بھارت کی انڈس واٹر ٹریٹی سے ’یکطرفہ دستبرداری‘ آبی جارحیت ہے، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 جون 2025ء) پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف نے بھارت کی جانب سے انڈس واٹر ٹریٹی (سندھ طاس معاہدہ) سے یکطرفہ دستبرداری کو ''سراسر خلافِ قانون اقدام اور آبی جارحیت‘‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ پاکستان قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے 24 اپریل کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی روشنی میں بھارت کو بھرپور جواب دے گا۔
وزیرِاعظم ہاؤس اسلام آباد میں آبی وسائل سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا،''جس طرح ہم حالیہ جنگ میں سرخرو ہوئے، اسی طرح آبی محاذ پر بھی کامیابی حاصل کریں گے۔ یہ انصاف کی لڑائی ہے، اور ہم اپنی وحدت اور دانشمندی سے بھارت کی آبی جارحیت کو شکست دیں گے۔
(جاری ہے)
‘‘
اجلاس میں ڈپٹی وزیرِاعظم و وزیرِخارجہ اسحاق ڈار، آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر، وفاقی وزرا، چاروں وزرائے اعلیٰ،پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے وزیرِاعظم، گلگت بلتستان کے وزیرِاعلیٰ، اور اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکیاں بڑھتی جا رہی ہیں، اور انڈس واٹر ٹریٹی جیسے بین الاقوامی معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کرنا نہ قانونی حیثیت رکھتا ہے اور نہ ہی اخلاقی۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ معاہدہ ایک عالمی قانونی دستاویز ہے، جس سے کسی ایک فریق کو از خود دستبردار ہونے کا اختیار نہیں۔
بھارت کی یہ کوشش محض سیاسی چال اور قانونی لحاظ سے کھوکھلی ہے۔‘‘اجلاس کے شرکا نے بھارت کی دھمکیوں کی سخت مذمت کی اور وفاقی حکومت کے مؤقف کی بھرپور تائید کی۔ وزیرِاعظم نے اس قومی یکجہتی کو ''پاکستان کے آبی تحفظ کے لیے قومی عزم کی علامت‘‘ قرار دیا۔
آبی ذخائر کی تعمیر پر فوری عملدرآمد کا حکموزیرِاعظم نے پانی کی ذخیرہ استعداد میں اضافے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے ڈپٹی وزیرِاعظم اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا، جو نئے ڈیم منصوبوں کی مالی حکمت عملی مرتب کرے گی۔
کمیٹی میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، پاکستان کے زیر انتظام کشمیرکے وزیرِاعظم، اور متعلقہ وفاقی وزرا شامل ہوں گے اور یہ 72 گھنٹوں میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔وزیرِاعظم نے اس ضمن میں ہدایت دیتے ہوئے کہا، ''غیر متنازعہ ذخائر کی تعمیر کو ترجیح دی جائے۔ جہاں اتفاق ہو، وہاں تاخیر نہ کی جائے۔ یہ ڈیم سیاسی نہیں، قومی ضرورت ہیں۔
‘‘اجلاس میں پاکستان کے موجودہ آبی ڈھانچے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس کے مطابق دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر جاری ہے اور اس کی تکمیل 2032 تک متوقع ہے جبکہ مہمند ڈیم کی تکمیل 2027 میں متوقع ہے۔ اس وقت ملک میں 11 بڑے ڈیمز ہیں، جن کی مجموعی ذخیرہ گنجائش 15.
پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت 32 ڈیمز زیر تعمیر ہیں، جبکہ سالانہ ترقیاتی منصوبوں میں 79 منصوبے جاری ہیں۔
موجودہ آبی ذخائر میں سلٹنگ کا سنگین مسئلہشہباز شریف نے تربیلا اور منگلا جیسے بڑے ڈیمز میں سلٹنگ (مٹی بھرنے) کو پانی کی گنجائش میں شدید کمی کا سبب قرار دیا اور کہا کہ اگر آج بڑے فیصلے نہ کیے گئے تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا تھا، ''یہ سیاست کا نہیں، بقاء کا مسئلہ ہے۔ ہم پر لازم ہے کہ 240 ملین عوام کے مستقبل کے لیے جراتمندانہ فیصلے کریں۔
‘‘ عالمی فورمز پر بھارت کی کوششیں ناکاموزیرِاعظم نے وزیرِخزانہ، وزیرِاقتصادی امور اور متعلقہ سیکریٹریز کو عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے فنڈز حاصل کرنے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا،''بھارت نے تین دن تک ایشیئن ڈیولپمنٹ بینک میں ہمارے منصوبے روکنے کی کوشش کی، لیکن ناکام رہا۔ یہ ہماری سفارتی کامیابی اور اصولی مؤقف کی دلیل ہے۔
‘‘ قومی یکجہتی سے ہر قطرہ بچائیں گےاجلاس کے اختتام پر وزیرِاعظم شہباز شریف نے عسکری، سیاسی اور صوبائی قیادت کے اتحاد پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ''جس طرح ہماری بہادر افواج میدانِ جنگ میں ڈٹی رہیں، اسی طرح ہمیں ایک قوم ہو کر اپنے پانی کی حفاظت کرنی ہے۔‘‘
شکور رحیم
ادارت: کشور مصطفیٰ
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شہباز شریف نے پاکستان کے بھارت کی کے وزیر
پڑھیں:
وزیر اعظم کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس، بجٹ اہداف کی منظوری دی جائے گی
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اہم اجلاس جاری ہے جس میں بجٹ اہداف کی منظوری دی جائے گی۔
قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس وزیر اعطم ہاؤس اسلام آباد میں ہو رہا ہے، وزیراعظم شہباز شریف قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔
وزیراعلی پنجاب مریم نواز، بلوچستان وزیراعلی سرفراز بگٹی اجلاس میں شریک ہیں، وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ بھی اجلاس میں شریک ہیں۔
اجلاس میں وفاق اور صوبائی حکومتوں کے نمائندے بھی شرکت کررہے ہیں، قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں بجٹ اہداف کی منظوری دی جائے گی۔
قومی ترقیاتی پلان، پی ایس ڈی پی، میکرو اکنامک اہداف کا جائزہ لیا جارہا ہے، نئے مالی سال کی معاشی شرح نمو، زراعت، صنعت، سروسز سیکٹر کے اہداف کی منظوری دی جائے گی۔