڑے ڈیمز زیر تعمیر ہیں، سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت بھی 79 ڈیمز زیر تعمیر ہیں، ملک کے 11 ڈیمز میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 15.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شہبازشریف نے نے کہا کہ کی تعمیر
پڑھیں:
مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام انتہائی غربت سے بے حال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔
ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔
دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔