معیشت صرف سرمایہ داروں کیلئے اور عوام پر مہنگائی کا بوجھ ہے، راہل گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
کانگریس لیڈر نے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ معیشت چند چنے ہوئے سرمایہ داروں کے فائدے کیلئے کام کررہی ہے، جبکہ کروڑوں محنت کشوں، کسانوں اور متوسط طبقے کو مسلسل نظرانداز کیا جارہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے لیڈر اور کانگریس رہنما راہل گاندھی نے ایکس پر جاری اپنی تازہ پوسٹ میں مودی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ عام ہندوستانی شدید مالی دباؤ کا شکار ہے، جبکہ حکومت صرف سرمایہ داروں کے مفادات کا تحفظ کر رہی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ اعداد و شمار سچ بولتے ہیں، پچھلے ایک سال میں دو پہیہ گاڑیوں کی فروخت 17 فیصد، کاروں کی فروخت 8.
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسی سیاست کی ضرورت ہے جو دکھاوے سے نہیں بلکہ عام انسان کی زندگی سے جڑی ہو اور جو اصل سوالات اٹھائے، عوام کی حالت کو سمجھے اور جوابدہی سے کام لے۔ راہل گاندھی نے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ معیشت چند چنے ہوئے سرمایہ داروں کے فائدے کے لئے کام کر رہی ہے، جبکہ کروڑوں محنت کشوں، کسانوں اور متوسط طبقے کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ اپریل 2025ء میں دو پہیہ گاڑیوں کی فروخت میں 17 فیصد کمی ہوئی۔ ماہرین کے مطابق صارفین کی قوتِ خرید میں کمی، مہنگائی اور غیر یقینی روزگار کی صورتحال اس کی بڑی وجوہات ہیں جبکہ مئی 2025ء میں ٹاٹا موٹرز کی مجموعی کار فروخت میں 8.6 فیصد کمی آئی، گھریلو بازار میں 5 فیصد اور برآمدی بازار میں 4 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
وہیں سی ایم آر کی رپورٹ کے مطابق 2025ء کی پہلی سہ ماہی میں اسمارٹ فونز کی فروخت میں 7 فیصد اور فیچر فونز کی فروخت میں 37 فیصد کی کمی ہوئی، جو صارفین کے محدود ہوتے اخراجات کا اشارہ ہے۔ راہل گاندھی نے موجودہ اقتصادی اشاروں کو بنیاد بنا کر حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ معیشت عام شہری کے لئے کام نہیں کر رہی بلکہ صرف چند طاقتور افراد کے مفاد میں چل رہی ہے۔ ان کا یہ بیان اقتصادی اعداد و شمار کی روشنی میں مودی حکومت کی کارکردگی پر براہِ راست سوالیہ نشان ہے اور آئندہ سیاسی بیانیے میں یہ ایک مضبوط نکتہ بن سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: راہل گاندھی نے سرمایہ داروں مودی حکومت کی فروخت رہا ہے کہا کہ رہی ہے
پڑھیں:
پاکستان کی آئی ایم ایف کو فاضل بجٹ کیلیے 200 ارب کے اضافی ٹیکس کی یقین دہانی
اسلام آباد:پاکستان نے آئی ایم ایف کو فاضل بجٹ کی شرط پوری کرنے کیلئے 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات کی یقین دہانی کرا دی۔
یہ شرط جنوری میں لینڈ لائن، موبائل فونز اور بینکوں سے کیش نکلوانے پر ووہولڈنگ ٹیکس کی شرح بڑھا کر پوری کی جائیگی، دیگر اقدامات میں سولر پینلز پر سیلز ٹیکس اور سوئٹس و بسکٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ شامل ہیں۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ حکومت آئی ایم ایف کو سالانہ پرائمری بجٹ سرپلس ہدف میں کمی پر قائل کرنے کی کوشش کر رہی جو جی ڈی پی کا 1.6 فیصد اور 21 کھرب روپے کے برابر ہے۔
رواں ماہ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے ہدف میں کمی مسترد کر دی، تاہم وعدہ کیا کہ سیلاب سے نقصانات کے حتمی اعدادوشمار ملنے پر نظرثانی کی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ ستمبر میںجنرل اسمبلی سیشن کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے مینجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف سے مالی شرائط میں نرمی کی درخواست کی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ اگر آئی ایم ایف نے پرائمری سرپلس میں کمی پر اتفاق نہ کیا تو حکومت کو مجوزہ اقدامات پر عملدرآمد یا اخراجات میں کمی کرنا ہو گی۔
ایف بی آر کو اس وقت 198ارب کے شارٹ فال کا سامنا ہے، 29 اکتوبر تک محصولات36.5 کھرب روپے رہے، چار ماہ کا ہدف پورا کرنے کیلئے ایف بی آر کو 2 روز میں مزید 460 ارب روپے جمع کرنا ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ 200 ارب کے اضافی محصولات میں سے نصف جنوری تا جون 2026 کے دوران وصول ہونے کی توقع ہے، حتمی منظوری کے بعد حکومت کیش نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس شرح تقریباً دوگنا کرکے 1.5 فیصد کر سکتی ہے۔
اس سے 30 ارب کا اضافی ریونیو ایسے افراد سے ملنے کاامکان ہے جو فعال ٹیکس دہندگان نہیں، اس اضافہ سے نقد لین دین بڑھ سکتا ہے جو پہلے ہی مجموعی بینک ڈیپازٹس کے34 فیصد کے برابر ہے۔
لینڈلائن پر ودہولڈنگ ٹیکس ریٹ10 سے12.5 فیصد کرکے 20 ارب، موبائل فونز پر ودہولڈنگ ٹیکس 15 سے بڑھا کر17.5 فیصدکرنے سے اضافی24 ارب روپے کا حصول متوقع ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ سولر پینلز سے بجلی پیداوار کی روک تھام حکومت کی ایک ترجیح ہے، جس کیلئے پینلز پر سیلز ٹیکس 10 سے18 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
سوئٹس اور بسکٹوں پر16 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے جس سے 70 ارب روپے کی سالانہ وصولی متوقع ہے۔
ٹیکس حکام نے کہا کہ 225 ارب کے اضافی محصولات کیلئے حکومت کو سیلز ٹیکس کی شرح 19فیصد تک بڑھانے یا ودہولڈنگ ٹیکس، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں کسی ایک انتخاب کرنا ہے تاکہ آئی ایم ایف ٹریک پر رہے۔
رپورٹ کے مطابق مجوزہ اقدامات کی زد میں وہی ٹیکس دہندگان آئیں گے جن پر پہلے سے اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ہے، ٹیکس بیس میں توسیع کے ایف بی آر تمام منصوبے کاغذوں تک محدود رہیں گے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب سندھ اور پنجاب نے زرعی ٹیکس کی 45 فیصد اضافی ریٹس کیساتھ وصولی ایک سال کیلئے موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ حکام نے آئی ایم ایف مطلع کیا ہے کہ اگر ایف بی آر دسمبر تک ہدف کے حصول یا اخراجات محدود کر نے میں ناکامی رہے تو حکومت اضافی ریونیو اقدامات کیلئے تیار ہے۔
حکومت کے اس وعدے نے دوسرے جائزہ مکمل ہونے کے بعد سٹاف لیول معاہدہ کے اعلان کی راہ ہموار کی۔ رابطے پر ایف بی آر حکام نے مختلف سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔